سپریم کورٹ، فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس رفنڈ سے متعلق نظر ثانی کی 6درخواستیں خارج، چاہتے ہیں ملک میں قانون کی عملداری ہو: چیف جسٹس
اسلام آباد (آن لائن ) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے فاٹا اورپاٹا میں ٹیکس ریفنڈ سے متعلق نظر ثانی کے لیے دائر 6درخوا ستوں کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپر یم کورٹ قانون کاادارہ ہے ہماراکام قانون وضع کرناہے ،انا کا مسئلہ نہیں ہے چاہتے ہیں کہ ملک میں قانون کی عملداری ہو۔ یہ ریماررکس انہوں ٹیکس ریفنڈ سے متعلق نظر ثانی اپیلوں کی سماعت کے دوران دیئے جبکہ عدالت عظمیٰ نے فاٹا اورپاٹا میں ٹیکس ریفنڈ سے متعلق نظر ثانی کے لیے دائر 6درخواستیں خارج کردیں ۔بدھ کوکیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل اکرم شیخ نے موقف اختیار کیا کہ کے پی کے، فاٹا اور پاٹا کو 2010سے تین سال کیلئے ٹیکس چھوٹ دی گئی تھی،انکم ٹیکس آرڈینینس کی سیکشن 169 ایف میں یہ واضح ہے کہ تباہ شدہ علاقوں سے ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا ،ایف بی بی آ ر کے وکیل حافظ احسان نے کہا کہ 9کمپنیوں میں سے 6نے نظر ثانی اپیلیں دائر کی ہیں ،اربوں روپے کے فنڈ کلیم کرنے والی کمپنیوں نے کام کے بعد پورے واجبات وصول کیے، انکم ٹیکس آرڈینینس کے تحت درخواست گزار اس کیٹگری میں فعال نہیں کرتے جس کو استثناء دی گئی،اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت ٹیکس میں چھوٹ مشکل علاقوں میں کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کے لیے دیتی ہے۔