”ہیڈ کوچ فارغ، باؤلنگ کوچ فارغ، انضمام الحق بھی فارغ اور۔۔۔“ بھارت سے شکست کے بعد سب سے بڑی خبر آ گئی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) نے آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2019ءمیں قومی ٹیم کی تباہ کن کارکردگی کے بعد ٹیم انتظامیہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کی تیاریاں مکمل کرلیں جس پر عملدرآمد کے نتیجے میں ٹیم انتظامیہ کے زیادہ تر لوگ اپنے عہدوں سے محروم ہوجائیں گے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ورلڈکپ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کی بازگشت بدھ کو پی سی بی بورڈ آف گورنرز میٹنگ میں سنائی دی جاسکتی ہے اور اس کے پیش نظر کوچز اور سلیکٹرز نے عہدے بچانے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی ہے۔ کوئٹہ میں ہنگامہ خیز اجلاس اور قانونی کارروائی کے بعد بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ 19 جون کو لاہور میں طلب کی گئی ہے جس میں شرکت کیلئے ایم ڈی وسیم خان اپنا دورہ مختصرکرکے منگل کو لاہور پہنچ رہے ہیں۔
ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی لابنگ اور ڈپلومیسی بھی ناکام دکھائی دے رہی ہے لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ نے 3 سال کا کنٹریکٹ مکمل ہونے کے بعد مکی آرتھر کے ساتھ مزید معاہدہ نہ کرنے اور انہیں گھر بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ آف گورنرز کی میٹنگ ہر تین ماہ بعد ہوتی ہے لیکن چونکہ پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈکپ میں مشکل میں ہے اس لئے ٹیم کی کارکردگی بھی زیر بحث آ سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دورے کے بعد منیجر طلعت علی کی رپورٹ اہم ہوگی جبکہ کی آرتھر بھی ٹورنامنٹ کے بعد اپنی رپورٹ بورڈ کو دیں گے۔پی سی بی کا کہنا ہے کہ بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باوجود جلد بازی میں کوئی فیصلہ نہیں لیں گے، ورلڈکپ کے بعد کپتان، سلیکٹرز اور کوچز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائےگا۔
پی سی بی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیڈ کوچ مکی آرتھر، ٹیم منیجر طلعت علی، باﺅلنگ کوچ اظہر محمود اور دیگر کوچنگ سٹاف سمیت پوری سلیکشن کمیٹی کو فارغ کیا جاسکتا ہے۔پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان اس وقت تمام کرکٹ معاملات کے براہ راست نگراں ہیں جنہوں نے تبدیلیوں کے حوالے سے صلاح مشورے شروع کردیئے ہیں جبکہ اپنی نوکریاں بچانے کے لئے بہت سارے لوگ متحرک ہیں اور حکومتی شخصیات کے قریب تصور کئے جانے والے سابق کرکٹرز نے عہدوں کے حصول کیلئے لابنگ شروع کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق گورننگ بورڈ پی سی بی کا سب سے بااختیار اور پالیسی ساز ادارہ ہے، گورننگ بورڈ کے اجلاس میں ڈومیسٹک کرکٹ کی اصلاحات پر بھی بات کی جائے گی جبکہ امکان ہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے سیٹ اپ کو لانے کیلئے ورلڈکپ کی تباہ کن کارکردگی کو جواز بنایا جائے گا اور ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کو آئندہ سیزن سے ختم کردیا جائے گا۔