کرونا وائرس اور اسلامی احکام

کرونا وائرس اور اسلامی احکام
کرونا وائرس اور اسلامی احکام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اللہ تعالیٰ کی بابرکت ذات نے ہر جاندار کے لئے موت کا وقت اور جگہ متعین کردی ہے اور یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا کوئی بھی انکار نہیں ہے، اگر کوئی موت کا انکار کرے تو لوگ اسے بیوقوف کہہ سکتے ہیں۔اس معاملے میں مسلمان یا کافر کی کوئی تخصیص نہیں کہ مسلمان کہتے ہیں کہ موت آئے گی اور کافر کہتے ہیں نہیں آئے گی، بلکہ دنیا کا ہر ذی ہوش شخص اس بات کو مانتا ہے کہ موت برحق ہے اور آنی ہی آنی ہے۔موت سے انکار کرنا جہاں بیوقوفی ہے، وہاں دنیا کی طاقتیں اور دنیا بھر کی حکومتیں، فوجیں،انتظامیہ، بڑے بڑے رہنما،، علما،، پادری اورپنڈٹ سب موت کے سامنے عاجز وبے بس ہو جاتے ہیں۔جو لوگ دنیا کی رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں اور آخرت کو بھول جاتے ہیں، موت انہیں بھی نشانہ بنا لیتی ہے اور جو لوگ ہر وقت دنیا کو بھول کر اللہ کی یاد میں گزارتے ہیں، موت انہیں بھی اپنی آغوش میں لے لیتی ہے۔اسی لئے دنیا میں اگر کوئی غم ہے تو وہ ابدی نہیں اور خوشی ہے تو وہ بھی ہمیشہ رہنے والی نہیں ہے۔

غم نے بھی گزر جانا ہے تو خوشی کا بھی وقت چلا جائے گا۔ اگر صحت ہے تو اس نے سدا نہیں رہنا، اگر بیماری ہے تو اس نے بھی ختم ہو جانا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزمانے کے لئے زمین پر بیماری بھی اتارتا ہے تو بندوں کو نوازتا بھی ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ اس دنیا میں کوئی انسان ایسا نہیں جو کسی نہ کسی آزمائش میں مبتلا نہ ہو، ہر کوئی کسی نہ کسی آزمائش میں ضروررہتاہے، اگرچہ اس کی نوعیت الگ الگ ہوتی ہے۔ اگر کوئی بیماری کی حالت میں مبتلا ہے تو لازمی نہیں کہ یہ اس پر اللہ کا عذاب ہے، یہ اللہ کی آزمائش ہے جواللہ کی بابرکت ذات ا پنے طریقے سے کرتی ہے۔
جیسا کہ آج کل پوری دنیا کرونا نامی بیماری کے کرب میں مبتلا ہے۔ پوری دنیا میں یہ بیماری اپنے پنجے گاڑ رہی ہے۔اس بیماری کی وجہ سے مطاف کو روکا گیا،عیسائیوں کے روحانی پیشوا نے میل ملاقاتوں سے اجتناب کیا۔ اسی طرح دیگر عبادت گاہوں کو بھی مجمع کی وجہ سے بند کیا گیا۔ تو یہ سب اللہ کی آزمائش ہے…… جو اس آزمائش کی گھڑی میں اللہ کی رضا میں راضی ہو گیا، وہ کامیاب ہو گیا، جس نے اس بیماری کی وجہ سے اللہ سے دوری اختیار کر لی، یقینا وہ نامراد ہی رہے گا……


بیماری ہو یاناکامی اس کے اسباب ہوتے ہیں اوراکثر وبیشتر اس کا علم ہوتاہے۔اللہ تعالیٰ نے یہ جو نظام کائنات بنایا ہے تو اس میں سب کے لئے کھلی نشانیاں، سب کے لئے برابر مواقع ہیں،سب کے لئے ایک جیسے اسباب ہیں۔ یہ نہیں ہے کہ کوئی بیماری ہے تو وہ صرف کافروں کو متاثر کرے گی، مسلمانوں کو وہ چھوئے گی بھی نہیں۔ اسی طرح اگر دنیا کی نعمتیں ہیں تو یہ نہیں ہو سکتا کہ ان نعمتوں کے حقدار صرف مسلمان ہیں اور کافر ان نعمتوں کو چھو بھی نہیں سکیں گے، یعنی اللہ نے دنیا میں زندگی گزارنے کے اسباب بنا دیئے ہیں، ان اسباب کو استعمال کر کے یا ان اسباب کی وجہ سے مسلمان بھی اتنا ہی فائدہ اٹھا سکتا ہے اور کافر بھی اتنا ہی فائدہ اٹھا سکتا ہے جو ان اسباب کو جتنا استعمال کرے گا یا سمجھے گا۔ اب ایسا نہیں ہے کہ مسلمان کو ڈینگی مچھر کاٹے تو اسے بیماری نہیں لگے گی یا کافر میٹھی چیز کھائے گا تو صرف اسے ہی شوگر ہو گا۔ یہ سب دنیاکے اسباب ہیں یہ نظام کائنات ہر ایک کے لئے یکساں ہے اورہر چیز کا ایک سبب ہے۔


