پنجاب کے صوبائی بجٹ برائے 2013-14ءکے اہم نکات

پنجاب کے صوبائی بجٹ برائے 2013-14ءکے اہم نکات

  

                صوبائی وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی میںعوام دوست ،متوازن اور ترقیاتی بجٹ پیش کیا۔مالی سال 2013-14ءمیںجاریہ اخراجات کاکل تخمینہ 607ارب56کروڑ93لاکھ روپے اور ترقیاتی اخراجات کاکل تخمینہ 290ارب روپے ہے۔مالی سال2013-14ءجاری اخراجات کے تحت پی ایف سی ایوارڈ کے تحت مقامی حکومتوںکے دئیے جانے والے فنڈز کاتخمینہ 239ارب روپے ،پبلک آرڈر اینڈ سیفٹی کے لئے93ارب 71کروڑ روپے،جنرل ایڈمنسٹریشن کے لئے101ارب6کروڑ روپے،صوبائی اورضلعی سطح پر شعبہ تعلیم کے لئے210ارب روپے ،صوبائی اورضلعی سطح پرصحت کے شعبہ کے لئے82ارب روپے،صوبائی سطح پرمحکمہ زراعت کے لئے13ارب روپے اور عوام کے لئے سبسڈی کی مدمیں36ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔مالی سال 2013-14ءکے ترقیاتی بجٹ میں سماجی شعبہ کے لئے 90ارب 79کروڑ روپے،انفراسٹرکچر کے لئے90ارب 71کروڑروپے ،پیداواری شعبہ جات کے لئے11ارب9کروڑ روپے ،سپیشل پروگرام کے لئے24ارب84کروڑ روپے اور دیگر ترقیاتی ترجیحات کے لئے50ارب روپے رکھے گئے ہیں۔تونائی شعبے میں مختلف منصوبوں کے لئے آئندہ مال کے ترقیاتی بجٹ مین20ارب 43کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب کے مختلف منصوبوںکے لئے93ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے جوکہ کل ترقیاتی بجٹ کا32فیصد ہے جبکہ جنوبی پنجاب کی آبادی پنجاب کی کل آبادی کا 31فیصد ہے۔مالی سال2013-14ءمیںطالب علموں کو لیپ ٹاپ کی فراہمی کے لئے ایک ارب روپے کی رقم مختص کئے جانے کی تجویز ہے،چھوٹے کاشتکاروں کو بائیو گیس اور شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں کی فراہمی کے لئے آئندہ مالی سلا کے میزانیہ میں7ارب 50کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔مالی سال2013-14ءمیںمجموعی طورپر زراعت کے شعبہ کی ترقی کے لئے بجٹ میں5ارب 50کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جارہی ہے۔مالی سال 2013-14ءمیںمحکمہ آبپاشی کے ترقیاتی کاموںکے لئے 22ارب40کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے ۔کفایت شعاری کی پالیسی کے تحت آئندہ مالی سال میں وزیراعلیٰ آفس کے بجٹ میں گزشتہ سال کے تخمینہ جات کی نسبت 30فیصد کمی کردی گئی ہے،باقی محکمون کےNon-Salaryاخراجات میں مالی سال2013-14ءکے تخمینہ جات پر15فیصد کم خرچ کیاجائے گا۔سرکاری گاڑیوں کی خریداری پر پابندی لگادی گئی ہے ،صوبائی وزراءکوسرکاری گھروں کے لئے دی جانے والی فرنیشنگ گرانٹ ختم کردیاگیاہے اسی طرح صوبائی وزراءکی صوابدیدی گرانٹ س کو بھی ختم کردیاگیاہے۔خودروزگارسکیم کو آئندہ مالی سال میںجاری رکھنے کے لئے حکومت پنجاب نے3ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔انٹرن شپ پروگرام کو آئندہ مالی سال میں جاری رکھاجائے گا اورا س مقصد کے لئے ایک ارب50کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔اس پروگرام میں خواتین کو پچاس فیصد نمائندگی دی جائے گی۔عام آدمی کومناسب قیمت پر آٹا فراہم کرنے کے لئے حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں28ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیاہے۔رمضان المبارک کے دوران عوام کو اشیائے خوردنوش ارزاں نرخوںپرفراہم کرنے کے لئے آئندہ مالی سال میں5ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔عوام کو پبلک ٹرانسپورٹ کی بہتر سہولیات مہیاکرنے کے لئے آئندہ مالی سال میں 3ارب روپے کی رقم بطور سبسڈی مختص کرنے کی تجویز ہے۔