کوروان وائرس کے جینز انسانوں کو نقصان پہنچانے کیلئے تبدیل کئے گئے

  کوروان وائرس کے جینز انسانوں کو نقصان پہنچانے کیلئے تبدیل کئے گئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ)دنیا بھر کی آبادی کو اذیت پہنچانے والے کورونا وائرس کے جینز کی ہیت کو جان بوجھ کر تبدیل کیا گیا تاکہ یہ صرف جانوروں تک محدود رہنے والا وائرس انسانوں پر بھی حملہ کرسکے۔ آسٹریلوی سائنسدانوں کو اس امر کے شواہد ڈرامائی طور پر اس وقت ملے جس وہ اس وائرس کے علاج اور ویکسین کی تیاری کیلئے تجربات کرنے میں مصروف تھے۔ امریکی ٹی وی چینل ”نیوز میکس“ نے یہ سنسنی خیز انکشاف ریسرچرز کیلئے قائم ”آرکائیو“ نامی ویب سائٹ پر پوسٹ ہونیوالے آسٹریلوی سائنسدانوں کی ریسرچ کے تازہ نتائج کے حوالے سے کیا ہے۔ پروفیسر نکولائی پیٹرووسکی کی قیادت میں فلائینڈرز یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ٹیم نے اپنی ریسرچ کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے شواہد کے مطابق چینی شہر ووہاں میں کروناوائرس کو انسانوں پر حملہ کرنے کے قابل بنانے کا تجربہ کیا گیا۔ پھر یہ وائرس حادثۃً لیبارٹری سے فرار ہوگیا۔ ان کی تحقیق کے مطابق یہ وائرس ووہاں کی گوشت مارکیٹ میں فروخت ہونیوالے چمگاڈروں سے براہ راست انسانوں میں منتقل نہیں ہوا۔ اس وائرس کو یقیناً چمگاڈروں سے تجربہ گاہ میں حاصل کیا گیا اور اسے انسانوں پر حملہ کرنے کے قابل بنایا گیا۔ رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ سائنس دانوں نے یہ کام کسی کے کہنے پر کیا اور اس نئے وائرس کو انسانوں پر حملے کیلئے کہاں اور کیوں استعمال کرنا تھا کیونکہ یہ سب کچھ ان کی تحقیق کے دائرے سے باہر تھا۔ آسٹریلوی سائنس دان ویکسین تیار کرنے کیلئے کرونا وائرس پر تجربہ کر رہے تھے۔ وہ وائرس کے منبع کو معلوم کرنا چاہتے تھے تاکہ اس معلومات سے وائرس کو ختم کرنیکی ویکسین یا دوا تیار کرنے میں مدد ملے سکے۔ انہوں نے بارہ جانوروں کے جسم میں یہ وائرس داخل کیا۔اس کے بعد یہی وائرس انسانوں کے جسم میں داخل کیا۔ انہیں سخت حیرانی ہوئی کہ اس وائرس نے جانوروں کو برائے نام نقصان پہنچایا اور انسانوں کے جسم میں داخل ہوکر تباہی پھیلانا شروع کردی۔ اس پر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اس وائرس کی ہیت ایسی ہے جو صرف انسانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ تبدیلی مصنوعی طورپر پیدا کی گئی ہے۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ یہ وائرس اپنی پروٹین کو انسانی خلیوں سے جوڑنے کی چمگاڈرں کے خلیوں سے جوڑنیکی نسبت کہیں زیادہ صلاحیت رکھتا ہے جس سے ظاہر ہوا کہ یہ وائرس چمگاڈروں سے براہ رات انسانوں میں منتقل نہیں ہوا۔ تاہم آسٹریلوی سائنس دان اپنی تحقیق میں یہ نہیں سمجھ سکے کہ ”کوڈو19-“ نامی وائرس انسانی آبادی کیلئے کس طرح اتنا مہلک بن گیا۔
کورونا وائرس جینز

مزید :

صفحہ اول -