عالمی ادب سے وابستہ ہو کر ہی پاکستانی فکشن ترقی کرسکتا ہے، اخلاق احمد
کراچی (خصوصی رپورٹ)عالمی ادب سے وابستہ ہو کر ہی پاکستانی فکشن عروج کی جانب گامزن ہو سکتا ہے اور اس کے لئے مختلف زبانوں کے ادب کو اردو میں منتقل کر نے کے ساتھ ساتھ اردو افسانے کے ترجمہ بھی دیگر زبانوں میں کرنے کے لئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ یہ بات مختلف افسانہ نگار اور ترجمہ نویس اخلاق احمد نے ورلڈ ڈپلومیٹک اینڈ سوشل فورم کے زیر اہتمام امریکہ سے آئے ہوئے افسانہ نگار ڈاکٹر فیروز عالم کی کتاب’’افق کے اس پار‘‘کی تقریب رونمائی کے موقع پر صدارتی تقریر کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فیروز عالم نے مختلف زبانوں کے افسانوں کو اردو میں منتقل کر کے اہم کام انجام دیا ہے۔ مہمان خصوصی کی حیثیت سے تقریر کرتے ہوئے رضوان صدیقی نے کہا کہ ترجمہ ہی کے ذریعہ ہم مختلف زبانوں کے ادب سے واقف ہو سکتے ہیں اور اندازہ لگا سکتے ہیں کہ عالمی ادب میں اردو افسانہ کا کیا مقام ہے۔ ڈاکٹر شیر شاہ نے برصغیر میں غیر ملکی ادب کے ہونے والے ترجمہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’افق کے اس پار ‘‘ترجمہ کی صف میں ایک اچھا اضافہ ہے۔ ڈاکٹر فیروز عالم نے کہا کہ میں نے دنیا بھر کے اہم افسانوں میں سے ان افسانوں کا انتخاب کیا ہے۔ جو پاکستانی ثقافت کے قریب ہیں۔ اس موقع پر مختلف دانشور نسرین پرویز اور ڈاکٹر جاوید منظر نے بھی خطاب کیا جبکہ تقریب کے منتظم زیڈ ایچ خرم نے ورلڈ ڈپلومیٹک اینڈ سوشل فورم کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے مہمانوں کو خوش ا?مدید کیا۔ کے ایم سی کلب میں منعقد ہونیوالی تقریب میں بڑی تعداد میں سامعین نے شرکت کی جن میں عقیل عباس جعفری، محمد افراہیم، قندیل جعفری، اسلم خان ، راشد لطیف ، مظہر خان، اقبال سہوانی ،کفیل احمد ، ڈاکٹر مرزا،منظر نقوی، نسیم شاہ ، فرحتاللہ قریشی اور دیگر شامل تھے۔ میزبانی کے فرائض ڈاکٹر عین الرضا نے ادا کئے۔