مجھ کو چھاوں میں رکھا اور خود جلتا رہا دھوپ میں
میں نے دیکھا ہے اک فرشتہ باپ کے روپ میں
میں نے دیکھا ہے اک فرشتہ باپ کے روپ میں والد کون ہے ؟یہ ایک ایسا رشتہ ہے جس کا نعم البدل کوئی نہیں ۔اللہ نے باپ کو انتہائی بلند مرتبہ عطا فرمایا ہے ۔باپ کے رشتہ کو لفظوں میں ڈھالنا ممکن نہیں ۔یہ وہ ہستی ہے جو اپنی زندگی انتہائی پریشانی میں گزار دیتی ہے تاکہ اس کے بچے خوش رہ سکیں ۔باپ سراپہ ایثار ہے ۔وہ بچوں کی سکول فیس کیلئے اپنی تمام خواہشوں پر پتھر رکھ لیتاہے ۔باپ وہ ہے جو اپنے بچے کے قلم کی سیاہی کبھی خشک نہ ہونے دینے کیلئے اپنا خون اور پسینہ بہا دیتاہے۔میرے قلم میں طاقت میرے باپ کے مجھ پر اعتبارکی نعمت ہے ۔مجھے یاد ہے،جب میں سکول جاتا تھا تو ابو جان کبھی کبھار لیٹ گھر آتے تو اس پریشانی میں سو ہی نہیں پاتے تھے کہ اگروہ سو گئے تو انکے بیٹے کو سکول پیدل اکیلے جانا پڑے گا تو تھک جائے گا۔
باپ کی محبت کا ایک نظارہ دو روز قبل بازار میں دیکھنے کو ملا ،ایک فیملی عید کی شاپنگ کیلئے بازار میں خریداری میں مصروف تھی ، میرے ایک قریبی دوست کی والٹن بازار میں کپڑوں کی دکان ہے ،میں اکثر اوقات وقت گزاری کے لئے اس سے گفتگو کیلئے وہاں چلا جاتا ہوں ۔ دیکھا کہ ایک خاتون نے بچوں سمیت اپنے شوہر کی جانب لجاجت سے دیکھ رہی ہے۔وہ اشارہ سمجھ گیااور بیگم سے کہا جو پسند ہے لے لو ،بس دیکھتے ہی دیکھتے بیگم نے خریداری مکمل کر لی اور نکلنے سے پہلے پیسے دینے لگے تو خاتون نے شوہر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تو اپنے لیے کچھ لیا ہی نہیں ،بچے بھی اصرار کرنے لگے کہ عید کی نماز کیا پرانے کپڑوں میں پڑھیں گے ؟تو آگے سے بچوں کے والد کہنے لگے کہ ابھی تین مہینے قبل تو دو سوٹ سلوائے تھے ،وہ ابھی بھی بالکل ٹھیک ہیں ان میں کوئی پیوندنہیں لگی ،انہی میں سے ایک پہن لوں گا ،اور جوتے کی ضرورت نہیں۔ یہ والی جوتے پاو¿ں کو آرام پہنچاتی ہے یہی ٹھیک ہے۔اگر تم نے اپنے لیے اور بچوں کیلئے کوئی اور چیز خریدنی ہے تو وہ بھی خرید لو، بار بار کہاں بازار آیا جاتاہے۔
یہ منظر دیکھ کر میری آنکھوں میں آنسو آ گئے ،میں بھی بچپن میں اسی وقت سے گزر چکا ہوں ،تاہم آج پہلی دفعہ اس پر غور کیا۔میں نماز تروایح کے بعد گھر واپس پہنچا تو والد صاحب ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھے ،انہو ںنے مجھے دیکھ کر ٹی وی کا چینل بدلتے ہوئے خبریں لگا دیں اور اپنا پسندیدہ پروگرام دیکھنا ترک کر دیا تاکہ میں بھی ان کے ساتھ بیٹھ سکوں ،کیونکہ وہ جانتے ہیں میں عمومی طور پر خبریں ہی سننے کو ترجیح دیتا ہوں۔یہ ہے باپ کی محبت جو دکھاوا نہیں کرتی بس قربانی دینا جانتی ہے۔باپ وہ ہے جب بچے عید کی نماز کیلئے دیر سے تیار ہوتے ہیں تو وہ جائے نماز اٹھائے ان کا انتظار کر رہاہوتاہے ،باپ وہ ہے جب عید کی نماز کے دوران چندہ اکھٹا کیا جاتاہے تو جیب سے پیسے نکال کر اپنے بچوں کے ہاتھ میں دیتاہے ،باپ وہ ہے جب بچے کو سائیکل کی ضرورت ہوتی ہے تو وہ کچھ کہے بغیر سائیکل دلوا دیتاہے۔باپ کی محبت کا کوئی ثانی نہیں ،یہ اللہ کی ایسی نعمت ہے جس کا جتنا شکر ادا کیا جائے کم ہے ،والدین کی خدمت میں ہی دونوں جہاں میں کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔والد کی موجودگی میں خود کو انسان محفوظ محسوس کرتاہے۔