مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بڑا چیلنج ہے : بھارت کا اعتراف
نئی دہلی(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں) بھارت کی مرکزی سرکارنے کہا ہے مقبوضہ وادی کشمیر میں جاری صورتحال مرکز کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے اور محض دفعہ 370 کی منسوخی سے 70سالہ پراناکشمیرمعاملہ حل نہیں ہوگا ۔ بھارت میں ایک ٹی وی کے زیر اہتمام ایک کھلے مباحثے میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے یہ بات تسلیم کی کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری صورتحال مرکزی حکومت کیلئے ایک چیلنج ہے ، حکومت اس چیلنج کا مقابلہ کرتے ہوئے وادی میں امن بحال کرنے میں کامیاب ہوگی، ہمیں یہ چیلنج ملا ہے ، ہم اسکو قبول کرتے ہیں اور یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہی کامیاب ہونگے ، میں یہاں مقبوضہ کشمیر میں جاری صورتحال سے نمٹنے کیلئے اٹھائے جارہے اقد ا ما ت کا خلاصہ تو نہیں کر سکتا البتہ آپ لوگ وزیر اعظم نریندرمودی کی سربراہی والی مرکزی سرکار پر بھروسہ رکھیں، موجودہ وزیر اعظم طاقتور ہیں اور ان کی سربراہی والی مرکزی حکومت مقبوضہ کشمیر میں جاری صورتحال پر قابو پانے کیساتھ ساتھ یہاں در پیش ساری مشکلات کا ہمیشہ کیلئے سدباب کرے گی ۔ ہم ایک طریقہ کار پر کام کر رہے ہیں اور بہت جلد لوگ نتائج سے آگاہ ہونگے ۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیر اعظم ذاتی طور نظر رکھے ہوئے ہیں اور میں یقین کیساتھ کہہ سکتا ہوں بالآخر کشمیر میں بھارت غالب رہے گا ۔ راجناتھ سنگھ کا کہنا تھا کانگریس مرکز میں 62سے 64برسوں تک برسر اقتدار رہی لیکن وہ مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کر سکی لیکن مودی سرکار کسی مسئلے کو ادھورا یا پیچھے نہیں چھوڑے گی بلکہ ہم تما م مسائل کو ہمیشہ کیلئے حل کریں گے ۔ موجودہ مرکزی حکومت کشمیر کا ہمیشہ کیلئے حل نکالے گی اور آپ یہ ضرور دیکھیں گے۔ کشمیر بھارت کا اٹو ٹ انگ ہے اور اس سے ہمیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ کشمیر میں رہنے والے لوگ ہمارے بھائی ہیں ۔ کشمیر میں حالات پر قابو پانے کیلئے سنگبا ز و ں اور جنگجوؤں کیخلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیاں جاری رہیں گی لیکن عام لوگوں کیخلاف طاقت کا غیر ضروری استعمال نہیں کیا جائیگا ۔ جہا ں طاقت کا استعمال کرنے کی ضرورت محسوس ہوگی وہاں اسکا فیصلہ سکیورٹی فورسز خود لیں گی ۔ 2یا 3مقامات پر سنگباری کے واقعات کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ پورے کشمیرمیں امن و امان کی صورتحال ابتر ہے ۔ ایسا تاثر دینا کشمیر اور کشمیری عوام کیساتھ نا انصافی کے مترادف ہے ۔اگر کچھ لوگ وہاں پتھر بازی کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ تمام کے تمام کشمیری سنگباز ہی ہیں ۔یہ کہنا غلط ہے کہ مرکزی حکومت کشمیر میں حالات پر قابو پانے کیلئے کچھ نہیں کر رہی ،وہاں سرگرم جنگجوؤں کیخلاف سکیورٹی ایجنسیاں متحرک ہیں اور اس کیساتھ ساتھ سرحد پار سے جنگجوؤں کی در اندازی کی کوششوں کو ناکام بنانے کیلئے بھی سکیورٹی فورسز چوکنا ہیں ۔ کشمیر میں موجودہ صورتحال کوئی 2 ، 4 یا 10 سال کی نہیں ہے بلکہ وہاں 1947سے ایسے حالات پیدا ہوتے رہے ہیں ۔ راجناتھ سنگھ نے نجی نیوز چینلوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر میں سنگباری کے اکا دکا واقعات کو ایسے پیش نہ کریں کہ جیسے پورے کشمیر میں ایسی ہی صورتحال پائی جاتی ہے ۔ اپنی تقریر کے دوران بھارتی وزیر داخلہ نے ایک مرتبہ پھر ہرزہ کرتے ہوئے کہا موجودہ مرکزی حکومت کشمیر میں جاری صورتحال پر قابو پانے کیساتھ ساتھ پاکستان کی حمایت یافتہ دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے معا ملہ پر پر عزم ہے ۔ وزیر اعظم مودی نے پاکستان کیساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے جو پہل کی ، ہمسائیہ ملک کی جانب سے اس کا مثبت جواب نہیں ملا ۔ مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے حکمران جماعت بی جے پی کے صدر امیت شا نے مقبوضہ کشمیر میں جاری صورتحال کیلئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا بھارت کشمیر میں بالآخر غالب رہے گا ۔ دفعہ 370کا خاتمہ ، کشمیر مسئلے کا حل ، رام مندر کی تعمیر،سہ طلاق کا خاتمہ اور دیگر اقدامات ہماری پارٹی اور سرکار کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں ۔ کشمیر میں جاری صورتحال کا سفارتی اور سکیوررٹی سطح پر مقابلہ کیا جارہا ہے تاکہ مسئلے کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے حل کیا جاسکے ۔ دفعہ 370کی منسوخی بھارتیہ جنتا پارٹی کا موقف ہے لیکن محض 370کو منسوخ کرنے سے مسئلہ کشمیر کاحل نہیں نکلے گا ۔ کشمیر میں پیدا ہونیوالی صورتحال کے مختلف پہلو ہیں ، اسی لئے مرکزی حکومت نے وہاں پیدا ہونیوالی صورتحال کا حل نکالنے کیلئے سفارتی محاذ پر اپنی مہم تیز کرنے کیساتھ ساتھ سکیورٹی سطح پر بھی مضبوط اقدامات اٹھائے ہیں ۔ امیت شاہ نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ کشمیر میں جاری صورتحال وہاں پی ڈی پی اور بی جے پی کی ملی جلی سرکار بننے کی وجہ سے ہے،ریاستی حکومت اور فورسز کے چند اقدامات کی وجہ سے ایسی صورتحال پیدا ہوئی ہے اور ان کوتاہیوں کو دور کیا جائیگا۔
بھارت اعتراف