تمباکو مصنوعات کی مانگ میں کمی کیلئے ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے،سائرہ تارڑ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)وزیر قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے وزیر خزانہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو کو الگ الگ خطوط میں وفاقی بجٹ 2017-18 میں 20 سگریٹ کے پیکٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 44 روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے تمباکو کی مصنوعات سے حاصل ہونے والے ٹیکسسز کے محصولات میں سے 2 فیصد تمباکو سے لگنے والی بیماریوں کے علاج اور تمباکو پر کنٹرول کے لیے مختص کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔ پاکستان نے 2004 میں تمباکو نوشی کے کنٹرول کے عالمی معاہدہ فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول(FCTC) پر دستخط کئے۔ اس معاہدے کے آرٹیکل۔6 کے تحت پاکستان کو تمباکو کی مصنوعات کی مانگ میں کمی کے لیے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کرنا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ تمباکو کے استعمال میں کمی اورتمباکو کی مصنوعات سے حاصل ہونے والے ٹیکسسز کے محصولات میں اضافہ کے لیے دنیا میں ایک بہترین حکمت عملی تصور کی جاتی ہے ۔ایف سی ٹی سی کی تجاویز کے نفاذ کے لیے وزارت قومی صحت نے ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا ہے اس گروپ میں ورلڈ بنک، عالمی ادارہ صحت، بلوم برگ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو اور ٹوبیکو کنٹرول سیل کے نمائندگان شامل ہیں۔ اس گروپ نے تجویز دی ہے کہ سگریٹ کے لوئیر سلیب پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 32.98 روپے سے بڑھا کر 44 روپے کر دی جائے ۔ ایک ریسرچ سٹڈی کے مطابق 20 سگریٹ کے پیکٹ پر 44 روپے ٹیکس لگانے سے تمباکو نوشوں میں 13.2 فیصد کمی آئے گی جبکہ تمباکو مصنوعات کے ٹیکسوں سے آمدنی میں 39.5 ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ اس ورکنگ گروپ نے نیوی، صدر پاکستان، صدر آزاد جموں و کشمیر، گورنرز اور ان کے خاندان کے افراد کے لیے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں چھوٹ کو ختم کرنے کی تجویز دی ہے۔ مزید ایف بی آر سے درخواست کی گئی ہے کہ سگریٹ کی پیداوار کی نگرانی کے لیے ٹریکنگ اینڈ ٹریسنگ سسٹم کو فوری نافذ کیا جائے۔ تمباکو نوشی کینسر، دل کی بیماریوں اور فالج کا باعث بنتی ہے۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کی وجہ سے روزانہ تقریباً 300 افراد موت کا شکار ہوتے ہیں۔ تمباکو کی مصنوعات کی مانگ میں کمی کے لیے ان پرٹیکس میں اضافہ ایک اہم حکمت عملی ہو گی جس سے لوگوں کی زندگیاں بچائی جا سکے۔