فلاح انسانیت فاؤنڈیشن: خدمت انسانیت کا روشن سفر
فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کام کا میدا ن بہت وسیع وعریض ہے۔نجی سطح پر انسان کودرپیش تقریباََ تمام مسائل کا حل اس کے پیش نظر ہے۔ہسپتالوں، ڈسپنسریوں، بلڈبینک کا قیام۔فلٹر کلینک، میڈیکل اور فرسٹ ایڈ سنٹر۔ جیلوں میں اور پبلک مقامات پر فری میڈیکل وسرجیکل کیمپنگ۔وبائی امراض کے تدارک کے لئے طبی کوششیں، سیو آئی ویژن پروگرام، ہیپاٹائٹس فری پروگرام، ہسپتالوں میں مریضوں کی رہنمائی آگاہی اور ویکسی نیشین مہم، میڈیکل اینڈ ہیلتھ کیئر پروفیشنلز، ایمبولینس سروسز، بلڈڈونر سوسائٹی، عیادت کمیٹی، واٹر پراجیکٹ، ہنگامی امداد کی فراہمی، قربانی پراجیکٹ، واٹرریسکیو سروسز، انسداد برائے منشیات مہم، امدادی پروگرام برائے خصوصی افراد، ٹیکنیکل کورسز، امدادی پروگرام برائے اسیران، تعاون برائے نکاح ، فراہمی لباس پروگرام، مظلوموں مجبوروں محروموں کی دادرسی، افطارالصائم، روشن بلوچستان پروگرام، متاثرین وزیرستان، متاثرین تھرپارکر، بین الاقوامی خدمات، بوٹ سروسز، میڈیکل و ایجوکیشنل کمپلیکس، دعوت و اصلاح اورتعمیر مساجد پروگرام۔ان تمام شعبہ جات میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن شب وروز مصروف عمل ہے۔اس وقت فلاح انسانیت کے زیراہتمام مختلف شہروں میں جدیدآلات سے آراستہ سات بڑے ہسپتال، 176فری ڈسپنسریز، 278ایمبولینسز اور66890بلڈڈونرزسوسائٹی کام کررہی ہیں جن سے ہرماہ ہزاروں لوگ مستفید ہورہے ہیں۔ اس کے علاوہ گذشتہ سال 3541جنرل کیمپ110سرجیکل کیمپس لگائے جاچکے ہیں جن میں اب تک1360688مریضوں کاعلاج کیاجاچکاہے۔
دریاؤں، نہروں میں نہانے والے بعض لوگ ڈوب جاتے اورگاڑیا ں نہروں میں گرجاتی ہیں سیلاب کے موقع پر ہزاروں لاکھوں لوگ پانی میں محصورہوجاتے ہیں سیلاب میں پھنسے لوگوں کو بچانے اوران تک خوراک پہنچانے کے لئے ہمیشہ فوج کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں۔ دریایا نہر میں ڈوب کرشہید ہونے والے کی لاش نکالنے کے لئے بھی فوج کے غوطہ خور طلب کرنے پڑتے ہیں۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ۔۔۔پاکستان کی واحد این جی او ہے جس نے اس قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لئے واٹرریسیکوسنٹرقائم کئے ہیں۔ حالیہ چندماہ میں واٹرریسکیوکی 198ورکشاپس، 362ریسکیوآپریشن ہوچکے ہیں جبکہ 89نئے ریسکیوسنیٹرزقائم کئے گئے ہیں۔حال ہی میں واپڈاٹاؤن لاہورمیں جدیدترین سہولتوں سے آراستہ ’’ریسکواینڈسیفٹی ٹریننگ انسٹیٹوٹ‘‘ قائم کیاگیاہے۔
