حادثات میں 5افراد جاں بحق، نوجوان نے خود کشی کر لی
رحیم یارخان،صادق آباد، خانپور، لیاقت پور، ڈہرکی،حاصل پور(بیورو رپورٹ،نمائندہ خصوصی،نامہ نگار،نمائندہ پاکستان) مختلف حادثات و واقعات میں 5افراد جاں بحق ہوگئے۔نہر میں ڈوب کر جاں بحق ہونیوالی خواتین کی لاشیں برآمد کر لیں گئیں۔ جبکہ نوجوان نے خود کشی کر لی۔تفصیل کے مطابق فیروزہ روڈ پر کار اور مسافر کوچ میں تصادم ہوگیا، حادثے میں 2 مسافر جابحق 10 زخمی ہوگئے، یہ حادثہ خان پور سے(بقیہ نمبر10صفحہ6پر)
فیروزہ روڈ 2چک لڑی کے قریب پیش آیا جہاں رحیم یار خان سے لیاقت پور جانے والی تیز رفتار منی مسافر کوچ اور کار موڑ کاٹتے ہوئے آمنے سامنے ٹکرا گئی حادثے کے باعث 2 مسافر جاں بحق ہو گئے جبکہ 10 مسافر شدید زخمی ہوگئے، زخمی افراد کو ریسکیو 1122 کے ذریعے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا،ریسکیو ذرائع کے مطابق حادثہ موڑ کاٹتے ہوئے تیزرفتاری کے باعث پیش آیا۔ جلد بازی جان جانے کا سبب بن گئی چلتی ٹرین سے اترنے کی کوشش میں ایک مسافر جاں بحق ہو گیا تفصیل کے مطابق کراچی ایکسپریس ٹرین لاہور سے کراچی جا رہی تھی ٹرین کا ریلوے اسٹیشن خان پور پر اسٹاپ نہ ہونے کے باعث ٹرین پر سوار خان پور کے رہائشی محمد ندیم نے جلد بازی میں اترنے کی کوشش میں چھلانگ لگا دی اور شدید زخمی ہو گیا ریسکیو 1122نے موقع پر پہنچ کر زخمی کو طبی امداد دی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خان پور منتقل کر دیا جہاں پر وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ تیز رفتار مسافر کوسٹر اور کار میں ٹکر سے 2 افراد جاں بحق 5 زخمی ہوگئے تفصیل کے مطابق لیاقت پور کا تاجر سہیل اختر اپنے زیر تعمیر مکان کیلیئے ٹائلز خریدنے اپنے بیٹے،قریبی عزیز اور مستری و مزدور کے ہمراہ کار پر رحیم یار خان جا رہا تھا کہ ان کی کار جیٹھہ بھٹہ چک نمبر 2 پی کے قریب سامنے سے مقابلہ پر آتی دو میں سے ایک کوسٹر سے ٹکرا گئی جس کے نتیجہ میں مستری عاشق ٹھیکیدار اور کوسٹر پر سوار کہروڑپکا کا محمد فضل موقع پر ہی دم توڑ گئے جب کہ سہیل اختر،اس کا بیٹا سعد سہیل،بھتیجا عمیر اظہر، مزدور ظہور اورایک نامعلوم کوسٹر سوار شدید زخمی ہو گئے جنہیں ریسکیو1122 نے پہلے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خانپور اور وہاں سے شیخ زید ہسپتال رحیم یار خان منتقل کردیا ہے۔گزشتہ روز قومی شاہراہ کموں شہید کے مقام پر تیز رفتار ٹریلر اور موٹر سائیکل کے درمیان تصادم ہوگیا تھا نتیجے میں موٹر سائیکل سوار گاؤں الہیار چاچڑ کا رہائشی نوجوان انجینئر نور محمد چاچڑ شدید زخمی ہوگیا تھا جسے تشویشناک حالت میں رحیمیارخان کے ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں پر آج وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے زندگی کی بازی ہار گیا پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی گء ہے جبکہ لاش گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا علاقے میں سوگ کی فضا چھا گئی مرحوم انجینئر نور محمد کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں بڑی تعداد میں رشتیداروں اوردیگر نے بری تعداد میں شرکت کی مرحوم کیڈٹ کالج گھوٹکی میں ملازمت کرتا تھا نہر میں نہاتے ہوئے ڈوبنے والی 2خواتین کی نعشیں چوبیس گھنٹوں بعد مل گئیں‘ ریسکیو 1122نے نعشیں نکال کر ورثاء کے حوالے کر دیں‘ علاقہ میں کہرام مچ گیا فضاء سوگوار۔ تفصیل کے مطابق بھٹہ واہن کے قریب احمد واہ نہر میں نہاتے ہوئے ایک ہی خاندان کی چار خواتین ڈوب گئی تھیں، اطلاع ملنے پر ریسکیو 1122اور مقامی لوگوں نے عائشہ بی بی اور مریم بی بی کو زندہ نکال لیا جبکہ 14سالہ تنزیلہ اور30آسیہ بی بی کی تلاش جاری رکھی، رات کا اندھیرا ہو جانے کے باعث ریسکیو نے آپریشن روک دیا، گزشتہ صبح دوبارہ آپریشن شروع کیا گیا تو احمدپورلمہ کے قریب سے تنزیلہ اور آسیہ بی بی کی نعشیں مل گئی، ریسکیو نے دونوں خواتین کی نعشیں ورثاء کے حوالے کر دیں،نعشیں گھروں میں پہنچنے پر کہرام مچ گیا اور علاقہ کی فضاء سوگوار ہو گئی۔
حادثات