بجٹ : نیا پنجاب ، نئی ترجیحات

بجٹ : نیا پنجاب ، نئی ترجیحات

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان کی تاریخ میں جون کا مہینہ مالی اعتبار سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے جس میں وفاقی حکومت سمیت صوبائی حکومتیں نئے مالی سال کے اخراجات او روصولیوں کا تخمینہ اسمبلیوںمیں پیش کرتی ہیں - اسلامی جمہوریہ پاکستان کا 1973ءکا آئین حکومت کےلئے لازم قرار دیتا ہے کہ وہ نئے مالیاتی سال کے آغاز سے قبل صوبائی اسمبلی سے منظوری کےلئے پیش کرے - صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے پنجاب اسمبلی میں میزانیہ 2019-20پیش کیا-پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جب مسند اقتدار سنبھالا تو ملک کے معاشی حالات بہت زیادہ خراب تھے -ماضی کی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں کی بدولت ہر ادارہ زبوں حالی کا شکار تھا- حکمرانوںنے جو قرضے لئے ان کو عوامی فلاح پر لگانے کی بجائے اپنی جیبیں بھریں- ترقیاتی فنڈز کو ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر خرچ کیا گیا- جس کی وجہ سے پسماندہ اور دورافتادہ علاقے ترقی کی دوڑمیں پیچھے رہ گئے - مشکل حالات میں تحریک انصاف کی حکومت نے حقیقی معنوں میں متوازن بجٹ پیش کیاہے جس میں کم وسیلہ ، محروم طبقات اور پسماندہ علاقوں کے لوگوں کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے جامع پروگرام پیش کئے گئے ہیں - بجٹ میں یکساں علاقائی ترقی کو ترجیح دی گئی ہے جس میں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے وژن کی جھلک ملتی ہے - وہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے ہیں جہاں امیر اور غریب میں فرق ختم ہواورتمام شہریوں کو برابر کے حقوق دستیاب ہوں ، قانون کی نظر میں سب ایک ہوں -
بجٹ سیشن اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کہ اس میں ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے اور عوام کو ہر ممکن سہولیات بہم پہنچانے کےلئے جامع اور ٹھوس حکمت عملی وضع کی جاتی ہے - تمام اراکین اسمبلی خواہ ان کا تعلق حزب اقتدار سے ہویا حزب اختلاف سے جامع تجاویز پیش کرتے ہیں - مگر بدقسمتی سے بجٹ کے روز حزب اختلاف نے جس ہلڑ بازی کا مظاہرہ کیا وہ قابل ستائش نہیں -ہونا تو چاہےے تھا کہ وہ وزیر خزانہ کی تقریر کو غور سے سنتے اور عوام کی فلاح کے منصوبوں کے لئے مثبت تجاویز تیار کرتے ہیں صد افسوس انہوںنے نوٹس لینے کی بجائے ہلڑ بازی میں وقت ضائع کردیا-
حکومت پنجاب نے نئے مالی سال میں بزرگوں ، معذور افراد، بیوا¶ں، یتیموں، محروم طبقوں، خواجہ سرا¶ں اور خواتین کےلئے جن مراعات کا اعلان کیاہے وہ قابل ستائش ہیں - بجٹ میں صحت، تعلیم ، زرعی شعبے کی ترقی اور جنوبی پنجاب کی محرومیوں کو دور کرنے،کسانوں کے حالات کار کو بہتر بنانے، شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی ،بے گھر افراد کو چھت کی فراہمی ، بے ہنر مند افراد کو ہنر مند بناکر معاشرے کا مفید شہری بنانے کےلئے اقدامات اٹھائے ہیں جن کا عکس بلا شبہ بجٹ 2019-20 میں نظر آتا ہے-
پنجاب کے آئندہ مالی سال 2019-20 کے بجٹ کا ٹوٹل حجم 2,300 ارب 57 کروڑروپے ہے جس مےں سے 350 ارب روپے ترقےاتی جبکہ 1,717 ارب 60 کروڑ روپے جاری اخراجات کے لےے مختص کےے گئے ہےں ۔ مالی سال2019-20 مےں ”General Revenue Receipts“ کی مد مےں 1,990 ارب روپے کی وصولےوں کا تخمےنہ لگاےاگیا ہے۔ این ایف سی کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے پنجاب کو 1601 ارب 46 کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے جبکہ صوبائی محصولات کی مد مےں 388 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمےنہ لگاےا گےا ہے۔ مالی سال میں جارےہ اخراجات کا کل تخمےنہ 1298 ارب 80 کروڑ روپے لگاےا گےا ہے۔ جس مےں سے 337 ارب 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد مےں، 244 ارب 90 کروڑ روپے پنشن، مقامی حکومتوں کے لےے 437 ارب 10 کروڑ اور سروس ڈےلےوری اخراجات کے لےے 279 ارب 20 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے ۔
