صحت مند موٹے لوگوں کو بھی فالج اور دل کی بیماری کا خطرہ ہوتا ہے،ماہرین
لندن (اے پی پی) ماہرین نے کہا ہے کہ یہ بات غلط ہے کہ موٹے لوگ طبی طور پر فِٹ ہو سکتے ہیں۔اس تحقیق میں ماہرینِ صحت نے برطانیہ میں 35 لاکھ لوگوں کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا۔اس سے معلوم ہوا کہ وہ لوگ جو موٹے تھے لیکن ان میں بلڈ پریشر، ذیابیطس یا دل کی بیماری کی علامات نہیں تھیں، انھیں بھی بعد میں جا کر مختلف بیماریاں لاحق ہو گئیں۔یہ نتائج اس سے قبل ہونے والے تحقیقات کی تردید کرتے ہیں۔انگریزی اصطلاح’’فٹ بٹ فیٹ‘‘ایک ایسا مقبولِ عام تصور ہے جس کے مطابق اگر کسی شخص کا شوگر اور کولیسٹرول لیول مقررہ حد کے اندر ہے تو اس کا زائد وزن نقصان دہ نہیں ہو گا۔اس دعوے کو پرکھنے کے لیے یونیورسٹی آف برمنگھم کے تحقیق کاروں نے 1995 ء سے 2015 ء تک برطانیہ کے لاکھوں مریضوں کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا۔انھوں نے اس دوران ایسے مریضوں پر توجہ مرکوز کی جو تحقیق کے آغاز میں تو موٹے تھے (جن کے وزن اور قد کی شرح یعنی بی ایم آئی 30 سے اوپر تھی) لیکن ان میں دل کی بیماری، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول یا ذیابیطس کے کوئی آثار نہیں تھے۔معلوم ہوا کہ بعد کی زندگی میں ان بظاہر 'صحت مند' لوگوں میں دل کی بیماری اور فالج کا خطرہ نارمل وزن والے لوگوں سے زیادہ تھا۔برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کے ڈاکٹر مائیک نیپٹن کہتے ہیں کہ ایسا کم ہی دیکھنے میں آتا ہے کہ اس قدر بڑے پیمانے پر کی جانے والی تحقیق سے کوئی پرانا مفروضہ رد کیا گیا ہو۔ ان نتائج کو بہت سنجیدگی سے لینا چاہیے..
.\اور میں ڈاکٹروں سے کہوں گا کہ وہ اس پر توجہ دیں۔انھوں نے مزید کہاکہ اس سے قبل ہم سمجھا کرتے تھے کہ موٹاپے کی وجہ سے دل کی بیماری اس لیے ہوتی ہے کہ اس سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول بڑھ جاتے ہیں۔اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو موٹے ہیں انھیں بھی دل کی بیماری کا خطرہ ہے، چاہے وہ باقی ہر لحاظ سے صحت مند ہوں۔صرف موٹا ہونا ہی آپ کو دل کی بیماری اور فالج کے خطرے سے دوچار کر دیتا ہے۔تاہم یہ تحقیق ابھی کسی سائنسی جریدے میں شائع نہیں ہوئی، اس لیے فی الحال یہ ان مراحل سے نہیں گزری جن میں دوسرے ماہرین اسے پرکھ کر دیکھتے ہیں کہ آیا یا سائنسی طور پر مسلم ہے۔
ملزم پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ اس نے پہلے پاکستان میں رائفلز اور راکٹ لانچر سمیت مختلف ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت حاصل کی جس کے بعد وہ نئے آنے والے افراد کو تربیت فراہم کرنے لگا۔جرمن پراسیکیوٹرز کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ آفاق نے 2011 میں اس دہشت گرد تنظیم کو چھوڑ کر افغانستان میں طالبان کے ساتھ کارروائیوں کا آغاز کردیا۔واضح رہے کہ اس بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ محمد آفاق جرمنی کیسے پہنچا۔