ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہو، سملو بوٹی کے استعمال سے کئی مریضوں کو شفاءملی 

ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہو، سملو بوٹی کے استعمال سے کئی مریضوں کو ...
ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہو، سملو بوٹی کے استعمال سے کئی مریضوں کو شفاءملی 

  

 مصنف: پروفیسر شمع سکندر خان 

قسط:34

ناصرہ ڈاکٹر مقبول شاہد کی بھانجی اور میری بھتیجی ہے۔ چند دن بعد اس سے رابطہ ہوا تو میں نے سملو کی بابت دریافت کیا۔ اس نے کہا”چچا جان! آج کل اس بوٹی کا موسم نہیں۔ یہ فروری کے آخر سے ستمبر، اکتوبر تک ہوتی ہے لیکن میرے پاس اس کی جڑ پڑی ہوئی ہے۔ چند دن تک لاہور آرہی ہوں لیتی آﺅں گی۔“ چند دن بعد وہ میرے پاس آئی تو ایک موٹی سی پیلے رنگ کی جڑ مع چھلکا مجھے دی۔ میں نے پوچھا”بیٹی، تمہیں اس کے فوائد کا کیسے پتا چلا؟“ کہنے لگیں”ہمارے پڑوس میں ایک خاتون کو چھاتی کا سرطان ہو گیا تھا۔ اس کے شوہر نے کراچی، لاہور، اسلام آباد غرض ہر بڑے شہر کے ہسپتال سے اس کا علاج کروایا لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ تنگ آکر اس کے شوہر نے سوچا کہ اسے امریکہ لے جا کر علاج کراﺅں۔ وہ ویزے کے چکر میں تھے کہ مانگنے والا کوئی فقیر محلے میں آیا۔ جب ان کے دروازے پہ اس نے صدا دی تو انہوں نے فقیر کو بڑی جھاڑیں پلائیں اور کہا ”میری بیوی کینسر میں مبتلا ہے اور تمہیں مانگنے کی پڑی ہے۔ “

فقیر نے اس سے پوری کیفیت پوچھی اور کہا کہ کل وہ ایک بوٹی لا کر دے گا اسے استعمال کرائیں۔ انشا ءاللہ امریکہ جانے کی نوبت نہیں آئے گی۔ اگلے روز فقیر ایک بوٹی کی جڑ کے چھلکے اتار کر ان کے پاس لایا اور کہا صبح کو 3 ماشے چھلکے ایک پیالی پانی میں بھگو دیں اور شام کو کھانے کے آدھ گھنٹے بعد پی لیں۔ اسی طرح شام کو بھگو کر صبح پئیں۔انہوں نے ایسا ہی کیا۔ ایک مہینے بعد بیماری کا وجود بھی نہیں تھا۔ 

اب میں نے اس پیلے رنگ والی بوٹی کو چکھا تو اس کا ذائقہ انتہائی کڑوا تھا۔ میں اسے اپنے مطب میں لے گیا۔ خیال تھا کہ اس میں سے لکڑی نکال کر صرف چھلکے کو استعمال میں لاﺅں گا کیونکہ سملو کی جڑ کا چھلکا ہی بطور دوا مستعمل ہے۔ لیکن ہوتا وہی ہے جو اللہ کو منظور ہو۔ میں نے ابھی اسے مطب میں جا کر رکھا ہی تھا کہ شرق پور سے حکیم حاجی مشتاق صاحب تشریف لے آئے۔ وہ ہفتہ عشرہ بعد میرے پاس تشریف لاتے ہیں لیکن اس مرتبہ وہ دو ڈھائی ماہ بعد آئے تھے۔ میں نے پوچھا حاجی صاحب خیر ہے آپ اتنا عرصہ کہا غائب رہے؟ انہوں نے جواب دیا والد صاحب کو ہڈیوں کا سرطان (بون کینسر) ہو گیا اور وہ کافی عرصہ ہسپتال میں داخل رہے۔ آج ڈاکٹروں نے جواب دے دیا ہے اور اب ہم انہیں گھر لے جارہے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی دوا ہو تو عنایت فرما دیں۔ 

مجھے فوری طور پر خیال آیا کہ اللہ نے آج ہی سملو بوٹی بھیجی ہے اور آج ہی اس مرض کا مریض بھی آگیا۔ میں نے انہیں بتایا کہ یہ بوٹی شاہراہ ریشم کے علاقے میں ہوتی ہے۔ آدھی آپ رکھ لیں اور آدھی مجھے واپس کر دیں۔ اسے باریک پیس کر ڈبل زیرو کے کیپسول بھر لیں اور صبح و شام بعد از غذا استعمال کرائیں۔ تھوڑی دیر بعد وہ آدھی جڑی بوٹی مجھے واپس کر گئے اور آدھی لے گئے۔ 

ابھی انہیں گئے ہوئے بمشکل ایک گھنٹہ ہوا ہو گا کہ اے پی پی والے ظہور الدین بٹ تشریف لے آئے۔ بٹ صاحب اور میں ایک ہی دور میں پنجاب یونیورسٹی میں پڑھتے رہے تھے۔ اس لئے بے تکلف دوست بھی ہیں۔ وہ آئے تو میرے حال پوچھنے پر بے اختیار رونے لگے۔ میں نے وجہ پوچھی تو کہنے لگے”اہلیہ کو جگر کا سرطان ہو گیا ہے۔ بچے چھوٹے چھوٹے ہیں ان کا کیا بنے گا۔“ میں نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ نے باقی دوائی غالباً بٹ صاحب ہی کے لئے رکھوائی تھی۔ میں نے وہ انہیں دے دے اور وہی ترکیب بتائی۔ بعد کو ظہور صاحب وقتاً فوقتا ًمریض کے بارے میں بتاتے رہے۔ الحمد للہ ان کی اہلیہ کی طبیعت بحال ہو گئی۔ 

حاجی مشتاق صاحب 3 ماہ بعد ملنے آئے۔ میں نے ان سے پہلا سوال ہی یہ کیا کہ والد صاحب کے بارے میں بتائیں۔ انہوں نے کہا ”الحمد للہ! اب وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اب تو مطب میں بھی بیٹھنے لگے ہیں۔“ میں نے ان سے پوچھاصرف سملو ہی استعمال کروائی تھی یا کچھ اور بھی؟فرمانے لگے طاقت کے لئے خمیرہ گاﺅزبان عنبری دیتا رہا ہوں لیکن سرطان دور کرنے کے لئے صرف یہی بوٹی استعمال کرائی ہے۔ میں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ بوٹی کارآمد رہی۔ ( جاری ہے ) 

نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے ۔ ادارے کا مصنف کی آراءسے متفق ہونا ضروری نہیں ۔(جملہ حقوق محفوظ ہیں )

مزید :

ادب وثقافت -