اعلیٰ شخصیات کی سرکاری ہسپتالوں میں آمد پر پابندی عائد کرنے کیلئے رٹ دائر

اعلیٰ شخصیات کی سرکاری ہسپتالوں میں آمد پر پابندی عائد کرنے کیلئے رٹ دائر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(نیوزرپورٹر)حادثات کے موقع پر اعلی شخصیات کے سرکاری ہسپتالوں میں آمد پرپابندی عائد کرنے کے لئے پشاورہائی کورٹ میں رٹ دائرکردی گئی ہے رٹ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹرحسین احمد ہارون نے میاں محب اللہ کاکاخیل اورسیف محب ا للہ کاکاخیل ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائرکی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیاگیاہے کہ پشاورمیں بم دھماکوں اوردیگر بڑے حادثات کے واقعات کے موقع پر اعلی شخصیات سرکاری ہسپتالوں کادورہ کرتے ہیں اوراس موقع پر سیاسی تقاریربھی کی جاتی ہیں جس کے باعث مریضوں کو طبی امداد کی فراہمی میں مشکلات کاسامناکرناپڑتاہے جبکہ دوسری جانب وی وی آئی پیز کی آمد کے موقع پر ہسپتال کو آنے والی سڑکیں بھی بند کردی جاتی ہے اوراس طرح مریضوں کے ہسپتال آنے پربھی پابندی عائد کردی جاتی ہے اوراس طرح اب تک کئی اموات واقع ہوچکی ہیں حال ہی میں بلاول بھٹوکے کراچی ہسپتال آمد کے موقع پر روڈ بندکیاگیاتھا اوراس دوران چھ سالہ بچی جاں بحق ہوگئی تھی صوبائی حکومت نے26دسمبر2015ء کو غیرضروری پروٹوکول کے خاتمے سے متعلق نوٹی فیکیشن جاری کیاہے تاکہ اس حوالے سے پیداہونے والے مسائل پرقابوپایاجاسکے مگراس کے باوجود 8مارچ کوشبقدر میں ہونے والے ایک خودکش دھماکے کے بعد صوبائی وزیرصحت نے ہسپتال کادورہ کیااوروہاں ہسپتال کو سکیورٹی اداروں نے اپنے گھیرے میں لے لیاجس کے باعث زخمیوں کے لواحقین نے شدید احتجاج کیااورصوبائی وزیرصحت پر حملے کی کوشش بھی کی تاہم انہیں وہاں سے نکال لیاگیااس کے بعد وزیراعلی اورپاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ہمراہ ہسپتال کادورہ کیا جو اسی نوٹی فکیشن کے منافی اقدام تھاعلاوہ ازیں جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق درجنوں حمایتیوں کے ہمراہ ہسپتال پہنچے یہ اعلی شخصیات ہسپتال میں سیاسی تقاریر اورفوٹوسیشن کرکے چلے جاتے ہیں رٹ کے مطابق برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کوبھی ہسپتال انتظامیہ نے مریض کی عیادت کی اجازت نہ دی اوریہی حال دوبئی کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی شخصیت کے ساتھ بھی کیاگیاان دوروں کے دوران ہسپتال انتظامیہ بھی ان وی آئی پیزکی جانب متوجہ ہوکرمریضوں کی دیکھ بھال چھوڑ دیتے ہیں جس کے باعث پشاورہائی کورٹ میں یہ رٹ دائرکی گئی لہذاعدالت سے استدعا ہے کہ ان حادثات کے دوران اعلی شخصیات اوراین جی اوز کے اہلکاروں کے دوروں پر پابندی عائد کی جائے اوراس حوالے سے پروٹوکول پرعملدرآمد کیاجائے رٹ میں چیف سیکرٹری ٗ سیکرٹری اورڈی جی ہیلتھ کو فریق بنایاگیاہے پشاورہائی کورٹ کادورکنی بنچ آئندہ چند روز میں رٹ کی سماعت کی جائے گی ۔