عمران خا ن: 9مقدما ت میں حفاظتی ضمانت منظور، لاہور ہائیکورٹ کااسلام آباد میں درج دہشتگردی کے5اور لاہور کے 4مقدمات میں 24مارچ تک گرفتار نہ کرنے کا حکم 

عمران خا ن: 9مقدما ت میں حفاظتی ضمانت منظور، لاہور ہائیکورٹ کااسلام آباد میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 
اسلام آباد، لاہور(نامہ نگار خصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے اسلام آباد میں درج مقدمات 5میں 7 دن جبکہ لاہور میں درج 4مقدمات میں 10 روز کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 24 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔عمران خان نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔بینچ نے عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور پولیس کو زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ تک سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جس پر عمران خان جلوس کی صورت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے عدالت پہنچے۔ عدالت نے عمران خان کو عدالت میں پہنچنے کیلئے ساڑھے پانچ بجے کا وقت دیا تاہم راستے بند ہونے اور کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی وجہ سے وہ سوا چھ بجے تک کمرہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔عمران خان کی حفاظت کیلئے پولیس نفری اتنی نظر نہیں آئی تاہم پی ٹی آئی کی ڈنڈا بردار فورس نے چیئرمین اور قیادت کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔عمران خان کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی۔بعد ازاں عمران خان ساڑھے چھ بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے جس کے بعد مقدمات کی سماعت ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی اور عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ اس دوران عمران خان کے وکلا نے بینچ کے سامنے دلائل پیش کیے اور عمران خان روسٹرم پر آئے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پانچ مقدمات اسلام آباد میں ہیں،4 مقدمات لاہور میں ہی ہیں، درخواست گزار کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلئے حفاظتی ضمانت درکار ہے، حفاظتی ضمانت عمران خان کا بنیاد حق ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ  ہم اسی مقدمے میں ضمانت دیں گے جن کی درخواست ہمارے سامنے ہیں۔ وکلا نے عمران خان کیخلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات پر درج مقدمات کی تفصیلات پڑھنا شروع کردیں۔فواد چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2500 افراد کیخلاف مقدمات درج کردئیے گیے ہیں، یہ 5 سے 6 ہزار افراد کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔عمران خان نے جج صاحبان سے کہا کہ  مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ مقدمات ہوگئے ہیں سمجھ نہیں آرہا کہاں پیش ہونا ہے، میرے گھر پر جو حملہ ہوا ہے وہ بتا نہیں سکتا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھیں۔ عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’خان صاحب آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو بہت سے مسائل حل ہونگے۔عمران خان نے کہا کہ ’وزیر داخلہ کہہ رہا ہے میری جان خطرے میں ہیں، جس جگہ میری پیشی ہے وہ جگہ خطرے سے خالی نہیں ہے، کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے کیونکہ وہ عدالت گلیوں میں ہے اور وہاں ججز پر بھی حملے ہوچکے ہیں، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پھر وہی کہوں گا کہ آپ سسٹم کے اندر آئیں، یہ کیس کچھ نہیں تھا بس مس ہینڈل ہوگیا۔سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق عمران خان کے خلاف 6 مقدمات درج ہیں۔ اس پر عمران خان نے کہا کہ میرے خلاف 94 مقدمات درج ہیں حکومت 6 مقدمات مزید درج کر کے سنچری مکمل کرلے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے اس طنز پر کمرہ عدالت میں قہقے بلند ہوئے جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے کمرہ عدالت میں آرڈر آرڈر‘ کہتے ہوئے عدالتی ضابطہ اخلاق کو ملحوظ خاطر رکھنے کی ہدایت کی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ اپنے اپکو سسٹم میں  لائیں، اس کیس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا آپ لوگوں نے اسے مس ہینڈل کیا۔پنجاب حکومت کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ ’یہ لوگ کہ رہے ہیں کہ دہشتگری کے  پانچ مقدمات ہیں، لیکن عمران خان پر دہشتگردی کے چھ مقدمات ہیں‘۔لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے عمران خان کی 9 میں سے 8 مقدمات میں حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی اور انہیں اگلے جمعے 24 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی۔ عمران خان کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے عدالت سے ضمانت کیلیے پندہ دن کی استدعا بھی کی اور کہا کہ عدالت 15 دن کا وقت دے تاکہ تمام مقدمات میں ضمانت فائل کر سکیں کیونکہ ابھی معلوم نہیں کہ مزید کتنے مقدمات درج ہونے ہیں لاہور ہائی کورٹ نے پولیس کو  زمان پارک میں 14 اور 15 مارچ کو ہونے والے واقعات میں تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دیدی۔