کھیلوں کے میدانوں کی آبادی یابربادی؟

کھیلوں کے میدانوں کی آبادی یابربادی؟
کھیلوں کے میدانوں کی آبادی یابربادی؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پاکستان دنیا کا شاید وہ واحد ملک ہے جس کے کھیلوں کے میدانوں کو اجاڑ کر پارک میں تبدیل کر دیا گیا دنیا کے کسی بھی ملک کی اہمیت کا اندازہ اس کے تعلیمی نظام اور صحت مند زندگی سے لگایا جاتاہے جبکہ ہمارے ہاں اس کے بر عکس ہے،یہاں نہ کسی انسان کی صحت مند زندگی سے کسی کو کوئی غرض ہے نہ تعلیم سے،رہی سہی کسر ہمارے کھیلوں کے میدانوں کو اجاڑ دیا جاتا ہے ،منٹو پارک یعنی اقبال پارک آج سے پانچ برس قبل دنیا بھر کی توجہ کا مرکز تھا ،پاکستان کو ملنے والے کرکٹ کے متعدد سٹارز نے اسی گراؤنڈ سے جنم لیااور دنیا بھر میں ملک و قوم کا نام روشن کیا،جبکہ پی سی بی کے چار سابقہ چیئر مینوں کا تعلق بھی اسی گراؤنڈ سے رہا ، مدثر نذر،احمد شہزاد،شفیق پاپا،محمد یوسف،سلیم ملک ،منظور الہیٰ،شفقت رانا،عبدالرازاق اور ایسے بے شمار کرکٹر لسٹ میں شامل ہیں جو شاید یہاں سے گزرتے ہوئے اپنے کل کو یاد کرتے ہوں گے مگر گراؤنڈ کی بجائے پارک دیکھ کر ان کا دل خون کے آنسو روتا ہو،گزشتہ دنوں وہاں جانا ہوا ا سکے سامنے بنائی گئی پچوں پر سوائے گند اور کتوں کے راج کے علاوہ کچھ دیکھنے کے قابل نہ تھا ،نارتھ زون کرکٹ کو زنگ لگانے میں کس کا قصور ہے یہ کہنا مشکل ہے ،مگر اس کی بحالی اتنی ہی ضروری ہے جتنا ایک کھلاڑی کے لیے شہرت ،عمران ملک،محمد اکبر بٹ ،تعظیم قادری ، ندیم فاروقی ، طارق چیمہ،محمد وقاص،وقار ملک کو کوئی جانتا ہو یا نہ جانتا ہو مگر وہ کھلاڑی ضرور جانتے ہو ں گے جنہوں نے ان تمام افراد کی کوچنگ میں نہ صرف بہت کچھ سیکھا بلکہ اپنے کلب کا نام بھی روشن کیا اور آج تک کر رہے ہیں ،کسی دور میں جب اس گراؤنڈ میں بائیس کے قریب پچز تھیں اور یہ تمام افراد اس گراؤنڈ میں آنے والے لڑکوں کو کرکٹ کے داؤ پیچ سے آگاہ کرتے تھے، تب یہ گراؤنڈ نہ صرف آباد تھا بلکہ یہاں ہر وقت کرکٹ کا میلہ لگا رہتا تھا ،محمد اکبر بٹ کریسنٹ کلب کے کوچ اور محمد اشرف بٹ کلب کے جنرل سیکرٹری نے اس حوالے سے ایک تحریک کا آغاز کیا ہے جس میں منٹو پارک گراؤنڈ میں دو پچوں پر مبنی ایک گراؤنڈ بنوانے کے لیے پی سی بی اور حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کر کے دوبارہ اس گراؤنڈ کو آباد کرنے کا عہد کیا ہے۔دوسری جانب پی ایس ایل شروع ہو چکا ہے اور ٹرافی کے لیے جنگ جاری ہے اس مرتبہ پاکستان کے دو شہروں میں آٹھ کے قریب میچز منعقد ہوں گے ملک کے بڑے گراؤنڈ آباد کیے جا رہے ہیں اور چھوٹے برباد کر دیے گئے ہیں پی ایس ایل ایک اچھی کاوش ضرور ہے مگر اصل پلیئر ہمیں انہی کلبز سے حاصل ہوں گے جن کی بدولت ہمیں آج کے سپر سٹار ملتے آئے ہیں ،اسی لیے میری اعلیٰ حکام سے گذارش ہے کہ ملک کے اجڑے ہوئے کرکٹ گراؤنڈز کی بحالی پر کام شروع کیا جائے اور سٹارز کو تلاش کیا جائے،عمران خان جو کہ پی سی بی کے پیٹرن انچیف بھی ہیں انہیں اس حوالے سے ایک لائحہ عمل تیار کر کے ان تمام کلب کے کوچز سے ملاقات کرنا چاہیے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور انہیںیقین دہانی کروانی چاہیے کہ ایک دن یہ گراؤنڈ پھر سے آباد ہوں گے اور یہی گراؤنڈ ماضی کی طرح پھر سے ہمیں سٹارز دیں گے۔سلیکشن کمیٹی سے درخواست ہے کہ ٹیم میں جاری اوپنرز کے فقدان کے باعث سلمان بٹ کو فوری طور پر آسڑیلیا کے ساتھ سیریز کے لیے ٹیم میں شامل کیا جائے جو تسلسل کے ساتھ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں پرفارم کر رہے ہیں ،مایہ نا ز بلے باز کو ٹیم میں شامل نہ کرنے کی ایسی کیا وجہ ہو سکتی ہے جو اچھی پرفارمنس دینے کے باوجود بھی ٹیم میں واپسی کے لیے دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں ،مگر نیا خون سلیکشن کمیٹی کو چین سے بیٹھنے نہیں دیتا جس کی پرفارمنس اور سفارش شاید سلمان بٹ کی کارکردگی کے آگے بھاری پڑی جا رہی ہے۔

مزید :

رائے -کالم -