سپریم جوڈیشل کونسل میں آج چیئرمین نیب کی برطرفی کے لئے پی ٹی آئی کا ریفرنس خارج ہونے کا امکان
لاہور(سعید چودھری)سپریم جوڈیشل کونسل کے آج 18مئی کو ہونے والے اجلاس میں چیئر مین نیب چودھری قمر الزمان کی برطرفی کے لئے دائر پی ٹی آئی کا ریفرنس تکنیکی بنیادوں پر خارج ہونے کا امکان ہے ۔یہ ریفرنس پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چودھری نے پاناما پیپر زکیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے ریمارکس اور عدالتی فیصلے کی بنیاد پر دائر کررکھا ہے ۔فواد چودھری نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے چیئر مین نیب کے خلاف ریفرنس کو اپنے دائرہ اختیار سے باہر قرار دیا توہم چیئرمین نیب کے خلاف آئین کے آرٹیکل 184(3)کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے اور ان کی برطرفی کی استدعا کریں گے ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے خلاف صدر کو عرضداشت پیش کرنا بے سود ہے ،اس لئے اس معاملے کو براہ راست سپریم کورٹ میں اٹھایا جائے گا۔چیئرمین نیب کے خلاف کارروائی سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں فواد چودھری نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اس معاملہ پراپنی جیورسڈکشن کے حوالے سے تحفظات موجودہیں اور18مئی کا اجلاس صرف دائرہ اختیار کے جائزہ کے لئے طلب کیا گیا ہے ۔ہم نے چیئرمین نیب کی برطرفی کے لئے آئین کے آرٹیکل184(3)کے تحت سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی تیاری بھی کررکھی ہے ۔پی ٹی آئی کے ترجمان نے یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل209اور نیب آرڈیننس کے سیکشن 6کے تحت دائر کررکھا ہے ۔آئینی ماہرین کے مطابق نیب آرڈیننس کے سیکشن 6کے مطابق چیئرمین نیب کی برطرفی کے لئے ان وجوہات کا ہونا ضروری ہے جو سپریم کورٹ کے جج کی برطرفی کے لئے ہونی چاہئیںتاہم اس سیکشن میں چیئرمین نیب کی برطرفی کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کا ذکر نہیں ہے ۔آڈیٹر جنرل پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر کی برطرفی سے متعلق آئینی آرٹیکلز میں واضح کیا گیا ہے کہ ان کی برطرفی کے لئے سپریم جوڈیشل کونسل کا رروائی کرے گی جبکہ چیئرمین نیب کی برطرفی سے متعلق قانون میں سپریم جوڈیشل کونسل کو کارروائی کا اختیار تفویض نہیں کیا گیا ہے ۔چیئرمین نیب کی برطرفی کا قانون صرف سپریم کورٹ کے جج کی برطرفی کی وجوہات کی حد تک آئین کے آرٹیکل209سے مماثلت رکھتا ہے جبکہ طریقہ کار کی حد تک وہ قطعی طور پر متعلقہ آئینی آرٹیکل سے مختلف ہے ۔اس لئے غالب امکان ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی طرف سے پی ٹی آئی کے مذکورہ ریفرنس کو ناقابل پذیرائی اور دائرہ اختیار سے باہر قرار دے دیا جائے گا۔