ہیلتھ انشورنس کارڈ سکیم کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں3ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔آشیانہ ہاﺅسنگ سکیم کے تحت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں3ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔دانش سکولون کے قیام کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 3ارب روپے مختص کئے گئے ہیںجس سے6نئے دانش سکول تعمیر کئے جائیں گے۔پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے لئے آئندہ مالی سال میںمزید2ارب روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔ ”چیف منسٹر ایجوکیشن سیکٹر ریفارم روڈ میپ“کے تحت سکول کونسلز کے لئے ایک ارب روپے کی گرانٹ ،طالبات کو وظائف کی مد میں ایک ارب50کروڑ رپوے کی گرانٹ رکھنے جانے کی تجویز ہے ،مفت درسی کتب کی فراہمی کے لئے3ارب 50کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔تعلیم کے فروغ کے لئے پنجاب ایجوکیشن فاﺅنڈیشن کے لئے 7ارب 50کروڑ روپے کی رقم مختص کی جارہی ہے۔آئندہ مالی سال میں ہائیرایجوکیشن کے ترقیاتی منصوبوںکے لئے6ارب67کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔”چیف منسٹر اجالا پروگرام“کے تحت آئندہ مالی سال میں ایک ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔آئندہ مالی سال میںخصوصی طورپر دیہی علاقوں میں واٹر فلٹریشن پلانٹ لگانے کے لئے10ارب 87کروڑ روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔ہسپتالوں میںجدید طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے مالی سال2013-14ءکے ترقیاتی پروگرام میںصحت کے شعبہ میں17ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ،آئندہ مالی سال 2013-14ءمیںجنوبی پنجاب میںصحت عامہ کے مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لئے ایک ارب48کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے ۔حکومت پنجاب نوزائندہ بچوں کے لئے بلاتعطل طبی خدمات کی فراہمی کے لئے 2ارب کی لاگت سے ایک پروگرام Intergrated Reporductive Maternal New Born and Child Health and Nutrition Programmeپنجاب کے تمام اضلاع میں شروع کرے گی۔آئندہ مالی سال2013-14ءکے ترقیاتی بجٹ میںشاہرات کی تعمیر وتوسیع کے لئے 29ارب22کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔مالی سال2013-14ءمیںموٹروے کے ساتھ ایک اکنامک زون/صنعتی شہر قائم کرنے کی بھی تجویز ہے جس کے لئے3ارب روپے مختص کئے جارہے ہیں۔فیصل آباد،ملتان،راولپنڈی اور گوجرانوالہ کے شہروں کو صوبائی دارالحکومت کے ہم پلہ لانے کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں10ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔عدلیہ کو بہترین انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے آئندہ مالی سال کے میزانیہ میں ایک ارب 71کروڑروپے مختص کئے جارہے ہیں ۔خواتین کی فلاھ وبہبود کے لئے ایک ارب روپے کی اضافی رقم بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں رکھی گئی ہے ۔مالی سال 2013-14ءکے بجٹ میں6ارب50کروڑروپے کی لاگت سے2000فلیٹس گوجرانوالہ،قصور،ملتان اور واربرٹن میں تعمیر کئے جائیں گے۔آئندہ مالی سال میں مزدورکی کم ازکم تنخواہ میںاضافہ کرکے اسے10ہزارروپے ماہانہ کیاجائے گا۔

مزید :

صفحہ اول -