ملائیشین طیارہ امریکی لڑاکا طیاروں نے مار گرایا:دعویٰ
نیویارک (نیوز ڈیسک) ملائیشین طیارے کی گمشدگی کو ایک عرصہ بیت جانے کے باوجود ابھی تک اس کا کوئی سراغ مل سکا ہے نہ ہی اس کے بارے میں پیدا ہونے والے سوالات کا کوئی جواب فراہم کیا جاسکا ہے۔ معلومات کی کمی نے اس بارے میں طرح طرح کی سازش تھیوریز کو جنم دیا ہے۔ حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب ”ایم ایچ 370: دی مسٹری“ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ طیارہ امریکہ اور تھائی لینڈ کی مشترکہ جنگی مشقوں کے دوران غلطی سے نشانہ بن گیا اور تلاشی پارٹی کو دانستہ طور پر غلط سمت میں بھیج دیا گیا۔ کتاب کے مصنف ”نائیگل کوتھورن“ کے مطابق جس وقت طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوا قریباً اسی وقت سمندر میں تیل کے کنویں پر کام کرنے والے ایک شخص نے آسمان سے آگ کا گولہ گرتے ہوئے دیکھنے کی تصدیق کی ہے اور اس جگہ سے کچھ ہی فاصلے پر یہ جنگی مشقیں جاری تھیں۔ مصنف کے مطابق ملبے کا نہ ملنا بھی باعث تشویش ہے۔ اسی کتاب میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ اگر صرف 10 ڈالر مزید خرچ کرکے جہاز کا ”ٹریکنگ سافٹ ویئر“ اپ گریڈ کرلیا جاتا تو اس کا پتہ لگانا کافی آسان ہوجاتا۔ مصنف کا کہنا ہے کہ مسافروں کے رشتہ داروں کو شاید کبھی پتہ نہ لگ سکے کہ اس طیارے کے ساتھ کیا ہوا۔ دوسری جانب مسافروں کے رشتہ دار اس کتاب کی اشاعت پر برہم ہیں کہ حادثے کے صرف 71 روز کے بعد سازشی تھیوریز سے بھرپور کتاب مارکیٹ میں آگئی ہے۔ اس حوالے سے ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق نے طیاروں کا کمیونیکیشن نظام بہتر بنانے کا اعلان کیا ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