524 سالہ جاپانی پارک
ہر شے کو قدرت نے ایک مقصد کے لیے بنایا ہے،اور اپنے وقت پر اس کی اہمیت واضح ہو جاتی ہے۔یہ دریا یہ ندیاں،خوبصورت درخت،یہ پرندے،جھیلیں،یہ سب کچھ مالک کی فرمابرداری میں لگے ہوئے ہیں۔اور یہ سب اس انسان کے لیے ہے جس کو مالک خود کہتا ہے ،ہم نے انسان کو خوبصورت ترین بنایا ہے،(القرآن) جو کچھ اس کے لیے بنے گا وہ کیسے عام ہو سکتا ہے۔اس خاص کے لیے جو خاص بنا اس کو دیکھنے کی جستجو میں ہیں ۔آج کا سفر وسط بازار خراباں کی طرف تھا،کچھ دن پہلے جب ہم نے بازار دیکھا تو اسی دوران یہ بھی دریافت کیاتھا،اس لمحے تو جانا مشکل تھا آئندہ پر اٹھا رکھاتھا،وقت ہی نہ ملا ،ایک دن سپیشل ہم نکلے اس کی سیر کو،ہم کو مان تھا کہ ہم راستے کو جانتے ہیں دو دن پہلے ہی ہو کر گے تھے ۔ہم بنے گائیڈ ،ساتھ دو دوست بھی تھے ۔انکل کو ہم نے لفٹ نہ کرائی کہ اب ہم اب خود یہاں کے چپے چپے سے واقف ہو گے ہیں۔
لو جی سفر شروع ایک سگنل دوسرا،پل ،تیسرا روڈ، اور چوتھے پر جا کر ہم بھول گئے،کہاں جانا ہے اور کدھر سے،اکیلا بندہ تو چلو بھول بھال کر پہنچ ہی جاتا ہے۔اب جن کی ذمہ داری لی ہے ان کو کیا کریں ،شرمندگی اور معذرت کے بجائے ہم نے اپنی ندامت کو چھپاتے ہوئے ان کو ایک روڈ کراس کرنے کا کہا،وہ تو چل دیے،اور ہم کو ابھی تک دو دن پہلے کے کوئی آثار دیکھائی نہیں دے رہے تھے۔لیکن ہم بھی ڈھٹائی کے ساتھ اپنی ہار نہ مانتے ہوئے سائیکل بھگائے جا رہے تھے۔ کہیں تو کوئی نشان ملے گا،سب اشارے روڈ ،موڑ ،چوک،اور عمارتیں تو ایک جیسی تھیں۔ کوئی سمجھ نہ آ رہی تھی۔ساتھ والوں کو اندازہ ہونے لگا کہ منزل کا نشان بھول چکے ہیں۔آخر کار ایک نے ہمت کی اور پوچھ لیا ،بھول تو نہیں گئے۔ہم ندامت سے مسکرائے۔اور فوراً انکل کو نکالا ،اور اس سے رہنمائی کی کوشش کی،تو پتا چلا ایک پل جس کویہ سمجھ کر مڑ گے تھے ،کہ یہ شارٹ کٹ ہے وہ کہیں اور جاتی ہے،اور وہ اورتمہاری منزل اورطرف۔
ہمیں اندازہ ہوا کہ ایویں تّکے لگانے سے بہتر ہے ،تھوڑی سی تکلیف کرکے،جس راستے کو آپ جانتے ہیں اس پر چلیں۔خیر چاہیے،شارٹ کٹ کے چکر میں ،راستہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔انکل نے رہنمائی کی ہم Iwate castyal پارک میں پہنچ گے۔پارک کیا تھا ،سبحان اللہ،ہم نے اس کی تاریخ کو جاننا چاہا۔آئیے مل کر جانتے ہیں ،کہتے ہیں نظارہ قدرت کو دیکھنے والی آنکھ اور دماغ جتنا پرسکون ہو گا اتنا ہی اس کو اس میں گہرائی اور قدرت کی بڑائی نظر آئے گی۔اس پارک کی تعمیر1493_1590کے دوران Sengoku کے جاپان پر حکومت کے دوران ہوئی۔ اس کی تعمیر کو 524سال ہو گے ہیں اس ک کی تعمیر کا سہرا ،Nanbu Nobunao،کے سر ہے ۳۶ سال کے عرصے میں یہ مکمل ہوا،اس کے ساتھ ہی یہاں کے حکمران نے اپنی رہائش یہاں منتقل کی ۔1853_1912تک اس نے مختلف حالات دیکھے اور سہے۔یہ دور جاپان کی ترقی کا سنہری دور شمار کیا جاتا ہے۔