تعلیمی ادارے اور مدارس کھولنے کا مطالبہ؟
پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر تعلیمی ادارے کھولنے کا مطالبہ کیا اور بتایا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب تک بیس فیصد نجی تعلیمی ادارے بند اور اساتذہ سمیت دس لاکھ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر تعلیم سے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کر دیا کہ ان کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے نجی تعلیمی اداروں کا وجود اور کروڑوں بچوں کا تعلیمی مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔ ایسوسی ایشن نے اس سلسلہ کے لئے کسی مناسب ریلیف پیکیج کا مطالبہ کیا ہے، دوسری طرف وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ حکومت کورونا کے حوالے سے بھی اور سرکاری تعلیمی اداروں کے لئے خصوصی نوعیت کے ایس او پیز بنانے پر غور کر رہی ہے، تاکہ طلبا و طالبات کی تعلیم کا سلسلہ جاری ہو سکے، وزیر تعلیم کے مطابق جولائی کے پہلے ہفتے میں بین الصوبائی تعلیمی کمیٹی کا اجلاس طلب کر کے مشاورت کی جائے گی کہ مدارس اور تعلیمی ادارے کھولنے کے لئے کیا اقدامات اور انتظامات کئے جا سکتے ہیں کہ طلباء اور اساتذہ کا تحفظ بھی یقینی ہو اور تعلیم کا سلسلہ بھی جاری ہو سکے۔یہ درست ہے کہ مارکیٹوں اور صنعتوں کی طرح تعلیمی ادارے اور مدارس کھولنے کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا اور اب اس میں شدت بھی آئی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی لاک ڈاؤن میں پہلے ضابطوں کا جو حال ہوا وہ بھی سب کے سامنے ہے کہ ایس او پیز کے عمل کی پختہ یقین دہانیوں کے باوجود جب نرمی کی گئی تو سب حفاظتی تدابیر اور پابندیوں کو ہوا میں اڑا دیا گیا، جس کا نتیجہ بھی سامنے ہے کہ کورونا کے متاثرین اور اس سے ہونے والی اموات کی شرح یکایک بڑھ گئی اور پھر سے سلیکٹڈ ہی سہی بہرحال لاک ڈاؤن لگانا پڑا، یہاں تو تعلیمی اداروں اور مدارس کا سوال ہے، ان میں بچے اور نوجوان پڑھتے ہیں، ان کے بارے میں طبی ماہرین زیادہ سے زیادہ احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں، آج تک کی صورت حال میں تعلیمی ادارے اور مدارس بند ہونے کے باوجود بچوں میں بھی وائرس کی نشان دہی ہوئی۔ جو اگرچہ بہت کم ہے، لیکن اسے بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے، اس لئے جہاں تک تعلیمی اداروں (مدارس سمیت) کو کھولنے کا تعلق ہے تو اس کے لئے وفاقی وزیر تعلیم کی تجویز کی تائید ہی کی جا سکتی ہے کہ بچوں کی صحت و زندگی کا مسئلہ ہے۔ اس لئے جتنی بھی احتیاط کی جائے کم ہے اس لئے ایسوسی ایشن اور مدارس کے منتظمین کو بھی غور و فکر کرنا ہو گا۔ البتہ کسی ریلیف پیکیج کا مطالبہ ضرور زیر غور لے آنا چاہئے ویسے اس پورے معاملے پر تفصیل سے غور کرنے کی ضرورت ہو گی۔