محرم الحرام اور ہماری ذمہ داریاں
محرم الحرام کا مہینہ ہمیں نواسہ رسول جگر گوشہ بتول اور فرزند شیر خدا امام عالی مقام حضرت امام حسینؓ اور ان کے جانثار ساتھیوں کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے جو انہوں نے خالصتا اللہ کی خوشنودی اور دین اسلام کی سربلندی اور باطل قوتوں کے طمع و لالچ کے حربوں کو ٹھکراتے ہوئے دیں- کربلا کا واقعہ تمام مسلمانوں کے لئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے جو اس بات کا درس دیتا ہے کہ اسلام دشمن اور طاغوتی طاقتوں کے آگے کبھی سر تسلیم خم نہیں کرنا چاہیے- خدا وند قدوس نے بنی نوع انسان کو گمراہی ، تاریکی اور معاشرتی غلاظتوں کی دلدل سے نکالنے اور لوگوں کو نیکی اور سیدھی راہ پرچلانے کے لئے حضرت محمد کوآخری نبی بنا کر بھیجا-اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی محمد نے اہل عرب کو دنیا کے بہترین دین”اسلام“ کی دعوت دی جو امن و آشتی کا علمبردار ہے جس کی بنیاد حق و انصاف، مساوات اور باہمی ہم آہنگی پر ہے- اسلام ایک مکمل دین ہے جو مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت اور بھائی چارے کے مضبوط رشتے قائم کرنے پر زور دیتا ہے- اسلام ایک خدا، ایک رسول اور ایک کتاب(قرآن مجید )کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو متحد کرتا ہے- یہ بغیر کسی فرق کے لوگوں میں توحید کا درس دیتا ہے- پیارے نبی نے آخری خطبہ میں فرمایا”میں تمہارے لئے وہ سامان ہدایت چھوڑے جا رہا ہوں کہ تم اس سے وابستہ رہو اور اس کی پیروی کرتے رہو پھر تم کبھی گمراہ نہیں ہوگے وہ ہے ”کتاب اللہ اور رسول کی سنت “- انہوں نے فرمایا کہ ناحق خون نہ بہانا اور اس کی مثال انہوں نے اپنی ذات کے حوالے سے دی کہ میں اپنے ایک عزیز کا خون معاف کرتا ہوں اور اس کا بدلہ نہیں لیا جائے گا- جب رسول اللہ کے واضح احکامات ہمارے سامنے ہیں اور تمام مسلک کے پیرو کار اس پر متفق ہیں تو پھر کیا وجہ ہے کہ ہم پیارے نبی کے احکامات پر عمل نہ کرتے ہوئے اپنے مسلمان بھائیوں کے ناحق خون سے اپنے ہاتھ رنگ رہے ہیں- قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ :-اللہ کی رسی مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقہ میں نہ پڑو“ حدیث مبارکہ ہے کہ :-”وہ مسلمان نہیں ہوسکتا جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرا مسلمان محفوظ نہ ہو“ کیا صحابہ کرام ؓ یا اہل بیت کے حوالے سے کوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ انہوں نے کوئی ایسا قدم اٹھایا ہو جس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہوئی یا ناحق کسی کا خون بہایا، جواب نفی میں ملتا ہے- حضرت امام حسینؓ نے صرف اور صرف اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی اور اپنے خاندان کی قربانی دی جس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی- محرم الحرام کا مہینہ ہمیں رشتہ اخوت اور بھائی چارے کی بنیادیں مضبوط بنانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے- محرم کے تقدس کو تمام مکاتب فکر کے مسلمان تسلیم کرتے ہیں- حکومت پنجاب محرم الحرام کے دوران امن و امان کے قیام کیلئے تمام وسائل بروئے کار لا رہی ہے- وزیراعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر حکومت نے محرم الحرام کے دوران امن وامان کی فضا کو یقینی بنانے اور عزاداری جلوسوں کی موثر نگرانی کے لئے پہلی مرتبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے جس کے مطابق سیکیورٹی پلان کے مطابق امن وامان کی صورتحال کو بہرصورت برقرار رکھنے کے لئے گزشتہ برسوں کی طرح روایتی سکیورٹی انتظامات کے ساتھ ساتھ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کا بھی بھرپور استعمال کیا جائے گا۔پنجاب کے تمام 9 ڈویژنوں اور بالخصوص لاہور میں محرم الحرام کے سلسلے میںنکالے جانے والے جلوسوں کے راستے میں جابجاسکیورٹی کیمرے نصب کئے جائیں گے اور ان کیمروں کو براہ راست انٹر نیٹ کے ذریعے ایک مرکزی کنٹرول روم سے منسلک کر دیا جائے گا۔ اس طرح اس مرکزی کنٹرول روم میں بیٹھ کر تمام عزاداری جلوسوں اور مجالس کی سرگرمیوں کو دیکھا جا سکے گا اور بوقت ضرورت انہیں کنٹرول بھی کیا جا سکے گا۔سکیورٹی کیمروں کی تنصیب کے ساتھ ساتھ مشہور زمانہ ویب سائٹ ’گوگل‘ سے استفادہ کرتے ہوئے ایک جامع سکیورٹی پلان بھی مرتب کیا گیا ہے جس کی مدد سے جلوس کی کسی بھی جگہ موجودگی کو براہ راست مرکزی کنٹرول روم میں دیکھا جا سکے گا۔تخریب کاری کے خدشے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ جدید سکیورٹی پلان اس بات کو یقینی بنانے میں مدد گار ہو گا کہ جلوسوںکے راستے میں کسی بھی جگہ کسی قسم کا رخنہ نہ پڑنے پائے اور تخریب کار کسی بھی انداز میں اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل نہ کر پائیں۔ ان سکیورٹی انتظامات کے سبب اس بات کو ممکن بنایا گیا ہے کہ جلوس کے راستوں میں موجود کسی بھی تخریب کارکی بروقت نشاندہی کرکے اس پر قابو پایا جا سکے اور انسانی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔ وزیراعلیٰ پنجا ب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ علماءکرام نے ہمیشہ ملک میں امن و آشتی ، بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اپنا موثر کردار ادا کیاہے اور آج ایک مرتبہ پھرملکی حالات ان سے اپنا تاریخی، اسلامی، ملی اور نتیجہ خیز کردار ادار کرنے کے متقاضی ہیں- انہوں نے کہا کہ گزشتہ محرم الحرام کے دوران حکومت علماءکرام کے قابل ستائش تعاون کی بدولت ہی پر امن فضا کو برقرار رکھنے میں کامیاب رہی اور اس بار پھر عاشورہ محرم کے دوران پر امن فضا برقرار رکھنے کے لئے علماءاسی جذبے سے حکومت سے تعاون کریں- ملک دشمن عناصر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے درپے ہیں لیکن ہمیں اتحاد کی قوت سے ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہے- ہمیں فرقہ واریت، گر وہ بندی اور باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملک کی سا لمیت و بقاءاور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہے- وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات، انتہا و عسکریت پسندی سمیت دیگر چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے لئے تمام اختلافات کو بھلا کر اپنی صفوں میں مکمل اتحاد پیدا کرنا ہو گا- انہوں نے کہا کہ حکومت اتحاد بین المسلمین ، فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے قیام اور انتہا پسندی و دہشت گردی کے خلاف علماءکرام کے تعاون کو قد ر کی نگاہ سے دیکھتی ہے- انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے دوران علماءکرام نے تاریخی کردار ادا کیا تھا اور آج ملک کو جس سنگین صورتحال کا سامنا ہے اس میں علماءکرام کے کردار کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے- ہمارے علماءکرام پاکستان کو درپیش صورتحال کی نزاکت اور سنگینی سے پوری طرح آگاہ ہیں اور وہ ملک سے فرقہ واریت ، دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے عفریت سے نمٹنے کیلئے اپنے فروعی اختلافات کو پس پشت ڈال کر مشترکہ مساعی بروئے کار لائیں گے- وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے صوبائی انتظامیہ کے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان اور بھائی چارے کی فضا برقرار رکھنے کیلئے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ہر ضلع اور ڈویژن کا علیحدہ علیحدہ سکیورٹی پلان تیار کیا گیا ہے۔ ضلع ، ڈویژن اور صوبائی سطح پر کنٹرول رومز قائم کر دیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ مرتب کردہ سکیورٹی پلان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔وزراءڈویژن اور اضلاع کے دورے کرکے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں اور سکیورٹی کے انتظامات کی نگرانی کرنے والی کابینہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کرے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عشرہ محرم کے دوران امن و امان کی فضا برقرار رکھنا اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے۔ محرم الحرام کا احترام تمام مسلمانوں پر واجب ہے اور ہمیں اتحاد بین المسلمین پر حقیقی معنوں میں عمل کرتے ہوئے معاشرے میں امن و امان یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت نازک دور سے گزر رہا ہے اور اسے دہشت گردی اور انتہاپسندی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے۔ معاشرے کو اتحاد و یکجہتی کی جتنی ضرورت آج ہے پہلے کبھی نہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ علمائے کرام منبر رسول سے بھائی چارے، رواداری، تحمل و برداشت اور اتحاد کا درس دیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ اشتعال انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ہر قسم کا شرانگیز لٹریچر ضبط اور لاﺅڈ سپیکر کا غلط استعمال روکا جائے۔ اشتعال انگیز بینرز فوری اتارے جائیں اور وال چاکنگ کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ وزیراعلیٰ نے جلوسوں کے روٹس اور مجالس میں جنریٹروں اور سٹریٹ لائٹس کا انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مجالس اور ماتمی جلوسوں کی کڑی نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔ عزاداری جلوسوں کے اردگرد چار حصار پر مبنی سکیورٹی پلان پر عملدرآمد کیا جائے۔مشتبہ افراد پر کڑی نظر رکھی جائے۔ وزیراعلیٰ نے حکم دیا کہ مساجد، امام بارگاہوں اور مجالس میں ہونے والی تقاریر کی ریکارڈنگ کے انتظامات کئے جائیں۔ پنجاب حکومت نے محرم الحرام کے دوران جلوسوں کی سکیورٹی کیلئے جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے سرویلنس پلان بھی تیار کیا ہے۔ہوٹلوں، گیسٹ ہاﺅسز اور سراﺅں میں بغیر شناختی کارڈ رہائش پذیر افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کیلئے میڈیا محرم الحرام کے دوران بھائی چارے اور رواداری کے جذبات کو فروغ دے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور کارکن بھی امن عامہ برقرار رکھنے اور باہمی اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کیلئے اپنا بھرپورکردار ادا کریں اور سکیورٹی پلان کو کامیاب بنانے کیلئے انتظامیہ سے تعاون کریں- ہر شہری کو چاہیے کہ وہ ایسے الفاظ استعمال کرنے سے اجتناب کرے جس سے کسی دوسرے مسلمان بھائی کی دل آزاری ہو- تمام مسالک کے علماءکرام/پیروکاروں کو ” اپنے مسلک کو نہ چھوڑو، کسی کے مسلک کو نہ چھیڑو“ کی پالیسی اپنانی چاہیے- لا¶ڈ سپیکر کے استعمال کو قانون کے مطابق یقینی بنایا جائے نیز افواہوں پر ہرگز کان نہ دھرے جائیں- تمام مکاتب فکر کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو ہوا نہ دیں کیونکہ چھوٹی باتوں کو ہوا دینے سے ملکی استحکام کو نقصان پہنچ سکتا ہے - ہمیں چاہیے کہ شرپسندوں پر کڑی نگاہ رکھیں اور کسی کو اپنی صفوں میں اختلاف پیدا کرنے کا موقع نہ دیں- ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری صفوں میں اتحاد ہی سے اسلام دشمن طاقتوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا جاسکتا ہے- ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ اگر اسے کہیں مشکوک شخص یا کوئی شے نظر آئے تو اس کی فوری اطلاع مقامی انتظامیہ یا قریبی پولیس اسٹیشن کو دیں تاکہ اس کے خلاف بروقت کارروائی کی جاسکے- وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر پیارو محبت، باہمی ہم آہنگی، اتحاد و یگانگت اور بھائی چارے کی فضاءکو فروغ دیں اور ملک کو معاشی وسیاسی طور پر مضبوط و حوشحالی کی راہ پرڈال کر ترقی یافتہ قوموں کی صفوں میں شامل ہوں اورمملکت خداداد اسلامی جمہوری پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلام کا قلعہ بنائیں-
