گھروں کی الاٹمنٹ فہرست میں جسٹس عامر فاروق کو شامل کرنا بلیک میلنگ
اسلام آباد(آن لائن)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اکرم درانی کی قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس د ئے کہ نیب نے گھروں کی الاٹمنٹ کے بارے میں جمع کرائی گئی فہرست میں جسٹس عامر فاروق کا نام شامل کر کے بلیک میل کرنے کی کوشش کی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا کوئی جج بلیک میل نہیں (بقیہ نمبر9صفحہ12پر)
ہوگا،عدالت کو بتانا ہوگا کیا یہ فہرست چیئرمین نیب کی منظوری سے جمع کرائی گئی؟سربمہرفہرست کیوں جمع کرائی گئی؟عدالت کے معزز جج کو کب گھر الاٹ ہوا؟ڈپٹی کمشنر کو گھر الاٹ ہوا ہے تو اس میں کیا برائی ہے؟کیوں نہ کیس کوسپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوا دیں؟۔جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ چیئرمین نیب کے عہدے کا احترام کرتے ہیں،وہ اس وقت پبلک آفس ہولڈر ہیں،برداشت کی ایک حد ہوتی ہے،کیاچیئرمین نیب کو طلب کریں؟عدالت نے نیب کی جانب سے جواب دینے کیلئے مہلت کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔ سماعت کے آغاز پر گھروں کی الاٹمنٹ کی فہرست عدالت میں جمع کرا ئی گئی۔ کونفیڈینشل میسج کیساتھ فہرست دیکھ کر چیف جسٹس نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فہرست میں جسٹس عامر فاروق کا نام کیوں ڈالا گیا۔ آپ ہائی کورٹ کو بلیک میں کرنا چاہتے ہیں، یہ لسٹ سربمہر کیوں رکھی، اسے پبلک کیوں نہیں کیا گیا، ڈپٹی کمشنر کو گھر الاٹ ہوا ہے تو اس میں کیا برائی ہے؟ کیوں نہ ہم یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیج دیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ اس سوال کا جواب دیں کہ آپ نے اس فہرست کو سربمہر کیوں رکھا ہے،کیا آپ نے یہ فہرست چیئرمین نیب کی اجازت سے جمع کرائی؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ یاد رکھیں کہ اس ہائی کورٹ کا کوئی جج بھی بلیک میل نہیں ہو سکتا۔ اس لسٹ کو دیکھ کر نیب کی اہلیت ظاہر ہو رہی ہے لسٹ کو پبلک کریں۔آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ہم کچھ چھپائیں گے۔؟عدالت نے کیس کی مزید سماعت 8 اپریل تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