ایسوسی ایشن آف ہیومینٹیر ین ڈویلپمنٹ عالمی ہیلتھ کیئر انوویشن ایوارد جیتنے والوں میں شامل

ایسوسی ایشن آف ہیومینٹیر ین ڈویلپمنٹ عالمی ہیلتھ کیئر انوویشن ایوارد جیتنے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(پ ر)حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے ایک مقامی ادارے ایسوسی ایشن آف ہیومنیٹیرین ڈویلپمنٹ (اے ایچ ڈی) کو بائیولوجیکل طریقے سے پانی صاف کرنے کے اقدام پر 320,000/- امریکی ڈالر سے نوازا گیا۔ اس اقدام کے باعث لاکھوں خاندانوں کو پینے کا صاف پانی میسر ہے۔پاکستانی ادارہ 2017 ہیلتھ کیئر انوویشن ایوارڈ جیتنے والے دنیا بھر کے چار گروہوں میں سے ایک ہے۔ اس ایوارڈ کو عالمی ہیلتھ کیئر کمپنی گلیسکوسمتھ کلن (جی ایس کے) کی مالی معاونت حاصل تھی۔پانی کو صاف کرنے کی اس ایجاد کو آج شراکت داروں اور منصوبہ سازی کے عمل میں شامل افراد کے ساتھ گول میز اجلاس کے دوران اجاگر کیا گیا۔ اس دوران پینے کے صاف پانی کی فراہمی میں درپیش مشکلات کے علاوہ اس پہلو پر بات چیت کی گئی کہ اے ایچ ڈی کی ایجاد کو کس طرح زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے‘ اور یہ کہ اس ایجاد کے باعث پاکستان میں صحت سے متعلق دیگر ایجادات کے عمل کو کس طرح تیز رفتار بنایا جاسکتا ہے۔فی الوقت پاکستان کی دیہی آبادی کا بیشتر حصہ اب بھی پینے کے لئے آلودہ پانی استعمال کررہا ہے جس کے باعث بالخلوص پانچ سال سے کم عمر بچوں کی زندگی خطرے میں ہے۔ آلودہ پانی کا پینے کے لئے استعمال ڈائیریا سے ہونے والی ہلاکتوں کی بڑی وجہ ہونے کے ساتھ ساتھ دیگر کئی نظر انداز ہونے والی بیماریوں کی وجہ ہے جن میں آنتوں میں کیڑوں کے پیدا ہونے، شسٹوسو مائسس اور ٹریکوما جیسے امراض شامل ہیں۔ موجودہ دور میں تیز رفتاری سے شہروں کی جانب رخ کرنے کے رجحان، سیلابوں کے اثرات اور پاکستان کے مشکل جغرافیائی حالات کے باعث صاف پانی تک رسائی پسماندہ افراد کے لئے انتہائی مشکل ہوچکی ہے۔صاف پانی تک رسائی بڑھانے کے لئے اے ایچ ڈی کی جانب سے ایک انتہائی سادہ اور قابل نقل بائیو۔سینڈ واٹر فلٹر تیار کیا گیا ہے جوکہ سینکڑوں غیر محفوظ دیہات میں ’نادی‘ فلٹر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ ایجاد 98-100 فیصد تک بائیولوجیکل آلودگی کو ختم کرتی ہے اور ڈائیریا کی بیماری میں 40% تک کمی لاتی ہے۔فلٹر ایسے مواد سے تیار کیا گیا ہے جوکہ مقامی طور پر دستیاب ہے۔ جس کے باعث ایک فلٹر جوکہ آٹھ سے دس افراد پر مشتمل ایک گھرانے کی ضروریات کو پورا کرتا ہے کی قیمت ایک ہزار سے پندرہ سو روپے تک ہوگی۔ اے ایچ ڈی مقامی عملے اورکمیونٹی کو اس بات کی تربیت بھی فراہم کررہا ہے کہ وہ اس ایجاد کو اپنائیں اور خود سے اسے تیار اور مرمت کرنے کی صلاحیت حاصل کریں۔ 2007 میں آغاز کے بعد سے اب تک نادی فلٹر کے باعث 400,000 سے زائد گھرانوں کو پینے کا صاف اور محفوظ پانی فراہم کیا جارہا ہے۔بانی اور چیف ایگزیکٹو آفیسر اے ایچ ڈی، جناب اے خورشید بھٹی: ’’ہمیں فخر ہے کہ ہماری کوششوں کے اعتراف میں ہمیں اس ایوارڈ سے نواز اگیا۔ ہمارا مقصد دور افتادہ علاقوں میں رہنے والی آبادیوں کی پہنچ صاف پانی تک یقینی بنانا ہے۔ ہمارے کام کی انفرادیت یہ ہے کہ ہم مکمل طورپر مقامی طور پر دستیاب مواد استعمال کرتے ہیں اور مقامی آبادیوں کو تربیت فراہم کرکے تیاری کے عمل میں شریک کرتے ہیں۔ اس طرح اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ نادی فلٹر ملک بھر میں کم قیمت پر دستیاب اور غریب گھرانوں کے لئے قابل استطاعت رہے۔‘‘نائب صدر اور جنرل منیجر جی ایس کے پاکستان جناب عزیز الحق: ’’نادی فلٹر ایک شاندار ایجاد ہے جسے پاکستان بھر میں کہیں بھی آسانی سے تیار کیا جاسکتا ہے۔ یہ اس بات کا انتہائی واضح اظہار ہے کہ مقامی ادارے ایسی ایجادات کرنے اور ان کو قابل استعمال بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جوکہ ناصرف مقامی آبادیوں کی ضرورت کے مطابق تیار کی گئی ہوں بلکہ انہیں پورا کرتی ہوں۔ ہم اے ایچ ڈی کو کم عمر بچوں کی زندگی محفوظ بنانے کی صلاحیت کے حامل نادی فلٹر متعارف کروانے پر انعام کا حقدار قرار دیتے ہوئے فخر محسوس کررہے ہیں۔‘‘اے ایچ ڈی کا ابتدائی کام ایک جامع ماڈل کے مطابق کیا گیا جس میں ضروریات کا جائزہ لینے، مقامی آبادی کی تربیت کرنا، جانچ پڑتال اور سرپرستی جیسے پہلو شامل تھے۔ ہیلتھ کیئر انوویشن ایوارڈ کے باعث اے ایچ ڈی کو معاونت حاصل ہوگی کہ وہ اپنی ایجادات کو پاکستان اور جنوبی ایشیائی بعید کے ممالک تک وسعت دے سکیں۔ہیلتھ کیئر انوویشن ایوارڈ جی ایس کے کی جانب سے اٹھایا گیا ایک انتہائی اہمیت کا حامل قدم ہے جس کا مقصد ایسی پائیدار اور قابل وسعت ہیلتھ کیئر ایجادات کی حوصلہ افزائی ہے جن کے ٹھوس اور بہتر نتائج پانچ سال سے کم عمر بچوں کی زندگی کے تحفظ کی صورت میں دیکھے جاسکیں۔