چیونگ گم اے چبی جا

چیونگ گم اے چبی جا
 چیونگ گم اے چبی جا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میرا خیال ہے فردوس، پھر عاشق پھر اعوان اتنے سارے لوگوں کے پی ٹی آئی میں جانے کے بعد آصف زرداری کو بھی تحریک انصاف جوائن کرلینی چاہئے، کم از کم ٹوکن کے طور پر بلاول کو تو بھیج ہی دینا چاہئے۔ احتیاطً بلاول کے ساتھ ایک پیغام بھی بھیج دیں کہ خان صاحب ’بُھل چک لین دین‘ہے۔ ماشا ء اللہ اخلاقیات میں تو ہم سب نے پی ایچ ڈی کرلی ہے۔ شاید تبدیلی اسی کا نام ہے، یعنی جنوں بھنو اوہی لال نکلدا اے ، شاید پوری دنیا میں ہم سا رنگ باز کوئی نہیں، سجی دکھا کر کھبی کرانا کوئی ہم سے سیکھے اور پھر ہم نے چاروں طرف شامل واجے کٹھے رکھے ہوتے ہیں جو ہر اوورایکٹنگ پر پکاراٹھتے ہیں واہ کیا سین ہے اپنی نا اہلیوں اور چھوٹے پن کو جس طرح ہم اپنے کارناموں میں بدلتے ہیں اسکی مثال شاید روانڈا میں بھی نہ ملے۔ او میرے قائدین محترم حضور والا غور تو کریں جناب جی یہ بستی والی بات ہے کہ ہم اپنے شہر اپنے اہم مقامات چین کے حوالے کررہے ہیں اور کہتے ہیں دیکھیں ہم کتنا بڑا کارنامہ انجام دے رہے ہیں، واہ پہلوان جی بڑے پہلوان او تسی۔ ویسے ہم ایٹمی قوت اور کمزوری اتنی کی ایک ڈنڈ بیٹھک لگاتے ہماری اوں اوں نکل جاتی ہے، شیر ببر کیا ہم اس قابل بھی نہیں کہ ایک پورٹ کا انتظام خود سنبھال سکیں، کیا ہم اس قابل بھی نہیں کہ اپنے شہروں کو خود سمارٹ سٹیاں بناسکیں۔ کتنی خوشی کی بات ہے محلے کا چودھری ہمارے گھر کی چھت ڈال دے، واش روم بنا دے، کموڈ لگادے اور ہم کہیں کہ دیکھا میں نے کیسا کارنامہ انجام دیا۔


قرض کی پیتے تھے مے اور سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
آؤ میرے پیارے گرمی اور لوڈشیڈنگ سے منہ جھلسانے والے عوام سب مل کر پکارو بلے بھئی بلے، گھر کی چیزیں گروی رکھ کر دیواریں سفیدیاں کراکے تالیاں بجوانے والے بلے بھٹی بلے، میرے سرخ و سفید چہرے والے قائدو جو مرضی کرو ہمیں کیا فرق پڑتا ہے۔ اپنے پیسے چھپائے جاؤ بنکوں کے اکاؤنٹوں میں دبائے جاؤ اور باہر سے قرضے لیکر تالیاں بجائے جاؤ۔
ہینڈ پمپ دی وی جا، چیونگ گم اے چبی جا۔
بیوی نے انگلی کے اشارے سے شوہر کو بلایا مرتا کیا نہ کرتا، بے چارے نے قریب پہنچ کر پوچھا کیا بات ہے وہ بولی کچھ نہیں بس انگلی کی طاقت دیکھ رہی تھی۔ چینی انگلی کی طاقت کہیں امریکی انگلی کی طاقت سے نہ بڑھ جائے، چیتے ببر شیر مانگے کے پیسو ں سے آج تک میں نے کسی ملک کو ترقی یافتہ بنتے نہیں دیکھا، اگوں جیویں تیری مرضی، قوموں کی زندگی میں غیرت بہت اہم ہوتی ہے اس کا سودا نہیں ہونا چاہئے، ایسے موقع پر جب ’’ہم لڈی ہے جمالو پا رہے ہیں‘‘ میری بات کولڑو کی طرح ہے، کولڑو کسے کہتے ہیں مجھے نہیں معلوم ہاں جب دال کھاتے ہوئے یہ نوالے میں آجائے تو ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے دانتوں میں جلترنگ چھیڑ دی ہے، اور اس جلترنگ سے پورا جسم چھنکنا لیتی جھنجھنا بن جاتا ہے۔