بلوچستان ۔۔۔۔۔پاکستان کا سلگتا ایشو رہا ہے۔پنجاب کے لوگوں کو وہاں چن چن کر ماراجارہاتھا۔ان حالات میں ایف آئی ایف کے رضاکاربلوچستان میں کام کرنے کے لئے پہنچے۔ا یف آئی ایف کے چیئرمین حافظ عبد الرؤف بتاتے ہیں کہ ابتدا میں ہمیں سخت ردعمل کاسامنا کرناپڑا۔کہاگیا تم پنجابی ہو یہاں سے نکل جاؤ نہیں چاہئے ہمیں تمہاری امداد۔ہم نے سب کی باتیں صبر وتحمل سے سنیں، سخت جملے کہنے والوں کے لئے دعائیں کیں ہم نے انہیں کہا ’’ پنجابی بلوچی سے پہلے ہمارا تمہارادین کا رشتہ ہے جو باقی تمام رشتوں سے مضبوط اور افضل ہے ہم اسی رشتے کے ناتے تمہارے پاس آئے ہیں ۔‘‘جب ہم بلوچی بھائیوں سے یہ باتیں کرتے تو ان کے دل نرم پڑ جاتے پھر وہ ہمیں سینوں سے لگاتے اور اپنے گھروں کے دروازے ہمارے لئے کھول دیتے۔پھر ہم انہیں پنجابی بھائیوں کی طرف سے بھیجے جانے والے تحائف اورامدادی سامان پیش کرتے۔ ان کے لئے کنویں کھودے ، ہینڈ پمپ اور سولر پمپ لگائے۔وہاں مختلف موقع پر آنے والے سیلاب اور زلزلوں میں لوگوں کی مدد کی ، زخمیوں کو کندھوں پر اٹھااٹھا کر ہسپتالوں میں پہنچایا ۔بلوچستان میں آج بھی بہت سے اضلاع کے لوگوں نے ڈاکٹر نہیں دیکھا۔80فیصد لوگ زراعت ، کاروبار، انڈسٹری اور منڈیوں سے ناآشنا ہیں۔تعلیمی پسماندگی انتہا پر ہے۔پسنی ، تربت اور دیگر اضلاع میں ایسی غربت ہے کہ جس کی مثال دنیا کا کوئی دوسرا خطہ پیش نہیں کرسکتا، گرمی انتہا درجے کی اور پینے کا پانی نداردہے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نے بلوچی بھائیوں کے لئے ’’روشن بلوچستان‘‘ کے نام سے کئی پروگرام شروع کئے ہیں۔ 10,8 سال سے بلوچستان مسلسل قدرتی آفات کی زد میں ہے۔ایف آئی ایف کے رضاکار ہر مصیبت کے وقت اپنے بلوچی بھائیوں کی مدد کے لئے پہنچتے ہیں۔کوئٹہ، جعفرآباداور دیگر اضلاع میں ایمبولینس سروس شروع ہو چکی ہے۔ زوب، چمن، خضدار، پشین، زیارت، خاران، پنجگور، پسنی، گوادراورقلات میں ’’ اسلامی فلاحی کمپلیکس‘‘ کے منصوبوں پر تیزی سے کام جارہی ہے۔وقتاََ فوقتاََ میڈیکل، سرجیکل اور آئی کیمپ لگائے جاتے ہیں جن میں لوگوں کو مفت طبی سہولتیں بہم پہنچائی جاتی ہیں۔سال 2016ء رمضان المبارک میں روزانہ ایک لاکھ افرادکے لئے سحروافطارکابندوبست کیاگیاتھاامسال بھی یہ روایت قائم ہے اوررمضان شروع ہونے سے چنددن پہلے بلوچستان اورتھرپارکرکے لئے 2000خاندانوں کے لئے 60لاکھ مالیت کارمضان پیکج بھیجاگیاہے۔ ایف آئی ایف کادائرہ کارصرف پاکستان تک ہی محدودنہیں بلکہ بیرون ملک بھی جہاں مسلمان اغیارکے ظلم کاشکارہیں وہاں سحروافطارپیکج کاانتظام کیاجاتاہے علاوہ ازیں 12ممالک میں قربانی کی گئی جس کاگوشت 17لاکھ افرادتک پہنچایاگیا۔
عیدین اور رمضان المبارک کے موقع پر راشن کپڑے اور قربانی کا گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔بہت سے اضلاع میں کنویں کھودے گئے اور ہینڈ پمپ لگائے گئے ہیں۔بلوچستان میں خود کفالت پروگرام کے تحت 10ہزار خاندانوں کو 10ہزار بکریاں دینے کا پروگرام بنایا ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان میں100سکول ، 1000کنویں، 50کنویں اورمزید90ایمبولینس لانچ کرنے کا پروگرا م ہے ۔اس طرح ایف آئی ایف کی کوششوں کے نتیجہ میں بلوچی بھائیوں کے دلوں کو اللہ نے پاکستان کے ساتھ جوڑ دیااور دشمن کی سازشیں ناکا م ہوگئیں۔