جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے کا معاملہ، کتنے افراد کو گرفتار کر لیا گیا اور ٹک ٹاکر ڈولی کا کیا بنا؟ جانئے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو بنانے والی ٹک ٹاکر ’ ڈولی ‘ کی ٹیم کے تین اراکین کو گرفتار کر لیا گیاہے تاہم ابھی تک ٹک ٹاکر ڈولی کی گرفتاری سے متعلق کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے گرفتار کیئے گئے افراد میں کیمرہ مین اور ایڈیٹر شامل ہیں ، پر اسلام آباد کے مارگلہ جنگل میں آگ لگا کر فوٹو شوٹ کروانے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر ڈولی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔یہ مقدمہ منگل کو کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ڈائریکٹر شعبہ ماحولیات اعجازالحسن کی مدعیت میں تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے جس میں ڈولی نام کی ٹک ٹاکر جنگل میں آگ لگا کر ویڈیو شوٹ کروا رہی ہے۔مبینہ طور پر یہ مارگلہ ہلز کا علاقہ ہے جہاں پچھلے کچھ دنوں سے آتشزدگی کے متعد واقعات پیش آچکے ہیں۔ایف آئی آر میں ٹک ٹاکر ڈولی کے خلاف لینڈ سکیپ ایکٹ 1966۔ وائلڈ لائف ایکٹ 1927 ، انوائرنمنٹ پروٹیکشن ایکٹ 1997 اور تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ڈولی کے نام سے شہرت رکھنے والی ماڈل اور ٹک ٹاکر نے اپنے انسٹا گرام اکاو¿نٹ سے ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں انہیں ایک جنگل میں ماڈلنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی چیئر پرسن رینا سعید نے منگل کو کہا تھا کہ مذکورہ ماڈل کی جانب سے بنائی گئی ویڈیو مارگلہ ہلز کی نہیں ہے تاہم اس حوالے سے ہماری ٹیم تفتیش کر رہی ہے۔ رینا سعید نے ایک ٹویٹ میں اس طرح کی ویڈیوز بنانے والے ٹک ٹاکرز کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا۔انہوں نے لکھا کہ یہ ٹک ٹاک کا پریشان اور تباہ کن ٹرینڈ ہے۔ نوجوان چار فالوورز کی خاطر اس گرم اور خشک موسم میں ہمارے جنگلوں کو آگ لگا رہے ہیں۔رینا سعید کا مزید کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں جھاڑیوں کو آگ لگانے والوں کے لیے عمر قید کی سزا ہے۔ ہمیں بھی اسی طرح کی قانون سازی شروع کرنے کی ضرورت ہے۔