وسائل کی کمی اور مشکل اقتصادی صورت حال کے باوجود سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 350 ۱رب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 47 فیصد زیادہ ہیں۔ ترقیاتی پروگرام میں 125۱رب روپے سوشل سےکٹر، 88ارب انفراسٹرےکچر ڈوےلپمنٹ سےکٹر، 34 ارب پروڈکشن سےکٹر، 21 ارب سروسز سےکٹر،17 ارب دےگر شعبہ جات ،23 ۱رب سپےشل پروگرامز، 42 ارب پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ حکومت پنجاب نے ایک جامع ”پنجاب احساس پروگرام“ کے آغاز کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے آئندہ بجٹ میں پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے لئے 6 ارب 70 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ ”پنجاب احساس پروگرام“ کے تحت3 ارب روپے کی لاگت سے ”باہمت بزرگ پروگرام“ کا اجراءکیا جا رہا ہے۔ جس کے تحت 65سال سے زائد عمر کے ایک لاکھ پچاس ہزار بزرگوں کی ماہانہ مالی معاونت کے لئے 2000 ہزار روپے الاﺅنس دیا جائے گا۔ معذور افراد اور ان کے خاندانوں کو درپیش مسائل کسی سے پوشیدہ نہیں۔ حکومت ان خاندانوں کی مشکلات میں کمی کے لئے ’٬ہم قدم“ کے نام سے 3 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک پروگرام کا آغاز کر رہی ہے۔ اس پروگرام کے تحت 2 لاکھ سے زیادہ افراد کو 2000 روپے ماہانہ کی مالی امداد مہیا کی جائے گی۔ بےواﺅں اور ےتےم بچوں کی کفالت کے لےے 2 ارب روپے کی لاگت سے ”سرپرست پروگرام“ متعارف کرواےا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت بےوہ خواتےن کی مالی معاونت کے لےے ماہانہ 2 ہزار روپے کا وظےفہ مقرر کےا جائے گا۔ معاشرے کے ایک محروم طبقے یعنی ”خواجہ سراﺅں“ کی فلاح و بہبود کے لےے 20 کروڑ روپے کی لاگت سے ”مساوات“ پروگرام کا آغاز کےا جا رہا ہے۔ تےزاب گردی جےسے سنگین جرم کا شکار افراد کی بحالی کے لےے 10کروڑ کی لاگت سے ”نئی زندگی پروگرام“ کا آغاز کےا جا رہا ہے۔ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزار نے اعلان کیاہے کہ پاکستان بھر سے خواتین جو تیزاب گردی جیسے سنگین جرم کا شکار ہوں گی ان کا نہ صرف مفت علاج کیاجائے گا بلکہ ان کو سفر اور قیام کی مفت سہولیات فراہم کی جاسکیں گی - خواتین کو معاشی طور پر خودمختار بنانے کے لئے 8 ارب روپے کی لاگت سے ایک پانچ سالہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاہور مےں بے گھر افراد کے لےے ”پناہ گاہ“ منصوبہ بے حد کامیاب رہا ہے۔ پنجاب احساس پروگرام کے تحت پورے پنجاب مےں پناہ گاہوں کے قےام کو ےقےنی بناےا جائے گا۔نئے مالی سال میں ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں مزید 9 پناہ گاہوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
حکومت پنجاب عوام کو علاج معالجہ کی بین الاقوامی معیار کی جدید سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے - آئندہ مالی سال کے مزانےے میں صحت کے شعبے کے لئے 279 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جاری ہے- پنجاب کے مختلف شہروں میں تقریباً 40 ارب روپے کی لاگت سے 9 ہسپتال لیہ، لاہور، میانوالی، رحیم یار خان، راولپنڈی، بہاولپور، ڈی جی خان، ملتان اور راجن پور میں جدید ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے۔ اسی طرح صحت عامہ کے وہ منصوبے جو گزشتہ حکومت نے سیاسی وجوہ کی بنا پر سرد خانے کی نظر کر دیئے تھے کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