1906 میں اس کی تباہ شدہ حالت کو ایک نئے انداز میں بدل کر عوام کی تفریحی کے لیے کھول دیا گیا۔۱۹۰۶ کو یہ بنا ، سن کر میں واپس برصغیر آگیا،اس دور میں تو ہم ابھی سیاسی طور پر اپنی پیدائش کا سوچ رہے تھے،اور اپنا سب کچھ تباہی کا نظارہ ہمارے سامنے تھا۔ہم غلامی اور محرومی کے عروج پر تھے ۔اور یہ جاپان اپنی عوام کے لیے سہولتوں اور ترقی کی منازل طے کر رہا تھا ۔یہ اس کا حق بھی تھا یعنی سو سالہ ہم سے آگے کی سوچ رکھنے والی قوم،دنیا کے معاملے میں۔
اس پارک کو تین منزلوں یا حصوں میں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے،گروانڈ فلور،اس میں کھیلنے اور جھولے وغیرہ ہیں ،پہلی منزل اس میں ہی پارک کی جان اور دلوں کی راحت ،چیری کے بے تحاشہ خوبصورت باغ جو پورے موری اوکا میں اپنی مثال نہیں رکھتے۔یہاں پہنچ کر ساری تھکاوٹ اس مالک کے بنانے قدرتی شاہکار کو دیکھ کر ختم،یہاں پھر ایک مسلمان کو کمال فائدہ ہوتا ہے،سیر کے ساتھ مالک ارض وسماء کی کبریائی کا یقین اور محکم ہو جاتا ہے ،چیری کے درخت کی خاصیت یہ ہے ۔بہار کی آمد کے ساتھ ہی اس کی کونپلیں پھول بنتی ہیں اور ہلکا سا پنک کلر آپ کو اس کے پاس ٹھہرنے بلکہ بسیرا کرنے پر مجبور کر دیتا ہے،اور اس کی بھینی بھینی خوشبو،آپ کے دماغ کے ساتھ روح کو بھی معطر کر دیتی ہے۔پھول ۱۵ دنوں تک آہستہ آہستہ پتوں میں ڈھل جاتے ہیں اور پھر وہ خوبصورت سبز نظارہ آپ کے ذوق جمال کو مہمیز دیتا ہے۔یہ پھولوں کا پتوں میں بدلنا بھی ایک اور نظارہ ہے،ایک چیز کو دیکھ کر اس کی وہ اہمیت نہیں رہتی،اس لیے مالک نے رنگ بدل دیاہے۔اگلا مرحلہ پھل کا ہے وہ کیسے اپنا کمال دیکھائے گا انتظار نظارہ ہے۔خوبصورت پتھروں سے بنی بیرونی اور اندرونی دیواریں ان کی ترقی اور ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔یہاں نہ کوئی مالی دیکھا نہ کوئی مالک،لیکن کام سب ایک ترتیب سے، اس کیسٹل کو سر کرنا اور دیکھنا ایک اور کمال کو لیے بیٹھا تھا۔جب ہم اس کی تیسری اور آخری منزل کو پہنچے،تو ہم ان کے ذوق جمال کو داد دیے بغیر نہ رہ سکے ۔آپ یہاں پر کھڑے ہو کر سارے شہر کا نظارہ کر سکتے ہیں ۔اور ڈھلتے سورج کی مدھم ہوتی شعاعیں اس کی بلند و بالا عمارتوں کو اور بلند کر دیتی ہیں۔یہاں سے سارے شہر کا نظارہ بڑا ہی دل فریب ہے۔ابھی اس کے سحر میں تھے،ہماری نظر پارک کی دیوار کے ساتھ بہتے اس پرسکون دریا پر پڑی تو ہم شہر بھول گے ،کمال قدرت،دریا کا شفاف پانی،اور اس کی روانی سے پیداہوتی آواز ساز قدرت کی ندرت کا ثبوت تھا۔اسی آخری منزل پر بادشاہ کے بیٹھنے کی جگہ اسی طرح محفوظ و مامون ہے اس سے ان کے ذوق جمال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔جہاں بادشاہ بیٹھتا تھا اس حصے کو ایک پل کے ذریعے دوسرے حصے سے ملاتی ہے۔اس پارک کو جاپان کے ۱۰۰ خوبصورت مقامات میں شامل کیا گیا ہے اوسطا ایک بندہ ۵۴ منٹ یہاں گزارتا ہے۔
.
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