جنو بی پنجاب صوبہ کے لیے بنائی گئی کمیٹی میں شامل نہ کرنے پر اپوزیشن کا احتجاج
لاہور( سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے حکومت پنجاب کی جانب سے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کی تشکیل کے لئے بنائی گئی کمیٹی میں اپوزیشن کے کسی بھی ایم پی اے کو اس کمیٹی میں شامل نہ کرنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ےہ رواےت ہی بنالی ہے کہ اس نے کسی بھی کام میں اپوزیشن کو شامل نہیں کرنا ہے ا پوزیشن کو دےوار کے ساتھ لگانے کی حکومتی پالیسی کی مذمت کرتے ہیںا ور مطالبہ کرتے ہیں کہ اپوزیشن بالخصوص جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کو اس کمیٹی میں شامل کیا جائے ۔تفصیلات کے مطابق دو روز کے وقفے کے بعد پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپنے مقررہ ٹائم تین بجے کی بجائے چار بجکر پانچ منٹ پر قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں شروع ہوا تو اجلاس کے آغاز میں ہی نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ حکومت نے جنوبی پنجاب کو الگ صوبہ بنانے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں حکومتی ارکان اسمبلی ‘بیورو کریٹس اور دانشوروں کو شامل کیا گیا ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اس کمیٹی میں اپوزیشن کے ایک بھی رکن کو شامل نہیں کیا گیا ہے حالانکہ اس ضمن میں اسمبلی میں دو متفقہ قرار دادیں بھی پاس ہو چکی ہیں ۔ اپوزیشن کے جنوبی پنجاب سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کو اس کمیٹی میں شامل کیا جائے ۔جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ میں اپوزیشن لیڈر کی باتوں کی تائید کرتا ہوں اور ےہ مطالبہ بھی کرتا ہوں کہ بہاولپور کے صوبے کی بحالی کے حوالے سے اےوان نے جو قرار داد منظور کی تھی اسے بھی اس کمیٹی میں شامل کیا جائے ۔سردار شہاب الدین نے کہا کہ اگر وزیراعظم دہشت گردی کے ایشو پر ملکی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے سکتے ہیں تو پھر جنوبی پنجاب کو الگ بنانے کا ایشو بھی ایک اہم نوعیت کا حامل ہے اس لئے اس ایشو پر بھی ا پوزیشن کو اعتماد میں لینے کے لئے اس کی اس کمیٹی میں نمایندگی دی جائے ۔قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی نے اپوزیشن کے اس نکتہ اعتراض کے بعد کہا کہ اےوان میں وزیر قانون رانا ثناءاللہ موجود نہیں ہیں اس لئے اگر وہ اےوان میں موجود ہوتے تو وہی اس کا جواب دیتے درےں اثناءوزےر خزانہ مےاں مجتبیٰ شجاع الر حمن نے پری بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ مےں بجلی کے بحران کا خاتمہ ‘امن وامان کا قےام حکو مت کی اولےن تر جےح ہو گی جبکہ چولستان میں 100میگا واٹ کے سولر پاور پلانٹ پر کام کا عنقریب آغاز ہونے والا ہے بہت جلد اس منصوبہ کا آغاز کر دیا جائے گا آنے والے سالوں میں اس سولر پارک کے ذریعے 1000میگا واٹ بجلی پید ا کی جائے گی حکومت پنجاب نے 6اضلاع میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر منصوبہ بندی شروع کر رکھا ہے اگلے مالی سال میں ان منصوبوں پر خاطر خواہ پیش رفت متوقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے کے 80فیصد وسائل وفاقی محاصل سے ہوتے ہیں ۔ پچھلے سال کی نسبت وفاقی حکومت نے اس سال اپنے محاصل میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے ۔ علاوہ ازیں حکومت پنجاب نے بھی اپنے ٹیکسوں اور دیگر محاصل میں بہتر وصولی کی ہے ۔ جس کی وجہ سے ہمارے پاس نسبتا زیادہ وسائل موجود ہیں۔ حکومت پنجاب نے وزیراعلی کے بجٹ اجلاس میں کئے گئے وعدے کے مطابق اپنے انتظامی اخراجات میں اس سال پندرہ فیصد کٹوتی کی۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی پروگرام بھی حکومت کی موجودہ اقتصادی و معاشی ترجیحات کو مدنظر رکھ کر ہی تشکیل دیا جائے گا۔ جس میں غربت میں کمی ، روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع کی فراہمی ، سماجی شعبہ جات مثلا تعلیم ، صحت ، صاف پانی کی فراہمی، فنی تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنا ، صنعتی اور زرعی پیداوار میں اضافہ ، خوراک ، پانی اور انرجی کی صورت حا ل کو بہتر بنانا ، پرائیویٹ سیکٹر کی تمام شعبوں میں شراکت کی حوصلہ افزائی ، علاقائی توازن اور خواتین کی ترقی کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2014-15میں جاری سکیموں کو مکمل کرنے کےلئے زیادہ سے زیادہ رقوم مختص کی جائیںگی جو منصوبہ جات 70فیصد مکمل ہو چکے ہیں ۔ ان کو 100فیصد مکمل کرنے پر توجہ دی جائے گی ۔