بھارت نے افغانستا ن میں ہمیشہ غداروں کی مدد کی، مثبت کردار پر ہمیں کوئی مسئلہ نہیں، طالبان، تشدد کم کرنے کیلئے کوشاں ہیں: زلمے
واشنگٹن،دوحہ (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی)قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے منتظم شیر محمد عباس استنکزئی نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان میں ہمیشہ غداروں کی مدد و حمایت کی‘ نئی دلی کا افغانستان میں کردار منفی رہا ہے۔ اگر بھارت افغانستان میں مثبت کردار ادا کرے تو افغان طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔اپنے ایک انٹرویو میں قطر میں طالبان سیاسی دفتر کے منتظم نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ افغانستان میں غداروں کی مدد و حمایت کی جس کی وجہ سے افغانستان میں اس کا کردار منفی رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت مثبت کردار ادا کرے تو افغان طالبان کو کوئی مسئلہ نہیں، وہ بھی مذاکرات کے لیے تیار ہو جائیں گے۔افغان میڈیا کے مطابق امریکا کے نمائندہ برائے افغان امن عمل خصوصی زلمے خلیل زاد نے اس سلسلے میں بھارتی قیادت سے ملاقات کی بھی ہے اور امریکا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بھارت بھی افغان امن عمل کا حصہ بنے۔دوسری طرف امریکی میں پاکستانی سفیر اسد خان نے کہا ہے کہ اگر بھارت کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں سے بات کرکے امن عمل میں مدد ملے گی تو اسے بات کرنی چاہیے۔ایک انٹرویومیں اسد خان نے کہاکہ بھارت کی جانب سے اس رائے پر جواب دینا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ طالبان کے ساتھ بھارت کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں تو اسد خان نے کہا کہ اگر بھارت کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ اس کی شمولیت امن عمل میں مدد دے گی تو ہم ان کے فیصلے کو بعد میں دیکھیں گے لیکن یہ فیصلہ ہمارا نہیں ہے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے یا کیا نہیں کرنا چاہیے۔تاہم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ بھارتی کے مصروف عمل ہونے کے لیے تیار ہیں یا اسلام آباد نے ایسے اقدام کی حمایت کی ہے۔پاکستان سفیر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ جلد زلمے خلیل زاد سے بات کریں گے اور وہ بھارتی میڈیا اکاؤنٹس پر نہیں جائیں گے جہاں مختلف معاملات مفروضے اور خود سے بیان کردہ ہوتے ہیں۔
طالبان
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک،این این آئی) امریکی مندوب برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالیہ تشدد کے واقعات نے امن کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی کابل کے ایک اور دورے پر پہنچنے والے ہیں۔جنگی حالات سے دوچار ملک افغانستان میں مفاہمت کے راستے کی ایک بڑی رکاوٹ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات (انٹرا افغان ڈائیلاگ) کا شروع نہ ہونا بھی خیال کیا جا رہا ہے۔ اس مکالمت میں رکاوٹ کابل حکومت کی جانب سے پانچ ہزار طالبان قیدیوں اور کابل حکومت کے ایک ہزار اہلکاروں کی طالبان کی قید سے رہائی ہے۔ صدر اشرف غنی نے پہلے طالبان قیدیوں کی رہائی سے انکار کیا اور پھر انہوں نے ایک ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی کا پروانہ جاری کر دیا تھا۔ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں شریک طالبان اپنے تمام قیدیوں کی رہائی کو مزید پیش رفت کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔ زلمے خلیل زاد نے افغان صورت حال کے تناظر میں عندیہ دیا ہے کہ وہ جلد ہی انٹرا افغان ڈائیلاگ کو آگے بڑھانے کے لیے کابل کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ رواں برس انتیس فروری کو طے پانے والی امریکا طالبان ڈیل کی روشنی میں انٹرا افغان مذاکرات دس مارچ کو شروع ہونے تھے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ خلیل زاد اپنے اگلے دورے میں اسی مذاکراتی سلسلے کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔افغانستان کا اگلا دورہ شروع کرنے سے قبل امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے انٹرا افغان مکالمت کے ساتھ ساتھ پرتشدد حالات میں کمی لانا بھی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اپنے دورے کے دوران مذاکراتی عمل میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ امریکی مندوب کے مطابق اب تک کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے لیکن مزید کی بھی ضرورت ہے۔ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلنے کے بعد اب قیدیوں کو رہا کرنا اہم ہے کیونکہ یہ وائرس جیلوں میں پھیل رہا ہے۔ خلیل زاد نے یہ بھی کہا کہ کورونا وائرس کے خطرے نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو جلد طے پانے کو سارے سیاسی منظر پر زیادہ شدت سے اجاگر کر دیا ہے۔اس وقت بھی افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجی موجود ہیں۔ یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان طے پانے والی ڈیل میں کابل حکومت شامل نہیں تھی۔
زلمے خلیل