سوشل میڈیا سے شہرت کی بلندیاں چھونے والے معروف خطیب علامہ ناصر مدنی پر نامعلوم افراد کا بدترین تشدد،کب کیسے اور کیا ہوا؟تفصیلات آگئیں

سوشل میڈیا سے شہرت کی بلندیاں چھونے والے معروف خطیب علامہ ناصر مدنی پر ...
سوشل میڈیا سے شہرت کی بلندیاں چھونے والے معروف خطیب علامہ ناصر مدنی پر نامعلوم افراد کا بدترین تشدد،کب کیسے اور کیا ہوا؟تفصیلات آگئیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)معروف عالم دین اور سوشل میڈیا کے ذریعے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے صاحب طرز خطیب علامہ محمد ناصر مدنی کو  نامعلوم افراد نے  برہنہ کرنے کے بعد بدترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا ،ملزموں نے علامہ ناصر مدنی کی برہنہ حالت میں ویڈیو بنانے کے بعد  سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی ہیک کر لئے، جان سے مارنے کی دھمکیاں ،مولانا ناصر مدنی نے وزیر اعظم ،آرمی چیف ،وزیر اعلیٰ پنجاب اور دیگر اعلیٰ حکام سے ملزموں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا جبکہ مختلف دینی جماعتوں نے بھی مولانا ناصر مدنی پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ملزموں کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تفصیلات کےمطابق روزنامہ ’’پاکستان ‘‘ سےگفتگو کرتےہوئے علامہ ناصر مدنی کا کہنا تھا کہ انہیں چند روز قبل لندن کے واٹس ایپ نمبر سے رضوان عرف ملاں نامی ایک نامعلوم شخص کی کال آئی کہ وہ ان کا بہت بڑا مداح ہےاور چند دن کے لئے پاکستان آیا ہوا ہے،اُس کی خواہش ہے کہ مولانا ناصر مدنی کھاریاں آئیں اور ان کے ڈیرے پر تقریب سے خطاب کریں تاہم مولانا ناصر مدنی کی جانب سے مذہبی تقریبات پر حکومتی پابندی کی بابت کہا گیا تو مذکورہ شخص نے کہا کہ آپ صرف  گھر پر ہونے والی مختصر تقریب میں اس کی والدہ کے لئے دعا کے لئے ہی آ جائیں ۔مولانا ناصر مدنی کھاریاں پہنچے تو  ملزموں نےپہلے کھاریاں کے مشہور ہوٹل سے مولانا اور ان کے ڈرائیور کو کھانا کھلایا اور بعد ازاں ڈیرے لے جا کر کمرے میں بند کر دیا جہاں تقریبا دس نقاب پوش افراد بھی آگئے اور  مولانا ناصر مدنی کو برہنہ کرتے ہوئے ڈنڈوں اور پائپوں سے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ،ملزم مولانا ناصر مدنی کی برہنہ حالت میں ویڈیو  بھی بناتے رہے اور بعد ازاں دو  سادہ کاغذوں پر ان سے دستخط بھی کروائے۔ملزموں نے مولانا ناصر مدنی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے پاسورڈ بھی حاصل کر کے ان کا یوٹیوب چینل بھی ہیک کر لیا ۔ علامہ ناصر مدنی کا کہنا تھا کہ ملزموں نے مجھے قانونی کارروائی کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں اور کہا ہے کہ جس دن آپ میڈیا کے سامنے گئے تو وہ دن آپ کی زندگی کا آخری دن ہوگا اور ہم آپ کو لاہور میں بھی مروا سکتے ہیں ۔

مولانا ناصر مدنی نے  نے اپنے ساتھ ہونے والے تشدد کے خلاف تھانہ مزنگ میں اندراج مقدمہ کی درخواست دے دی ہے جبکہ  آج ایف آئی اے میں بھی درخواست دی جائے گی۔

دوسری طرف مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ ساجد میر،جماعت اسلامی کے سینئر رہنما قیصر شریف،مولانا عبدالغفار روپڑی،مولانا شکیل الرحمان ناصر ،رانا محمد نصر اللہ خان سمیت دیگر نے مولانا ناصر مدنی کے اغوا اور تشدد کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ناصر مدنی کے اغوا کاروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔مذہبی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ناصر مدنی معروف خطیب ہیں جو فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر اہم سوشل ایشوز کو اپنے منفرد انداز میں سامنے لاتے ہیں ،ان کے ساتھ شرمناک سلوک کرنے والے ملزموں کو فوری گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