کہتے ہیں چاند گہن کتوں پے بھاری ہوتا ہے لیکن سی پیک ضرور کتوں پر بھاری ہوگا، انکا نام و نشان نہیں رہے گا، رہی عوام تو وہ اس بات پر سر دھنتی رہے کہ اتنی بڑی تعداد میں انویسٹمنٹ آرہی ہے لیکن نہ پہلے اس نے سو چا نہ اب سوچے گی کہ ان انویسٹمنٹ کے ساتھ پیکج کے طور پر کیا آئے گا، خدارا میری بات کو اس طرح نہ لیا جائے کہ میں پاکستان میں چینی انویسٹمنٹ کے خلاف ہوں، اچھا ہے بہت اچھا ہے پاکستان میں سڑکیں بننی چاہئیں، شہر سمارٹ بننے چاہئیں، چینیوں کی آبادیاں تعمیر ہونی چاہئیں، سوال یہ ہے سب کچھ انہوں نے کرنا ہے تو میرے پیارے حکمرانوں نے کیا کرنا ہے، تم نے بس موج میلے کرنے ہیں؟ جب قوم کے بچے جھونپڑیوں، کچے مکانوں، فٹ پاتھوں پر بھوک سے ایڑیاں رگڑتے ہوں تب پوری قوم عدلیہ اور میڈیا یہ طے کررہا ہو کہ آپ کے بچے کھربوں پتی کیسے بنے، یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ کیوں بنے، ہاں جی آپ ٹھیک کہتے ہو پیسہ بڑی شے ہے، بندے کو ڈاکو پڑ گئے انہوں نے کہا جان دے دو یا پیسے، وہ بولا جان لے لو پیسے تو بڑھاپے میں کام آئیں گے، تہمتوں کا کیا ہے وہ تو لگتی رہتی ہیں، بس دولت محفوظ رہنی چاہئے۔


سو میرے چن دے ٹوٹیو، تے دلاں دے کھوٹیو، موجاں کرو، باہر سے بھر بھر کر انویسٹمنٹ لاؤ سڑکیں بناؤ، پاکستان چم چم کر دو رہی اس چم چم کے بدلے قرضوں کی دلدل تو دوپائے مخلوق پہلے کونسا خوشی سے چھالیں مارتے پھر رہے ہیں، ہیں پھدکتے پھرتے تھے پھدکتے رہیں گے، نجومی نے عورت کو کہا تمہارا شوہر قتل ہوجائے گا وہ جلدی سے بولی یہ بتا دیں میں پکڑی تو نہیں جاؤنگی، بے فکر رہیں، حضور والا پوری قوم قتل ہوجائے آپ نہیں پکڑے جاؤ گے، پہلے والے نہیں پکڑے گئے تو آپ کو بھی بس خلعت ملنی ہے، ذلت تو ہمارے لئے ہے ہی۔


آئینے کے سو ٹکڑے کرکے ہم نے دیکھے ہیں
ایک میں بھی تنہا سو میں بھی اکیلے ہیں
دیتے رہو ہمیں وعدوں خوابوں کی لوریاں، یہ جو ہمارے حلقوم سے خررد خررد کی آوازیں آرہی ہیں پتہ نہیں خراٹے ہیں یا نزعی ہچکیاں، ہمارا کیا ہے زندہ رہ کر کونسا تیر مار لینا ہے جو مر کر کوئی فرق پڑے گا، شوہر بیوی سے بولا ذرا پانی پلا دیں ۔۔۔ حکمران جیسی بیوی بولی بولوبولو بریانی لاؤں کڑاہی، لاؤں مچھلی لاؤ ں یا چائینز کھانے، شوہر بولا میرے منہ میں پانی آگیا، بیوی بولی چلیں پھر آنے والا پانی ہی لیں اور موجیں کریں، سو چائینز انویسٹمنٹ کا سن کر قوم کے منہ میں پانی آگیا ہے، آ پ کو صاف پانی تو مہیا کرنے کی ضرورت نہیں، قوم یہی پانی پی کر خوش ہولے گی۔

مزید :

کالم -