شیخ رشید پاکستانیوں سے جھوٹ بولتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے

شیخ رشید پاکستانیوں سے جھوٹ بولتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے
شیخ رشید پاکستانیوں سے جھوٹ بولتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد مہنگائی اور اداروں کے نقصانات کا ذمہ دار ماضی کے حکمرانوں کو قراردیتے ہیں اور محکمہ ریلوے میں بچت کرکے منافع بخش ادارے بنانے کے دعوے بھی کرتے رہے لیکن اب انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران ریلوے کو 29بلین روپے کا نقصان ہوا۔
ایکسپریس ٹربیون کے مطابق شیخ رشید دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے دور میں ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنادیں گے اور 43بلین روپے آمدن ہوئی، سالانہ دس ارب روپے منافع کا ہدف ہے۔ حالانکہ  کل اخراجات 72بلین روپے ہیں اور یوں تقریباً 29 بلین روپے خسارہ برداشت کرنا پڑا۔ قومی اسمبلی کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے ریلوے میں جمعہ کو جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ریلوے کو موجودہ حکومت کے آٹھ ماہ کے دوران 28.62بلین روپے نقصان برداشت کرنا پڑا۔ ایم این اے معین وٹو کی زیرصدارت ہونیوالے کمیٹی اجلاس میں ریلوے حکام کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ریلوے کے کل اخراجات 72بلین روپے ہیں، شیخ رشید کے ہاتھوں افتتاح ہونیوالی 10میں سے چھ ٹرینیں نقصان میں جارہی ہیں جن میں دھابیجی ایکسپریس ، شاہ لطیف ایکسپریس ، مہنجوداڑوایکسپریس ، روہی پیسنجر ٹرین ، تھل میانوالی ایکسپریس ، فیصل آباد نان سٹاپ ٹرین اور راولپنڈی ایکسپریس شامل ہیں، سابق وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کہہ چکے ہیں کہ اس سال چلنے والی تمام ریل گاڑیوں کا اگر انفرادی طورپر تجزیہ کیاجائے تو نقصان میں جائیں گی ۔
شیخ رشید نے رپورٹ کے جواب میں کمیٹی کو بتایا کہ صرف دو ٹرینیں دھابیجی ایکسپریس اور روہی پیسنجر ٹرین خسارے میں جارہی ہیں، اوسطاً 22مسافر دھابیجی ٹرین پر سفر کررہے ہیں، ہم نے چھبیس ٹرینیں چلا کر بھی سترہ لاکھ لٹر تیل کی بچت کی ، اکانومی کلاس کے ٹکٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیاجائے گا ، صرف اے سی اور ایلیٹ ٹرینز کی ٹکٹوں کی قیمت بڑھائی جائے گی ۔
اجلاس کے دوران ایم این اے رفیق نے موجودہ حکومت کے دوران لائی گئی نئی ٹرینوں کی فیزیبلٹی رپورٹ کے بارے میں استفسار کیا اور کہا ہے کہ ان کی بوگیاں کہاں سے آرہی ہیں؟ ہمیں تمام تفصیلات چاہیں، آپ کو کم ازکم پندرہ فیصد بوگیاں اضافی رکھنی ہوں گی لیکن ابھی کوئی بھی نہیں ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ریل گاڑیاں بروقت اپنی منازل پر نہیں پہنچ رہیں کیونکہ اضافی بوگیاں ہی نئی ریل گاڑیوں کیساتھ استعمال ہورہی ہیں، مسافر گاڑیوں کا تناسب بڑھتا اور مال گاڑیوں کا کم ہوتا چلاجارہاہے ۔ انہوں نے ریلوے سیکریٹری سے یہ بھی استفسار کیا کہ ’آپ کونسا جادواستعمال کررہے ہیں کہ نئی ریل گاڑیاں چلنے کے باوجودتیل کی بچت ہوئی ہے ؟‘۔