کڑی اور سخت تنقید نے سقراط کے بہت سے دشمن پید اکر دیئے
مصنف : ملک اشفاق
قسط : 2
سقراط نے فلسفے کی تعلیم کے لیے کوئی سکول یا اکیڈمی قائم نہیں کی اور نہ ہی اپنے شاگردوں کو باقاعدہ تعلیم دی۔ سقراط کی مقبولیت کے باعث اس کے بہت سے دشمن بھی پیدا ہو گئے تھے۔ وہ صبح سویرے ٹہلتا ہوا عوامی مقامات پر چلا جاتا جیسے باغ، مندر یا جیمنیزیم۔ وہ نوجوانوں کو کئی قسم کی ہدایت دیتا۔ کبھی کبھار وہ منڈی بھی چلا جاتا جہاں لوگ زیادہ تعداد میں موجود ہوتے اور اپنے فلسفے کا پرچار کرتا۔ اس کا سارا دن اسی فلسفیانہ گفتگو میں گزر جاتا۔ وہ تعلیم دینے کے کسی سے پیسے وصول نہ کرتا وہ بلاامتیاز امیروں، غریبوں اور ہر طبقے کے لوگوں کو تعلیم دیتا۔
خاص طور پر نوجوان اس کی گفتگو بہت دلچسپی سے سنتے۔ نوجوان تو ا س کے دیوانے تھے۔
سقراط ایتھنز کے مروجہ مذہب کی خامیوں پر کڑی تنقید کرتا تھا۔ وہ ریاستی مذہب کی اصلاح کرنا چاہتا تھا تاکہ ایتھنز کے شہریوں کو حقیقی سچائی کے قریب لایا جا سکے۔سقراط کا مداح اور قریبی دوست کیرے فن (Chaerephon)کا کہنا ہے کہ ڈیلفی (Delphi) کی دیوی اس پر خاص مہربان تھی جبکہ سقراط کا کہنا تھا میں تو کچھ بھی نہیں جانتا، جاننے کی کوشش کر رہا ہوں۔ زینوفن (Xenophon) کا کہنا تھا کہ سوال و جواب کا طریقہ اس قدر عمدہ تھا کہ ہر بات سقراط دوسروں کو سمجھا دیتا تھا کہ اس میں کوئی ابہام نہ ہوتا۔
سقراط کے الفاظ میں اس قدر طاقت اور سچائی ہوتی تھی جو کہ سننے والے کے دل میں ایک خاص قوت پید اکر دیتی تھی۔سقراط کو اپنے آپ پر بہت زیادہ قابو تھا۔ جذبہ¿ ترحم، جذبہ¿ فرض، والدین کے ساتھ حسنِ سلوک، دوستی کا خلوص، تحمل اور بردباری کے حوالے سے اس کی گفتگو بہت ہی شاندار ہوتی تھی۔سسرو (Seciero) نے کہا تھا کہ سقراط فلسفے کو آسمانوں سے زمین پر لے کر آیا تھا۔ اس سے پہلے کے فلاسفر ایساشاندار فلسفہ پیش کر نہ سکے تھے جو کہ حقیقت کے اس قدر قریب ہوتا جیسا کہ سقراط کا فلسفہ تھا۔اگرچہ سقراط سے پہلے فلسفی فطرت کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے کائنات، فلکیات جیومیٹری، فزکس، مابعدالطبیعیات اور ریاضی جیسے علوم پر بہت کام کیا تھا۔ سقراط کا کہنا تھا ایسے علوم کو حاصل کیا جائے جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے اور انسانی رشتے زیادہ مضبوط ہوں۔سقراط کے ہم عصروں کا کہنا ہے کہ سقراط پہلا شخص تھا جس نے انسانی فطرت کا مطالعہ کیا۔Human Nature کے الفاظ سقراط ہی سے منسوب کیے جاتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ انسان کا فرض ہے کہ دوسرے انسانوں کو خوش رکھے۔
انسانی فطرت کا مطالعہ:
406 قبل مسیح میں سقراط ایتھنز کے سینٹ (Senate) کا ممبر بنا اس نے پہلے دن ہی سینٹ کے صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک ووٹ کے فیصلے سے 8 جرنیلوں کے خلاف فیصلہ کرنا خلافِ قانون اور خلافِ آئین ہے۔اس واقعہ کے 2سال بعد 404 قبل مسیح میں سقراط نے اسمبلی میں صاحب اقتدار لوگوں کو پھر تنقید کا نشانہ بنایا کیونکہ اسمبلی میں 30 ظالم حکومت نواز لوگوں کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا تھا۔ اس کڑی اور سخت تنقید نے سقراط کے بہت سے دشمن پید اکر دیئے لیکن سقراط کا یہ حوصلہ مند اور بہادرانہ فعل ہی اس کی موت کا باعث بنا۔(جاری ہے )
نوٹ : یہ کتاب ” بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں )۔