’’بکریاں دو‘پانی لو‘‘ سندھ کے صحرا میں نئی راہ نکال لی گئی
کراچی (ویب ڈیسک) صوبہ سندھ کے ریگستانی علاقوں میں جس قدر پانی کی کمی ہے اسی قدر پیسوں کی بھی کمی ہے لیکن وہاں بکریاں وافر تعداد میں ہیں۔ ایک خاتون نے اس علاقے میں پانی کی قلت سے پریشان لوگوں کی مدد کے لیے ایک راہ نکالی ہے اور اس میں بکریاں بہت کام کی ثابت ہو رہی ہیں۔
فریال صلاح الدین نے سندھ کے صحرا میں گاؤں کی تصویر بدل دی ہے۔ وہ یہاں بکریوں کے بدلے پانی لا رہی ہیں۔توانائی کی کنسلٹنٹ فریال صلاح الدین کے مطابق وہ ایک عرصے کے بعد کراچی گئی تھی۔ وہ کہتی ہیں میرے چچا آسٹریلیا سے آئے ہوئے تھے۔ پاکستان میں ایک کروڑ 60 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں اور فریال اس تصویر کو تبدیل کرنا چاہتی تھیں۔سندھ کے دیہات میں بجلی کی بھی قلت ہے اور گاؤں والوں کو ڈیزل سے چلنے والے پمپوں کا استعمال کرنا پڑتا ہے جو خاصے مہنگے پڑتے ہیں۔ فریال ان ڈیزل پمپوں کی جگہ شمسی توانائی استعمال کرنا چاہتی تھیں لیکن پانی کے پمپ کے بدلے پیسے کی جگہ وہ بکریاں کیوں لیتی ہیں؟
اس پر فریال کہتی ہیں کیونکہ گاؤں والوں کے پاس پیسے نہیں ہیں لیکن بکریاں ہیں۔ یوں تو سندھ کے ان دیہات میں بہت کم لوگ پڑھے لکھے ہیں لیکن یہ لوگ بکریوں کی قیمت کے متعلق خوب تول مول کرتے ہیں۔ فریال ایک گاؤں میں سولر پمپ لگانے کے بدلے میں 80 بکریاں چاہتی ہیں لیکن گاؤں والے 20-25 بکریوں سے زیادہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