بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ
بچھڑا کچھ اس ادا سے کے رت ہی بدل گئی ہائے کے وہ شخص سارے شہر کو ویراں کر گیا جی ہاں دوستوں گزشتہ دنوں آدھی رات کو خبر موصول ہوئی کہ جناب رحمت علی راضی صاحب کا انتقال ہو گیا اور یہ خبر کیا تھی گویا پہاڑ ہی ٹوٹ پڑا صحافی برادری پہ جی ہاں جناب رحمت علی راضی مرحوم والد محترم جناب مجیب الرحمان شامی صاب کے پرانے ساتھیوں میں ہیں کی ہاں بچپن سے جن لوگوں کو دیکھا ان میان جناب مصطفی صادق صاب الطاف قریشی صاب جمیل اطہر صاب ممتاز طاہر صاب رووف طاہر صاب اور چند لوگ اور ہونگے جی ہاں مجھے بھی جناب رحمت علی راضی کو قریب سے دیکھنے کا موقع۔ ملا یہ ان دنوں کی بات ہے کہ جب میں روزنامہ جنگ میں رپورٹر تھا اور اس سے بھی پہلے جناب رحمت علی راضی کو شامی صاب کے گھر بھی دیکھا اور تع اور انکی خاں بات یہ تھی کہ ہر وقت انکے چہرے پہ مسکرا ہٹ ہی رہتی تھی جنگ گروپ کو چھوڑ کے اپنا اخبار شروع کیا اور انکے اخبار کا نام بھی روزنامہ طاقت تھا جی ہاں جنگ جیسا طاقتور گروپ چھوڑ کے انھوں نے اپنے اخبار کا نام بھی طاقت رکھ لیا اور جب آدھی رات کو اطلاع ملی کے جناب رحمت علی راضی اس دنیا میں نہیں رہے تو یقینا ایک جھٹکا سا لگا اچانک ماضی کے دریچوں میں جھانکا اور اور ایک پیار بھری شخصیت کو تلاش کرنے کی کوشش کی جو اس دنیا میں نہیں رہی جی ہاں رحمت علی راضی سب کو اداس کر کے اس جہاں فانی سے کوچ کر گئے اور ہماری کیا سب کی ہی دعا ہے کہ اللہ پاک ان کے گناہوں سے درگزر فرمائے اور انھیں جنت الفردوس میں جگہ عطاء فرمائے (آمین ثم آمین)