تحریک طالبان کا نیا شوشا، بھتہ کے بدلے تحفظ!

تحریک طالبان کا نیا شوشا، بھتہ کے بدلے تحفظ!

  

تحریک طالبان نے دہشت گردی کی وارداتوں کے ساتھ ساتھ اب ”جہاد ٹیکس“ بھی طلب کرنا شروع کر دیاہے۔ تحریک کی طرف سے بڑے سرمایہ داروں سے خط کے ذریعے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ تحریک طالبان کو ”جہاد“ کے لئے رقم مہیا کریں تو ان کی ہر طرح سے حفاظت کی جائے گی، دوسری صورت میں....

مقامی انگریزی معاصر کی ایک رپورٹ کے مطابق راولپنڈی کی ایک بڑی فرم کے چیف ایگزیکٹو کو تحریک طالبان کی طرف سے چار خط موصول ہوئے ہیں۔ ان میں رقم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کاروباری شخصیت سے 25 ملین ڈالر کا مطالبہ کیا گیا۔ خط بھیجنے والے نے لکھا ہے کہ یہ رقم جہاد کے لئے چاہئے اور دُبئی میں وصول کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ہی دھمکی دی گئی کہ ہم آپ کا تحفظ کریں گے۔ اگر ادائیگی نہ کی گئی تو پھر کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی اور تحریک کا آپریشنل ونگ اپنا کام شروع کر دے گا۔

اگرچہ کاروباری حضرات اس کی تردید کرتے ہیں، لیکن پولیس حکام کی طرف سے تصدیق کی گئی کہ ایسا ہوا ہے اور پولیس تفتیش کر رہی ہے اور متعلقہ حضرات کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک بڑے پراپرٹی ٹائیکون سے بھی مطالبہ کیا گیا، لیکن ان سے کوئی رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ البتہ مری کے ایک بڑے تاجر نے اپنا بیان ضرور ریکارڈ کرایا ہے۔ ان سے دس کروڑ روپے طلب کئے گئے تھے۔

یہ خبر اور اطلاع بڑی تشویش ناک ہے۔ پہلے ہی ملکی اقتصادیات ابتری کا شکار ہیں اور پچھلے کچھ عرصہ سے بعض سرمایہ داروں نے اپنا سرمایہ منتقل بھی کیا ہے۔ آج کے وقت ملک کو سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ چہ جائیکہ یہاں کے سرمایہ داروں کو ایسے خطوط کے ذریعے عدم تحفظ میں مبتلا کر دیا جائے۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت کو فوری نوٹس لینا چاہئے اور وفاقی حساس اداروں کو صوبائی اداروں اور حکام کے ساتھ مل کر اس نیٹ ورک کی تلاش کر کے اسے کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے۔ پہلے ہی اغواءبرائے تاوان کی وارداتیں ہو رہی ہیں اور اب یہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس سے عدم استحکام پیدا ہوگا اور غیر یقینی حالات کی وجہ سے سرمایہ کاری متاثر ہوگی،اس لئے فوری حل ضروری ہے۔  

مزید :

اداریہ -