پنجاب کی طرف سے تھر والوں کی مدد!
تھر کے باشندوں کی پریشانیوں میں کمی نہیں آ رہی، سرکاری اور غیرسرکاری امداد کے باوجود ابھی تک شکایات مل رہی ہیں۔تھر کے مختلف اضلاع میں افواج پاکستان کے علاوہ بحریہ ٹاﺅن اور بعض دوسری رفاہی تنظیمیں بھی سرگرم عمل ہیں، جبکہ حکومت پنجاب کی طرف سے بھی امدادی سامان کی ترسیل جاری ہے، ابتدائی طور پر ٹرکوں میں سامان اکٹھا کرکے گزشتہ روز ساٹھ ٹرک روانہ کئے گئے ہیں۔یہ جذبہ اخوت اور خیرسگالی کا مظاہرہ ہے کہ سندھ کے بھائیوں کو پیش آنے والی مشکل میں ان کا ساتھ دیا جا رہا ہے۔
جہاں تک شکایات کا تعلق ہے تو ایک یہ ہے کہ دور دراز کے دیہات یا گھروں تک امداد نہیں پہنچی۔دوسری یہ ہے کہ وڈیرے اپنوں کو نواز رہے ہیں۔چھاچھرو میں گندم کے گوداموں کو تالے لگا کر کہہ دیا گیا کہ سٹاک ختم ہوگیا اور حکومت سے مزید 8ہزار بوری گندم کا مطالبہ کیا گیا۔سیشن جج نے چھاپہ مارا تو بوریاں برآمد ہوگئیں۔
اب تک تھر میں جو کام ہوا اور جتنی امداد سرکاری، غیر سرکاری اور دوسرے صوبوں کی طرف سے بھیجی گئی وہ خوراک کی ضروریات کے حوالے سے ضرورت سے زیادہ تھی، لیکن بدانتظامی اور اقرباپروری کی وجہ سے شکایات موجود ہیں، سندھ حکومت کو اس کا نوٹس ہی نہیں لینا چاہیے، بلکہ صحیح تحقیق کے بعد ذمہ داروں کے خلاف موثر کارروائی بھی کرنا چاہیے۔چاہے وہ سرکاری ملازم ہوں یا بااثر وڈیرے، اس میں خودحکومت کا اپنا بھلا ہے کہ تھر کی مصیبت کے باعث حکومت بدنام ہوئی ہے۔
جہاں تک سندھ حکومت کو باہر سے ملنے والی امداد کا تعلق ہے تو پنجاب نے زیادہ دلچسپی لی ہے اور دوسری مرتبہ 60ٹرکوں کا کارواں روانہ کیا ہے۔وزیر اعلیٰ کی ہدایت ہے کہ مزید ضرورت ہو تو وہ بھی پوری کی جائے،جذبہ قابل تعریف ہے۔