1947ءمیں بچھڑ نے والی بہن کی کرتار پور میں اپنے سکھ بھائیوں سے ملاقات، کہانی ایسی کہ آپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آجائیں

1947ءمیں بچھڑ نے والی بہن کی کرتار پور میں اپنے سکھ بھائیوں سے ملاقات، کہانی ...
1947ءمیں بچھڑ نے والی بہن کی کرتار پور میں اپنے سکھ بھائیوں سے ملاقات، کہانی ایسی کہ آپ کی آنکھوں میں بھی آنسو آجائیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کرتار پور(مانیٹرنگ ڈیسک) سنہ 1947ءمیں اپنے خاندان سے بچھڑ جانے والی بہن کی بالآخر کرتار پور میں اپنے سکھ بھائیوں کے ساتھ ملاقات ہو گئی۔ ڈیلی ڈان کے مطابق ممتاز بی بی نامی یہ خاتون تقسیم ہند کے وقت نومولود تھی۔ اس کی والدہ اسے اٹھائے ہوئے فیملی کے ہمراہ ہجرت کرکے بھارت جا رہی تھی کہ ان کے قافلے پر حملہ کر دیا گیا اور کئی لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
قتل ہونے والوں میں ممتاز بی بی کی والدہ بھی شامل تھی۔ قتل و غارت کی اس جگہ سے اس وقت محمد اقبال اور اللہ رکھی نامی میاں بیوی کا گزر ہوا۔ انہوں نے کیا دیکھا کہ چندماہ کی ایک بچی اپنی ماں کی لاش کے اوپر لیٹی رو رہی تھی۔ محمد اقبال اور اللہ رکھی نے اس بچی کو گود لے لیا اور اس کا نیا نام ’ممتاز بی بی ‘ رکھ دیا۔
ممتاز بی بی نے ضلع شیخوپورہ کے گاﺅں وریکا تیان میں پرورش پائی۔ اقبال اور اس کی بیوی نے ممتاز کو زندگی میں کبھی یہ نہیں بتایا کہ وہ ان کی حقیقی بیٹی نہیں ہے۔ اسے اس حقیقت کا علم آج سے دو سال قبل ہوا جب اقبال کی طبیعت زیادہ بگڑ گئی اور اسے اپنے بچنے کی امید نہ رہی۔ 
اقبال نے تب ممتاز کو بلا کر بتایا کہ وہ ان کی حقیقی بیٹی نہیں ہے اور وہ ایک سکھ خاندان سے تعلق رکھتی ہے۔ اقبال نے ممتاز کو تمام کہانی سنائی جس طرح وہ انہیں ملی تھی اور وہ اسے اٹھا کر گھر لے آئے تھے۔ اقبال، ممتاز کے اصل باپ کا نام جانتا تھا۔ اس نے اسے اس کے اس باپ کا نام بھی بتایا۔ اس کے چند روز بعد اقبال کا انتقال ہو گیا۔
اقبال کی موت کے بعد ممتاز نے اپنے بیٹے شہباز کے ساتھ مل کر اپنے اصل والدین کی تلاش شروع کر دی۔ تحقیق کے بعد علم ہوا کہ ممتاز کی فیملی یہاں سے ہجرت کرکے بھارت جانے کے بعد مشرقی پنجاب کے ضلع پٹیالہ میں واقع گاﺅں سدرانا میں جا بسی تھی۔ 
ممتاز اور اس کے بیٹے شہباز نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس گاﺅں کے لوگوں سے رابطے کی کوشش کی اور بالآخر وہ ممتاز کے بھائیوں کے ساتھ رابطے میں کامیاب ہو گئے۔ اس کے بعد مہینوں تک ممتاز اور اس کے تینوں بھائی سردار گرمیت سنگھ، سردار نریندر سنگھ اور سردار امریندر سنگھ باہم رابطے میں رہے اور گزشتہ روز تینوں بھائی اپنے خاندان کے دیگر لوگوں کے ہمراہ کرتار پور پہنچے۔ 
ممتاز بھی اپنے بچوں کے ساتھ کرتار پور گئی جہاں 75سال بعد ان بچھڑے بہن بھائیوں نے پہلی بار ایک دوسرے کو دیکھا اور گلے لگایا۔ بہن بھائیوں کی زندگی میں ہونے والی اس پہلی ملاقات پرایسے جذباتی مناظر دیکھے گئے کہ آس پاس موجود دیگر لوگ بھی اپنے آنسوﺅں پر قابو نہ رکھ سکے۔ بہن باری باری اپنے بھائیوں کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر روتی رہی۔ 

مزید :

ڈیلی بائیٹس -