غریب او رمستحق افراد کو طبی سہولیات کی فراہمی کےلئے صحت انصاف کارڈ کا اجراءکیاگیاہے - اس سال اس کا دائرہ کار پنجاب کے 36 اضلاع تک بڑھا دیا جائے گا۔ آئندہ بجٹ مےں اس منصوبے کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ جس قوم نے ترقی کی اس نے تعلیم کو اولین ترجیح قرار دیا جس کا ثمر آج ہمارے سامنے ہے - اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت پنجاب بجٹ 2019-20 میں تعلیم کے شعبے کے لئے 383 ارب روپے کی ریکارڈ رقم مختص کی ہے۔ پنجاب میں انصاف سکول پروگرام کے تحت شام کی شفٹ کا اجراءکیاجارہا ہے-نئے مالی سال میں چھ نئی یونیورسٹیوں کے قیام کا اعلان کیاگیا ہے جو مری، چکوال، میانوالی، بھکر اور راولپنڈی میں قائم کی جائیں گی۔ ان کے علاوہ ننکانہ صاحب میں بابا گورونانک یونیورسٹی کے قیام کا منصوبہ ہے جو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اقلیتوں کی مو¿ثر نمائندگی کی علامت بھی ثابت ہو گی۔
نئے مالی سال کے دوران 63 کالجز مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔ جن کی تعمیر پر 2 ارب روپے سے زائد کی رقم صرف ہو گی۔ اسی طرح صوبے کے 68 کالجوں میں عدم موجود سہولیات کی فراہمی کے لئے ایک ارب 76 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس وقت پنجاب کے تقریبا تمام شہروں میں لوگوں کو صاف پانی میسر نہیں - ماضی میں حکومتوں کے صاف پانی کی فراہمی کے اعلانات کئے مگر وہ کاغذوں کی حد تک ہی محدودرہے -حکومت نے شہریو ںکو صاف پانی کی فراہمی کےلئے آب پاک اتھارٹی تشکیل دی ہے- نئے مالی سال میں اس مقصد کےلئے 8 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے اور اس منصوبے کا آغاز پنجاب کے دیہی اور دور دراز علاقوں سے کیا جائے گا۔
حکومت پنجاب پورے صوبے مےں وسائل کی منصفانہ تقسےم اور ترقی کے ےکساں مواقع کی فراہمی پر ےقےن رکھتی ہے۔ آئندہ مالی سال کے ترقےاتی بجٹ کا 35 فےصد جنوبی پنجاب کے لےے مختص کےا جا رہا ہے۔ حکومت نے اعلان کیاہے کہ آئندہ جنوبی پنجاب کے علاقوں کے لئے مختص رقوم کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکے گا-یہ خوش آئند بات ہے کہ جو رقم جس مقصد کے لئے رکھی گئی ہے اس پر استعمال ہو - ماضی میں ایسا نہیں ہوا بلکہ وہ فنڈز دوسری سکیموں میں منتقل کردیئے گئے - جنوبی پنجاب کے نماےاں ترقےاتی منصوبہ جات مےں ملتان مےں نشتر ٹو ہسپتال، رحےم ےار خان مےں آئی ٹی ےونےورسٹی فیز۔II اور شیخ زاید ہسپتال فیز۔II، ڈی جی خان میں انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی، ٹیکنالوجی یونیورسٹی اور سیف سٹی پراجیکٹ، لےہ مےں 200 بستروں پر مشتمل زچہ و بچہ ہسپتال اور بہاولپور مےں چلڈرن ہسپتال کا قےام شامل ہےں۔ تونسہ اور مظفرگڑھ میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے انڈسٹریل اسٹیٹس کے منصوبے بھی نئے بجٹ کا حصہ ہیں۔ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے - ماضی میں زرعی شعبے کی ترقی اور کسانوں کے حالات کار کو بہتر بنانے کےلئے کئی اقدام کا اعلان کیا گیا مگر وہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے- وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنا منصب سنبھالتے ہی نہ صرف ایک جامع زرعی پالیسی کے تحت Comprehensive اصلاحات تجویز کیں بلکہ ان اصلاحات پر عملدرآمد کے لئے پانچ برسوں پر محیط 125 ارب روپے کے ایک عظیم الشان زرعی پیکیج کا اعلان بھی کیا۔ زرعی شعبہ کے لئے مجموعی طورپر40 ارب 76 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے - محکمہ زراعت کے بجٹ مےں مختلف کھادوں اور بےجوں پر دی جانے والی سبسڈیز ، ای کرےڈٹ اور فصل بےمہ پروگرام کے لئے7 ارب 85 کروڑ روپے کی خطےر رقم تجوےز کی گئی ہے۔ حکومت نے کاشتکاروں کو زرعی پیداوار کی مناسب قیمت دلانے کے لئے صوبے میں ماڈل آکشن مارکیٹس کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ مارکیٹنگ کے اس جدید نظام سے کاشتکاروں کے علاوہ زرعی اجناس کے برآمد کنندگان بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔ حکومت نے کاشتکاروں تک براہ راست سبسڈی پہنچانے کے لےے ”اےگری سمارٹ کارڈ“ کے اجراءکا فیصلہ بھی کیا ہے۔ شجرکاری کو فروغ دیئے بغیر بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی طرح طرح کی بیماریوں پر قابو پانا ممکن نہیں۔ چنانچہ حکومت پنجاب نے آئندہ پانچ برسوں کے دوران محکمہ جنگلات کے تحت 55 کروڑ درخت لگانے کا پروگرام تیار کیا ہے۔ اگلے مالی سال کے بجٹ میں اس مقصد کے لئے 3 ارب 43 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صنعت کا شعبہ بھی معیشت کی ترقی اور استحکام کے لئے کلیدی حیثیت کا حامل ہے جو مقامی پیداوار میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔ حکومت نے فیصل آباد میں 23 ارب روپے کی لاگت سے علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے نام سے ایک بڑے صنعتی مرکز کے قیام کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ نئے بجٹ میںپچھلی حکومت کی بدانتظامی کا شکار قائداعظم اپیرل پارک شیخوپورہ کو فعال کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیاہے۔ اس کے علاوہ مظفر گڑھ مےں پبلک پرائےوےٹ پارٹنر شپ سے انڈسٹرےل پارک اور تونسہ مےں سمال انڈسٹریل پارک بنایا جائے گا۔
نوجوان ہمارا سب سے قےمتی اثاثہ ہےں۔جنہیں کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت پنجاب ےوتھ پےکج کا آغاز کر رہی ہے جس کے تحت اےجوکےشن، سکلز ڈوےلپمنٹ، سپورٹس، ےوتھ اور انفارمےشن ٹےکنالوجی کے شعبہ جات مےں مختلف پروگرام متعارف کروا ئے جا رہے ہےں جن کے تحت نوجوانوں کو روزگار اور فنی تربےت کی فراہمی کے ذرےعے لےبر فورس کا حصہ بناےا جا سکتا ہے ۔ ان پروگرامز مےں TEVTA کا ”ہنرمند نوجوان پروگرام“ اور پنجاب سمال انڈسٹرےز کا بلاسود قرضوں کا پروگرام سرفہرست ہےں۔
حکومت پنجاب نے چھوٹے اور انٹرمیڈیٹ شہروں میں تمام بنیادی سہولیات کی فراہمی کو مشن قرار دیاہے جو خوش کن امر ہے - اس سے نہ صرف بڑے شہروں پر آبادی کا دبا¶ کم ہوگا بلکہ لوگو ںکو بہتر سہولیات کی فراہمی کے یکساں مواقع دستیاب ہوں گے - اس پروگرام کے تحت صوبہ کے پانچ شہرو ںکو پہلی بار ماسٹر پلاننگ کے ذریعے شہری سہولیات فراہم کی جائیں گی اور اس مقصد کے لئے ایک ارب 54 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک بڑے منصوبے کا آغاز کیاجارہاہے -ماضی میں حکومتوں نے غریب ، مستحق اور کم وسیلہ طبقات کو اپنی چھت کی فراہمی کے دل فریب خواب تو ضرور دکھائے مگر وہ صرف خوابوں کی حد تک ہی رہے او رانہیں تعبیر نہ مل سکی -وزیراعظم پاکستان عمران خان غریب اور مستحق افراد کی مشکلات کابخوبی ادراک رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی پہلی تقریر میں غریب اور مستحق خاندانوں کو سرچھپانے کےلئے نیا پاکستان ہا¶سنگ سکیم کے اجراءکا اعلان کیا- وزیراعظم کے اسی وژن کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب میں تین مراحل میں ایک لاکھ ستر ہزار مکانات کی تعمیر کا باقاعدہ آغاز کیاگیاہے -
اس میں کوئی شک نہیں کہ وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کی قیادت میںحکومت صوبہ بھر کے عوام کی فلاح و بہبود ، کم وسیلہ افراد کا معیار زندگی بلند کرنے اور پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے خوشحالی کے سفر کا آغاز کردیاگیاہے - نئے مالی کا میزانیہ اس کا آئینہ ہے - نئے بجٹ میں تمام شعبوں کی یکساں ترقی کا احاطہ کیاگیاہے او رکسی شعبہ کو نظر انداز نہیں کیاگیا - امید کی جاتی ہے کہ نئے بجٹ میں جن اقدامات کا اعلان کیاگیا ہے ان پر خلوص نیت سے عمل درآمد کیاجائے تاکہ عوام نے حقیقی معنوں میں جس تبدیلی کا خواب دیکھا تھا وہ پورا ہوسکے۔
٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 2 -