اللہ نے دنیا بنائی تو اسباب بھی بنائے،بیماریاں بھی اتاریں اور ہر بیماری کا علاج بھی دیا تا کہ انسانوں کو دنیا میں کسی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے، یعنی د نیا میں ہر کوئی بیماری میں مبتلا ہوتا اور حادثات سے دوچار ہوتا ہے، ہر کسی کو پریشانی آتی ہے، کوئی آفت ہے تو انسان اس آفت کا شکار بھی ہوتے ہیں، اس میں کمی اورزیادتی احتیاط کرنے یانہ کرنے سے ہوتی یااسباب کو اختیار کرنے یانہ کرنے سے ہوتی ہے۔امام کعبہ الشیخ صالح بن حمید نے گزشتہ جمعۃ المبارک کے خطبے میں کہا کہ آزمائشوں اور مصیبتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اللہ کے سامنے عاجزی اختیار کرنا چاہیے۔فرمان الہٰی ہے کہ پس جب ہماری سختی ان پر آئی تو کیوں نہ انہوں نے عاجزی اختیار کی، مگر ان کے دل تو اور سخت ہو گئے۔اللہ کے نبی ﷺ نے بھی بیماریوں، خاص طور پر موذی بیماری سے پناہ مانگی ہے تو ہمیں بھی اللہ کے نبی ﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے موذی بیماری سے پناہ مانگنا چاہئے۔


گزشتہ روز حرم مکی میں اما م کعبہ الشیخ عبدالرحمن السدیس نے درس کے دوران وبائی امراض کے متعلق شریعت کا نقطہ نظربیان کیا کہ کوئی چیزتقدیراوراللہ تعالیٰ کے فیصلے سے ہٹ کر واقع نہیں ہوتی، مسلمان کا تقدیراوراللہ کے فیصلے پرایمان ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ وبائی امراض کے دوران احتیاطی تدابیرکو بھی اختیار کرناچاہئے، کیونکہ یہ بیماری اللہ کی آزمائش ہے، جو جتنے ظاہری اسباب پر عمل کرے گا، وہ اتنا ہی اس بیماری سے دور رہے گا۔ ایسا نہیں ہے کہ کرونا صرف کافروں کے لئے بنا ہے اور مسلمان اس سے محفوظ رہیں گے۔ یہ اللہ کا آفاقی پیغام ہے اور اللہ کے نبی ﷺ نے کسی بھی وبائی امراض کی صورت میں حکم دیا ہے کہ اگر وبائی امراض والی جگہ پر ہو تو وہاں سے نکلو مت(اس میں بھی حکمت ہے۔ جیسا کہ کرونا کے مریض مختلف ممالک میں سفر کر رہے ہیں اور دوسروں کو بھی اس کا شکار کر رہے ہیں) اور اگر وبائی امراض والی جگہ سے دور ہو تو وہاں جاؤ مت۔

اللہ کے نبی ﷺ نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو حکمت بیان کی، اس کے برعکس عمل کے منفی اثرات ہم آج اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، اسی طرح مسجد نبوی ﷺ میں گزشتہ خطبے میں الشیخ صلاح بن محمد البدیر نے حفاظتی تدابیر کے حوالے سے روشنی ڈالی اور کہا کہ وبائی بیماری میں مبتلا شخص سے دور رہنے میں کوئی حرج نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کوڑھ کی بیماری میں مبتلا شخص سے یوں بھاگو، جیسے شیر سے بھاگتے ہو۔حالات وواقعات کا تقاضا یہ ہے کہ صبح وشام سات سات مرتبہ یہ دعا پڑھنی چاہیے:
بِسْمِ اللَّہِ الَّذِی لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْءٌ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِی السَّمَاءِ وَہُوَ السَّمِیعُ الْعَلِیْمُ
ترجمہ:”اللہ کے نام سے جس کا نام لے لیا جائے. تو زمین و آسمان کی کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی، وہی سننے اور علم رکھنے والا ہے“…… یہ دعا پڑھنے سے انسان صبح وشام آنے والی آفتوں سے محفوظ رہتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی ذات تمام مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی بھی کرونا کی آفت سے بچائے اور دنیا کو امن کا گہواہ بنائے۔آمین

مزید :

رائے -کالم -