راجہ ظفر الحق پاکستان کی معروف اور نہایت ہی قابل احترام شخصیت ہیں۔اسلام آباد میں پروگرام تھااس میں محتر م راجہ ظفرالحق نے کہا ’’میں سلام پیش کرتا ہوں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کو اور پروفیسر حافظ محمد سعید کو جن کی شبانہ روز محنت کے نتیجہ میں بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ گئیں اور دشمن کی سازشیں ناکام ہو گئیں۔‘‘
تھرپارکر میں بھی صورت حال بہت سنگین ہے وہاں کی ابتر حالت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ کتے، گدھے اور انسان ایک ہی جوہڑ سے پانی پیتے ہیں۔ گذشتہ چھ سال سے بارش نہیں ہوئی جس کی وجہ سے بدترین قحط کی کیفیت ہے۔اسی قحط کی وجہ سے حاملہ ماؤں کی صحت خراب رہتی ہے۔ تھر پار کر میں نومولود بچوں کے مرنے کی خبریں اکثر اخبارات میں آتی رہتی ہیں ۔بچوں کے مرنے کی اصل وجہ ماں کی صحت کی خرابی ہے۔ وہاں حاملہ ماں کا اوسطاََوزن 35,38کلو گرام ہے جس کا نتیجہ ہے کہ پیداہونے والے بچوں کا وزن ایک کلو یادو تین کلو ہوتا ہے ۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین کہتے ہیں تھرپارکر میں ہم چودہ سال سے کام کررہے ہیں ۔ اس دوران ہم نے 1000کے قریب پانی کے منصوبے مکمل کئے ہیں ، ان منصوبوں میں کنویں، ہینڈ پمپ اور سولر پمپ شامل ہیں ۔ پہلے جو عورت کئی مٹکے سر پر اٹھا کر پانچ پانچ میل دور سے ننگے پاؤں پانی لانے پر مجبور تھی آج الحمد للہ اس کے گھر کے سامنے ہینڈ پمپ ہے یا پانی کا کنواں ہے۔جو لوگ پہلے گندا کھارا پانی پیتے تھے اب انہیں میٹھا اور صحت بخش پانی اپنے گھر کے دروازے کے سامنے پینے کے لئے مل رہا ہے۔وہاں پانی بہت زیادہ گہرائی میں ہے اس لئے ایک کنواں کھودنے پر چارچار لاکھ روپیہ خرچ ہوتا ہے، اس کے علاوہ کنوؤں کے اندر موٹریں لگا کر گھرگھر پانی سپلائی کیا جارہا ہے وہاں کے مردو خواتین کے لئے یہ بالکل نئی چیزہے وہ ابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ پانی ان کے گھر تک کس طرح پہنچ رہا ہے ، ایک طرف ان کی سادگی کا یہ عالم ہے تو دوسری طرف ان کے لبوں پر دعائیں ہیں ، وہ خوش ہیں، ہاتھ اٹھا اٹھا کر صبح وشام اور دن رات ان لوگوں کو دعائیں دیتے ہیں جن کے تعاون، کوشش اور محنت سے پانی جیسی نعمت ان کے گھروں کی دہلیز تک پہنچی ہے۔اس کے علاوہ غربت کے خاتمے اور لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑاکرنے کے لئے ہم نے یہ پروگرام بنایا ہے کہ جس آدمی کے پاس دس ایکڑزمین ہے اور وہ اپنی زمین آباد کرنا چاہتا ہے، اسے ٹیوب ویل لگا کر دیا جائے گا تاکہ اسے گھر بیٹھے باعزت اور مستقل روز گار مل سکے۔حافظ عبدالرؤف کہتے ہیں کہ تھرپارکرجس قدر خشک سالی کاشکارہے ہم یہاں اتنی ہی محنت کررہے ہیں ہم نے ’’سرسبزتھرپارکر‘‘کے عنوان سے ایک انقلابی پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت تھرپارکرکے صحراکوسرسبزوشاداب کرنے کا ارادہ ہے۔
