افغانستان میں پاکستان مخالف جذبات ابھارے جا رہے ہیں :دفتر خارجہ
اسلام آباد( اے این این )دفترخارجہ کے ترجمان محمدنفیس زکریانے کہاہے کہ افغانستان میں امن چاہتے ہیں جس کیلئے مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے لیکن افغانستان میں پاکستان مخالف جذبات ابھارے جارہے ہیں اور ہم اس سے بخوبی آگاہ ہیں، کشمیر کی متنازعہ حیثیت پوری دنیا تسلیم کرتی ہے، اس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نکلنا چاہیے، پاک سعودی عرب تعلقات بہت مضبوط ہیں، ایرانی صدرحسن روحانی کے دورہ پاکستان کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی ، پاکستانی سفارتکاروں کومیچ دیکھنے کی اجازت نہ ملنے پر بھارت سے مایوسی کا اظہار کیا ۔جمعرات کوہفتہ وارپریس بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہے اور قوم کسی امتیاز کے بغیر دہشت گردوں کے خاتمے پر متفق ہے خطے میں امن کے لئے پاکستان کی کوششیں دنیا کے سامنے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان گزشتہ تین دہائیوں سے حالت جنگ میں ہے،برادرہمسایہ ملک میں امن چاہتے ہیں جس کے لیے مثبت کردار ادا کرتے رہیں گے قیام امن کیلئے افغان حکومت وہاں کے تمام طالبان گروپ کا مذاکرات کی میز پر آنا ضروری ہے۔پاکستان ، افغانستان ، چین اور امریکہ پر مشتمل چار فریقی گروپ فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے اپنے طور پر بھرپور کوششیں کر رہا ہے ۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی کے پاکستان کے خلاف الزامات سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان کو افغان عوام سے خصوصی لگا ؤہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانوں کے اپنے طور پر شروع کردہ اور انہی کی سرپرستی میں ہونے والے امن عمل پر یقین رکھتا ہے جو خطے میں امن اور استحکام کے لئے ناگزیر ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم الزام تراشی پر یقین نہیں رکھتے، افغانستان میں پاکستان مخالف جذبات ابھارے جارہے ہیں اور ہم اس سے بخوبی آگاہ ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مشیرخارجہ سرتاج عزیز اوربھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کے درمیان ملاقات میں صرف سارک کا ایجنڈا ہے سرتاج عزیز تمام سارک ممالک کے ہم منصبوں سے ملاقات بھی کریں گے تاہم نیو کلیئر سمٹ میں نواز مودی ملاقات سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے، کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پرموجود ہے اوراس مسئلے کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق نکلنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیرکے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادیں موجود ہیں جن میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے متعدد ادیبوں اور دانشوروں نے بھی جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اورمقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کو 19 مارچ کو پاک بھارت میچ دیکھنے کی اجازت سے متعلق کوئی اپ ڈیٹ نہیں امید ہے کہ پاکستانی سفارت کاروں کا میچ دیکھنے کا معاملہ جلد حل ہوجائے گا تاہم اجازت نہ ملنے پر بھارت سے مایوسی کا اظہار کیا۔دفترخارجہ نے پشاورمیں سرکاری ملازمین کی بس میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پشاورحملے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔ ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ پاک سعودی عرب تعلقات بہت مضبوط ہیں، سعودی عرب دو طرفہ تعلقات پر بات کرنے سے قاصر ہوں جبکہ ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کی حتمی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔ ترجمان نے آزاد کشمیر میں چینی افواج کی موجودگی کی سختی سے تردید کی ۔