زمان پارک پارک پر پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت لاہو ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کہتا ہے سمن بھیجے جس کی تعمیل نہیں ہوئی، تاثر جاتا ہے کہ ریاست کی رٹ نہیں ہے، ایسی پرابلم دوبارہ نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے تو نام میں ہی انصاف ہے، مجھے 18 مارچ کا پتہ تھا، یہ پہلے لینے آگئے، یہ اتنی بڑی فورس کے ساتھ آگئے، فورس کے ایسے حملے کی مثال موجود نہیں تھی، مجھے یقین تھا یہ اسلام آباد کے لیے نہیں بلوچستان لے جانے کے لیے آئے تھے، ہمارے لوگوں پر تشدد کی مثال موجود تھی۔وکیل عمران خان نے کہا کہ رانا ثنا اللہ پر بھی کیس ہے، اس کا کیا ہوا، جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ وہ کیس جب میرے پاس ہو گا تو دیکھیں گے۔اس کے علاوہ پولیس کی جانب سے دائر 14 اور 15 مارچ کے واقعات پر تفتیش کے لیے رسائی کی درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ میں پولیس آپریشن والی درخواست بھی نمٹا رہا ہوں۔عدالت نے کہا کہ پولیس کی درخواست میں یہی ہدایات ہوں گی کہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں، جس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ایس ایس پی زیادہ فورس نہ لے کر جائیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ کیا میں تفتیش کو کنٹرول کرسکتا ہوں؟عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا تفتیشی جا کر تفتیش کر لے، جس پر عدالت نے پولیس کو قانون کے مطابق تفتیش کے لیے رسائی کی اجازت دیدی۔ دوسری طرف توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کر دیئے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے رضاکارانہ پیشی کا عمران خان کا بیان حلفی تسلیم کرکے پولیس کو عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔عدالت نے عمران خان کو کل عدالتی وقت کے دوران ٹرائل کورٹ میں پیشی کا حکم دیدیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ ہو کل شام 6 بجے عدالت پہنچیں، یہ بھی کہا کہ عمران خان کو یقینی بنانا ہو گا کل ان کی پیشی پر امن و امان کی صورتحال نہ بنے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ کا مقصد صرف عدالت کے سامنے پیشی ہی ہے، انڈرٹیکنگ کا مطلب عدالت کے سامنے ایک بیان ہے، بیان سے انحراف توہین عدالت کے مترادف ہو گا۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کو خطرات کی انفارمیشن حکومت کے پاس ہے، کسی پرانگلی نہیں اٹھاتا مگرعمران خان کے پاس بھی انفارمیشن ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف کل عدالت میں پیش ہوں گے اس میں کوئی شبہ نہیں۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ا?ئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ایف 8 کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس ایف الیون منتقل کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ میں فوجداری کارروائی کیس کی سماعت اب جوڈیشل کمپلیکس میں ہوگی، چیف کمشنر نے اختیارات استعمال کرتے ہوئے کچہری سے کمرہ عدالت جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کر دیا۔عمران خان کے خلاف توشہ خان کیس کی سماعت نیب کورٹ نمبر 1 میں ہوگی، عمران خان کی جانب سے کیس مقامی عدالت سے منتقلی کا مطالبہ بھی کیا گیا تھا، عدالتی منتقلی کا فیصلہ سکیورٹی محفوظ بنانے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔دریں اثنا اسلام آباد کیجوڈیشل کمپلیکس مین آج چیئرمین پی ٹی ا?ئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کی ممکنہ پیشی کیلئے سکیورٹی انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ فول پروف سکیورٹی کیلئے ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے خط لکھ دیا ہے، سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد اور حساس اداروں کو فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کے لیے خط ارسال کیا گیا ہے۔، اسلام آباد پولیس کی جانب سے تمام عدالتوں کو 10 بجے تک تمام کیسز نمٹانے کی بھیہدایت کردی گئی۔اس حوالے سے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس نے 10 بجے کے بعد غیرمتعلقہ افرادجوڈیشل  میں داخلے کی اجازت نہ دینے  فیصلہ کیا گیا ہے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 21مارچ کو ہائیکورٹ پیشی پر رجسٹرار ہائیکورٹ نے سرکلر جاری کر دیا، جاری کردہ سرکلر کے مطابق عدالت نے ضلع انتظامیہ کو سکیورٹی انتظامات کی ہدایت بھی کر دی، کورٹ نمبر ایک میں وکلا اور صحافیوں کا داخلہ خصوصی پاس کے ذریعے ہوگا،سرکلر میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے ساتھ 15وکلا کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت ہوگی، اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 10وکلا کمرہ عدالت میں جا سکیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے 30ممبران کو کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت دی گئی ہے،سرکلر کے مطابق کمرہ عدالت میں داخلے کیلئے خصوصی پاس کے ذریعے 20مارچ تک لسٹیں فراہم کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، انتظامیہ کو خصوصی پاس اور ڈیپارٹمٹ کارڈ والوں کو احاطہ عدالت سے نہ روکنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ خصوصی پاسز رکھنے والے افراد کو کمرہ عدالت نمبر ایک میں جانے کی اجازت ہوگی،خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر 21مارچ کو دوپہر اڑھائی بجے سماعت ہوگی۔
حفاظتی ضمانت

مزید :

صفحہ اول -