گرل فرینڈ کی بے وفائی، نوجوان کو ’ہارٹ بریک انشورنس فنڈ‘ سے بھاری رقم مل گئی

نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک) محبت میں ناکامی پر دل گرفتگی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آتا مگرسے ایک ایسی مثال سامنے آ گئی ہے کہ اس پر عمل کرنے سے دل ٹوٹنے کے دکھ کے ساتھ کچھ رقم ہاتھ آنے کی خوشی بھی آپ کو میسر آ سکتی ہے۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق یہ مثال پراتیک آریان نامی نوجوان اوراس کی سابق گرل فرینڈ کی ہے۔ جب ان کا تعلق قائم ہوا تھا، انہوں نے ایک ’ہارٹ بریک انشورنس فنڈ‘ قائم کر دیا تھا۔
انہوں نے ہارٹ بریک انشورنس فنڈ کے اصول یہ طے کیے کہ دونوں ایک جوائنٹ بینک اکاﺅنٹ کھلوائیں گے اور ہر ماہ پانچ پانچ سو روپے اس میں جمع کرواتے رہیں گے۔ جب کبھی کوئی ایک فریق دوسرے کے ساتھ بے وفائی کرے گا اور اسے چھوڑ کر جائے گا تو بینک اکاﺅنٹ میں موجود رقم اس دوسرے فریق کو ملے گی۔
پراتیک آریان نے اپنی ٹوئٹر ہینڈل @Prateek_Aaryanپر ایک ٹویٹ میں بتایا ہے کہ ان کے جوائنٹ اکاﺅنٹ میں اب تک 25ہزار بھارتی روپے (تقریباً 85ہزار پاکستانی روپے) جمع ہو چکے تھے، جب اس کی گرل فرینڈ نے اس کے ساتھ بے وفائی کر ڈالی اور آریان کو یہ رقم مل گئی۔ پراتیک آریان کی یہ ٹویٹ تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور لوگ اس پر طرح طرح کے فقرے چست کر رہے ہیں۔
I got Rs 25000 because my girlfriend cheated on me .When Our relationship started we deposited a monthly Rs 500 each into a joint account during relationship and made a policy that whoever gets cheated on ,will walk away with all money.
That is Heartbreak Insurance Fund ( HIF ).
— Prateekaaryan (@Prateek_Aaryan) March 15, 2023
اس ٹویٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے جے شرما نامی ایک لڑکے نے لکھا ہے کہ ”میں نے یہ بات اپنی ماں کو بتائی اور میری ماں نے کہا کہ اس لڑکی نے سوچا ہو گا کہ چلو 25ہزار دے کر اس سے چھٹکارہ پا لیتی ہوں۔“
I tell this to my mom and she said "ladki ne socha hoga ke chal 25k deke chutkara paa leti hu" ????
— CosmoCooCoo (@JaiSharma1104) March 15, 2023
ورشبھ کلکرنی نامی ایک صارف نے لکھا ہے کہ ”میں سرمایہ کاری کے طریقے ڈھونڈ رہا تھا۔ یہ طریقہ سب سے زیادہ منافع بخش لگ رہا ہے، کوئی لڑکی ہے جو اس سرمایہ کاری میں میرے ساتھ اشتراک کرنا چاہتی ہو؟“
I was looking for investment options, and this seems to have great returns, anyone up for collaboration?
— Vrushabh S Kulkarni (@vrushabhsk) March 15, 2023