....اور جنرل مشرف کو کیا کہیں گے

....اور جنرل مشرف کو کیا کہیں گے
....اور جنرل مشرف کو کیا کہیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

میاں نواز شریف نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا،انہیں نبھانی نہیں آئی ،جب بن آنے کو تھی وہ بگاڑنے پر تل گئے اور آج نتیجہ سب کے سامنے آچکا ہے کہ وہ جارحانہ سیاست کرتے کرتے اب اپنے لیگیوں کے دلوں میں بھی کھٹکنے لگے ہیں۔وہ جو ان کی وفا کا دم بھرتے تھے لیکن ان میں بولنے کی مجال نہیں تھی اب انہیں میاں صاحب کے حالیہ بیان کا سہارا مل گیا ہے وہ بھی میاں نواز شریف کے قومی سلامتی پر حملے کے بیانیہ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے لگے ہیں۔اس کا مظاہرہ میاں شہباز شریف کی زیر صدارت ن لیگ کے تازہ پارلیمانی اجلاس میں دیکھنے کو ملا ہے ۔ میاں صاحب نے گویا اپنے ساتھیوں کو بھی حب الوطنی کے امتحان میں ڈال دیا ہے اور ان میں سے بہت سے کنویں سے پانی کے” بوکے“ نکالنے کی بجائے خود اس کشمکش سے باہر نکلنا چاہ رہے ہیں۔
میاں صاحب نے جو کیا ایک سویلن ہونے کے ناطے ان سے غلطیوں کا سرزد ہوجانا بہت زیادہ اچنبھے کی بات بھی نہیں،یہ مان لیتے ہیں کہ ان کی سیاسی تربیت میں کوئی کمی رہ گئی کہ وہ اعلٰی بصیرت اور صبرکی انتہا کو نہ پاسکے اور خطا کربیٹھے۔ لیکن اسکو کیا کہیں گے جب سابق آرمی چیف اور صدر پاکستان کے عہدے پر براجماں رہنے والے جنرل پرویز مشرف نے کتاب ”ان دی لائن آف فائر “لکھ کر اس میں قومی سلامتی کے رازوں کا سودا کیا ۔اس کتاب کا پوسٹ مارٹم کیا جائے تونظر آئے گا کہ قومی حمیت پر سوداگری کرنے میں انہیں کوئی لاج نہیں آئی ۔
پاکستان کی دوبڑی جنگوں 65/71 کے علاوہ کارگل کی محدود جنگ میں بھی عسکری اداروں سے وابستہ کئی اہم فوجی افسروں نے کتابیں لکھ کر اپنی عسکری قیادت کے اُن جارحانہ فیصلوں سے شدید اختلاف کیا جنہیں ہم اپنا ”جرم“ تسلیم نہیں کرتے تھے ۔قوم کو یہ باور کرا یاجاتا رہا ہے کہ ”جب بھی پہل کی بنئے نے کی“ لیکن ان کتابوں کے علاوہ اہم ترین سابق فوجی افسر اپنے انٹرویوز ،مضامین میں بھی ان باتوں کا اعتراف کرتے آئے ہیں کہ ” نہیں ہم نے پہلے شروعات کی “ سابق ائر مارشل اصغر خان ،سابق جنرل شاہد عزیز اور کرنل اشفاق حسین کی کتابوں کے علاوہ بھی کئی ایسے نام موجود ہیں جنہوں نے آپریشن جبرالٹر سے کارگل تک مختلف آپریشنز میں اپنا گریبان چاک کیا۔لیکن انہیں ایسی کوئی سزا نہیں دی گئی جس کا علم عام آدمی  کو ہوسکتا ہے ۔میں یہ نہیں کہتا کہ ان سابق فوجی افسروں نے اچھا کام کیا ،اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کیا ۔  ۔میری نظر میں انہوں نے بھی اہم قومی اور عسکری رازوں کو بے نقاب کرکے ضمیر کا سودا کیا ۔یہ راز جو ہر ملک کی مضبوط دفاعی حکمت عملی کا اثاثہ ہوتے ہیں اور دنیا کاہر ہائی الرٹ اور اپنی سرزمین کا تحفظ کرنے والا ملک ایسے ”جرم“ کرتا ہے ۔بالادستی اور دفاع کی جنگ میں ایسے جارحانہ اقدامات ملکوں کی ضرورت بن جاتے ہیں لیکن ان پر زبان نہیں کھولی جاتی ۔لیکن معاف کیجئے ہمارے سابق فوجی افسروں نے یہ راز اُگلے اور اپنی عسکری دفاعی حکمت عملیوں کا ڈھنڈورا پیٹا ۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ اگر کوئی سویلین ایسا جرم سرزد کربیٹھے تو اسکوغدار بنا کربند گلی تک لے جایا جاتا ہے ۔ یہ عدل و مساوات کے عین خلاف بات ہے ۔قومی سلامتی کے راز اگلنے ،یا قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے پر  میاں نواز شریف نے جو جرم کیا ہے ،جنرل مشرف سمیت کئی سابق اعلی فوجی افسر بھی کرچکے ہیں۔قومی سلامتی پر شخصیات نہیں اداروں کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے ۔جو سزا بطور ایک شخصیت میاں نواز شریف کو اس جرم میں دی جاسکتی ہے ،اس کا آغاز جنرل (ر)مشرف سے بھی کیا جاسکتا ہے ۔

۔۔

 نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -