’میں ایک بیوٹی سیلون پر کام کرتی تھی کہ ایک دن۔۔۔‘ فحش فلموں میں کام کرنے والی پہلی پاکستانی اداکارہ نے ایسا انکشاف کردیا کہ جان کر پورا ملک حیران پریشان رہ جائے
سان فرانسسکو (نیوز ڈیسک)حجاب پہن کر فحش فلموں میں کام کرنے والی پاکستانی نژاد لڑکی نے اپنے بے حیائی کے سفر کی داستان پہلی بار سب کے سامنے کھول کر بیان کر دی ہے۔
ویب سائٹ WWWN کی رپورٹ کے مطابق 25 سالہ نادیہ علی نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے ”میں سان فرانسسکو کے ایک بیوٹی سیلون پر کام کرتی تھی۔ اس کام سے مجھے زیادہ آمدنی نہیں ہوتی تھی لہٰذا جب ایک سہیلی نے نائٹ کلب میں رقص کا مشورہ دیا تو میں نے وہ کام شروع کردیا۔ پہلی ہی رات میں نے 500ڈالر (تقریباً 50ہزار پاکستانی روپے) کمائے تو پتہ چلا کہ یہ کام بیوٹی پارلر کے کام سے کہیں اچھا تھا۔ میرے رقص کے دلدادہ مرد مجھے مزید پیشکشیں کرنے لگے اور یوں میں نے جسم فروشی بھی شروع کر دی۔ میری اگلی منزل فحش فلموں کام حاصل کرنا تھا اور میری یہ خواہش پوری ہونے میں بھی دیر نہیں لگی۔ میں نے فحش فلموں میں اپنی الگ پہچان بنائی ہے اور میرے پرستاروں کو میرا منفرد روپ ہی سب سے زیادہ پسند ہے۔ میں فحش فلموں میں کام کے دوران حجاب پہنتی ہوں کیونکہ یہ مجھے منفرد بناتا ہے اور اسی کی وجہ سے میرے لاکھوں پرستار ہیں۔“
فحش فلموں کی ”ملکہ“ نے پہلی مرتبہ گناہ کے دلدل سے نکلنے کی ایسی وجہ بتا دی کہ جان کر آپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، انڈسٹری میں ”پھنسی“ عورتوں کیلئے ایسا کام شروع کر دیا کہ مغربی معاشرہ بھی سوچنے پر مجبور ہو گیا
واضح رہے کہ نادیہ علی کی اس کھلم کھلا بے حیائی پر پاکستان میں اس کا داخلہ ممنوع کردیا گیا ہے، جس پر اس نے واویلا شروع کر رکھا ہے۔ اس نے یوٹیوب پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں انتہا درجے کی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہ جانتی ہے کہ فحش فلموں میں کام کرنا گناہ ہے لیکن اس کے باوجود حجاب پہن کر ان فلموں میں کام کرنا جاری رکھے گی۔