پانی کی طرح وہاں گھریلو جانور جیسے بکری وغیرہ کی بھی بہت اہمیت ہے اور اسے بہت بڑی نعمت سمجھا جاتا ہے۔ چنانچہ ہم بیوہ خواتین اور انتہائی غریب لوگوں میں دو دو تین تین بکریاں تقسیم کرتے ہیں تاکہ وہ خود دودھ پئیں ، بچوں کو پلائیں اور اپنا روز گار چلائیں تاکہ غربت ختم ہو۔تھرپارکر میں بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ہمارابہت بڑا فوکس ہے۔اس وقت تھرپارکرمٹھی میں ہمارا ایک سکول ہے اسی طرح ایک سلام پور میں سکول زیر تعمیر ہے۔ فروغ تعلیم کے لئے ہم نے ہرگوٹھ میں ۔۔۔۔۔۔۔۔’’ایک جھونپڑا ۔۔۔۔۔ایک ٹیچر‘‘کا ۔۔۔۔ عظیم الشان پراجیکٹ شروع کیا ہے اس پراجیکٹ کے تحت ٹیچر جہاں بچوں کو سکول کی تعلیم دے گا وہاں وہ بچوں کوقرآن مجید پڑھائے گا ، نماز سکھائے گا اور دین کی تعلیم بھی دے گا ۔اس وقت ہمارے اس طرح کے 17سکول بچوں کو دین ودنیا کے علم سے آراستہ کر کے ملک کا مفید شہری اور باعمل مسلمان بنانے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں ۔سکولوں اور پانی کے پراجیکٹس کی تعمیر کے ساتھ مساجد کی تعمیر کا کام بھی کر رہے ہیں۔
جب بات خدمت انسانیت کی ہو تو اس میں مسلم اور غیر مسلم کی کوئی تخصیص نہیں ہوتی۔اسلام صرف مسلمانوں کے لئے نہیں انسانیت کے لئے ہے۔رسول اللہ ﷺ رحمۃاللعلمین تھے اور ہم آپ کی تعلیمات کے پابند ہیں یہی وجہ ہے کہ تھرپارکر میں ہم مسلم و غیر مسلم کی تخصیص وتمیز کے بغیر سب کی خدمت کر رہے ہیں۔ہمارے آدھے سے زیادہ کنویں ان آبادیوں میں ہیں جہاں صرف ہندو ہیں ۔ہم سمجھتے ہیں کہ ہندو بھی پاکستان کے باعزت شہری ہیں ، اگر یہ کسی مشکل یا پریشانی میں ہوں تو ان کی خدمت کرنا ہمارافرض ہے او ر جب تک جان میں جان ہے ان شاء اللہ ہم اپنا یہ فرض ادا کرتے رہیں گے۔
فلاح انسانیت کے کام کا دائرہ عمل صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں بلکہ دنیا کے بہت سے خطوں میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کام کررہی ہے یہ اس لئے کہ پوری دنیا کے مسلمان جسد واحد ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان کے علاوہ دنیا بھر کے مظلوم اور مصیبت زدہ مسلمانوں کی مقدور بھر مدد کررہے ہیں۔ ایک مدد وہ ہے جو ہم نے ایران، انڈونیشیا کے زلزلہ اور سونامی کے موقع پر کی دوسری مدد وہ ہے جوہم مستقل بنیادوں پر کر رہے ہیں جیسے شام، افغانستان، برما، صومالیہ، غزہ سمیت 17ممالک میں ہے ۔یہ بات معلوم ہے کہ رمضان المبارک کامہینہ بہت ہی برکت والامہنیہ ہے اس مہینہ میں ایک نیکی کااجرسات سوتک بڑھ جاتاہے۔ روزہ رکھوانے اور روزہ افطار کروانے کا بہت بڑا اجر اور ثواب ہے ۔وہ لوگ بہت خوش قسمت ہیں جو رمضان کے مہینے میں یہ اہتمام کرتے ہیں اس لئے میں اپنے مسلمان بھائی ، بہنوں اور بزرگوں سے کہوں گا کہ وہ رمضان کے مہینے میں دل کھول کر نیکی کے کام میں تعاون کریں تاکہ یہ تعاون ان کے لئے صدقہ جاریہ اورآخرت میں نجات کاذریعہ بن سکے۔