صوابی، عدم برداشت، مالی، ذہنی و گھر یلو پریشانیوں کے باعث خودکشیوں کی شرح میں اضافہ 

صوابی، عدم برداشت، مالی، ذہنی و گھر یلو پریشانیوں کے باعث خودکشیوں کی شرح ...

  

صوابی (بیورورپورٹ) ضلع صوابی میں عدم برداشت۔ مالی۔ذہنی اور گھریلو پریشانی کے سبب خود کشیوں کی شرح میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہاہے ایک سروے رپورٹ کے مطابق پانچ جنوری سے سولہ مارچ تک ایک درجن سے زائد افراد نے مختلف وجوہات کی بناء پر اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا ہے جن میں خواتین بھی شامل ہیں مختلف تھانہ جات کی حدود میں چھ مرد اور پانچ خواتین نے خود کشی کی کوشش میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں خودکشی کے لئے زیادہ تر گندم کو کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اس میں استعمال ہونے والی زہریلی گولیاں ہیں جبکہ بعض اسلحے میں پستول کا استعمال کرتے ہیں اسی طرح زیادہ تر  خودکشیاں عدم برداشت۔ ذہنی۔مالی اور گھریلو پریشانی کے سبب ہوتی ہے گزشتہ روز تھانہ زیدہ کے حدود میں خود کشیوں کی دو الگ الگ درد ناک واقعات رونما ہوئے ایک واقعہ موضع ٹھنڈ کوئی میں پیش آیا جہاں گورنمنٹ سکول شاہ منصور میں  عرصہ دراز سے تعنیات سینئر ٹیچر التماس خان نے ذہنی پریشانی کے سبب گندم میں استعمال ہونے والی زہریلی گولیاں کھا کر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے وہ ظفر احمد کے والد۔ سینئر ٹیچر محمد آیاز کے چچازاد تھے اسی طرح اسی دن موضع مرغز میں ایک نوجوان ڈینثل عزیز احمد نے اپنے آپ پر پستول سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر جاں بحق ہو گئے جبکہ وجہ خودکشی مالی پریشانی بتائی جاتی ہے متوفی آر ایچ سی کوٹھا میں بحیثیت ڈینثل ٹیکنیشن خدمات انجام دے رہے تھے وہ حافظ قرآن اور ہابند صوم و صلوٰۃ تھے اور ریٹائرڈ ہیڈ کلرک ڈی ایچ کیو ہسپتال صوابی حاجی رحمت شاہ کے فرزند جبکہ بی ایم سی شاہ منصور آر ایچ ڈیپارٹمنٹ کے شیراز کے بھائی تھے

مزید :

پشاورصفحہ آخر -