چھوٹے تاجروں نے بجٹ کو عالمی اداروں کا بجٹ قرار دیدیا
کراچی(اے پی اے ) چھوٹے تاجروں نے وفاقی بجٹ کو وڈیرہ شاہی اور عالمی اداروں کا بجٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور فوری طور پر سیلز ٹیکس میں کیا جانے والا ایک فیصد اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔سندھ تاجر اتحاد نے واضح کیا ہے کہ اگر سیلز ٹیکس میں کیا گیا اضافہ واپس نہ لیا گیا تو سندھ بھر کے تاجر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیں گے۔ سندھ تاجر اتحاد اور اس میں شامل کراچی سمیت سندھ بھر کے تاجروں کا ہنگامی اجلاس اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اتحاد کے سندھ کے صدر قیوم قریشی، کاشف صابرانی، اسماعیل لال پوریہ، جاوید قریشی، حاجی ایوب نظامی،سلیم میمن، حبیب شیخ، راشد علی شاہ، مقصود احمد، سیف الامین، جاوید عبداللہ، سلیم بٹلہ، محمد ارشد، حسین قریشی اور دیگر نے شرکت کی۔اجلاس میں بجٹ 2013 کا مکمل طور پر جائزہ لیا گیا اور اس میں لگائے گئے ٹیکسز سمیت دیگر امور پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں اتحاد کے چیئرمین جمیل احمد پراچہ اور دیگر نے کہا کہ بجٹ 2013 میں عوامی ریلیف کے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ ان رہنماﺅں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نئی آنے والی حکومت نے حکومت میں آنے سے قبل ہی بجٹ تیار کرلیا تھا اور زمینی حقائق کے برخلاف یہ بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں جی ایس ٹی کی شرح میں ایک فیصد اضافہ مہنگائی کی شرح میں 5 فیصد اضافے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھوٹے تاجروں کے ٹرن اوور پر ٹیکس کی شرح کو نصف فیصد سے بڑھا کر ایک فیصد کردیا گیا ہے جبکہ بجلی کے بلوں میں وتھ ہولڈنگ ٹیکس کی انکم ٹیکس میں کٹوتی کو بھی ختم کردیا گیا ہے، جس سے چھوٹے تاجروں کو دھرے ٹیکس ادا کرنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے آتے ہی دوسرے روز اشیا خوردونوش خصوصاً تیل، گھی، آٹا، چینی اور دالوں کی قیمتوں میں فی کلو 2 روپے سے 10 روپے تک اضافہ ہوگیا ہے اور بجٹ کے پیش کرتے ہی اس کا نفاذ کردیا گیا ہے۔ ان رہنماﺅں نے کہا کہ یہ بجٹ دراصل جاگیرداروں، وڈیروں اور غیر ملکی ڈونڑ ایجنسیوں کی ایما پر بنایا گیا ہے اور اس سے ملک کے 18 کروڑ عوام کو کسی قسم کی کوئی ریلیف نہیں دی گئی بلکہ اس بجٹ سے عوام مزید مہنگائی اور بے روزگاری کے دلدل میں پھنس جائیں گے۔جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ بجٹ 2013 میں تاجروں اور صنعتکاروں پر ٹیکس میں اضافہ جبکہ زراعت سے وابستہ افراد کے لئے کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اس بجٹ کی تیاری میں تاجروں، صنعتکاروں اور اسٹیک ہولڈرز سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی اور ایک ائیرکنڈیشنز کمرے میں یہ بجٹ بنایا گیا ہے، جس کا مکمل طور پر فائدہ جاگیردار اور وڈیروں کو بہم پہنچایا گیا ہے۔ جمیل احمد پراچہ نے کہا کہ ہم اس بجٹ کونہ صرف مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں بلکہ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ جی ایس ٹی میں ایک فیصد اضافے کو فوری طور پر واپس نہ لیا گیا تو کراچی تا کشمور سندھ تاجر اتحاد اور اس میں شامل تاجر تنظیمیں احتجاج کریں گی اور اگر ہمارے احتجاج کے باوجود عمل درآمد نہ کیا گیا تو ہم شٹر ڈاﺅن ہڑتال اور احتجاجی دھرنوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کردیا جائے گا۔