کورونا کوئی سازش نہیں، احتیاطی تدابیر میں سختی ضروری: تقی عثمانی منیب الرحمن
کراچی (این این آئی)ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا ہے کہ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرونا وائرس 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتا ہے۔ پاکستان میں کرونا وائرس کی پیک 13 تا 16 اگست ہوسکتی ہے۔تفصیلات کے مطابق اسلامک میڈیکل لرنرز ایسوسی ایشن کے زیرِ اہتمام کرونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور ہماری ذمہ داری کے عنوان سے آن لائن سیشن منعقد ہوا، سیشن سے ممتاز علمائے کرام مفتی منیب الرحمن اور مفتی محمد تقی عثمانی نے بھی خطاب کیا۔سیشن سے ڈا یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ماہرین نے پاکستان میں کرونا وائرس کی پیک 13 تا 16 اگست کو قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وبا اس عرصے کے دوران 80ہزار پاکستانیوں کی جانیں نگل سکتی ہے۔پروفیسر محمد سعید قریشی کا کہنا تھا کہ ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں وائرس 40 فیصد آبادی کو متاثر کرچکا ہے۔ صورتحال بگڑتی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے کو زیادہ محتاط ہونا پڑے گا۔مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہماری مساجد میں ایس او پیز اختیار کی گئیں، انہیں ایس او پیز کی بنیاد پر مسجد نبوی اور عالم اسلام کی دیگر مساجد کو کھولا گیا اور عملدر آمد کروایا جا رہا ہے۔مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر میں سختی ضروری ہے، ان کی اہمیت سے انکار کرنا ممکن نہیں، کرونا وائرس ایک حقیقت ہے، یہ کوئی سازش نہیں۔ اب علما اور ڈاکٹرز کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کو اس حقیقت سے آگاہ کریں اور احتیاطی تدابیر کی طرف راغب کریں۔
کوروناسیشن