نظام انصاف کو بہتر بنانے کی ضرورت

نظام انصاف کو بہتر بنانے کی ضرورت
نظام انصاف کو بہتر بنانے کی ضرورت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اوراسلامی معاشرے میں عدل وانصاف اورمساوات کوبڑی اہمیت حاصل ہے۔عدل ومساوات کاجوپیمانہ اسلام نے دیاہے،اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔رسول اکرم ﷺنے اپنے قول وفعل سے مساوات کی بہترین مثالیں قائم فرمائیں۔اسلام میں امیروغریب،شاہ وگدا،اعلیٰ وادنیٰ،آقاوغلام اورحاکم ومحکوم میں کوئی فرق نہیں رکھاجاتابلکہ اسلام تمام انسانوں کوبرابرحقوق دینے کی تعلیم دیتاہے۔اسلام میں عدل وانصاف،انسانی زندگی کے انفرادی واجتماعی تمام پہلوؤں پرمشتمل ہے۔جس کی چنداقسام مندرجہ ذیل ہیں۔معاشرتی عدل وانصاف،قانونی عدل و انصاف، سیاسی عدل وانصاف،معاشی عدل وانصاف،مذہبی عدل وانصاف اورمعاشرتی عدل وانصاف ۔

اسلام میں عدل وانصاف کی ایک قسم قانونی عدل وانصاف ہے جس سے مرادیہ ہے کہ جب کوئی مظلوم کسی حاکم،قاضی یاجج کے سامنے کوئی فریادلے کرجائے توبغیرسفارش کے اوربغیررشوت کے اُسے انصاف مل سکے۔کسی شخص کی غربت یامعاشرے میں اس کی کمزورحیثیت حصول انصاف کیلئے اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنے اورنہ یہ ہوکہ کوئی شخص اپنے منصب یادولت کی وجہ سے انصاف پراثراندازہوسکے۔اسلام میں قاضی کویہ مقام اورحق حاصل ہے کہ وہ حاکم وقت کوبھی بلواکرعدالت کے کٹہرے میں کھڑاکرسکتاہے۔عدل وانصاف کی ایک اورقسم سیاسی عدل وانصاف ہے۔جس کامطلب یہ ہے کہ امورِمملکت میں توازن واعتدال قائم کیاجائے۔معاشرے کے مختلف عناصر،طبقات،قبائل اورگروہوں کے ساتھ انصاف کرنا،ان کے حقوق اداکرنا،انہیں فرائض کی ادائیگی کیلئے تیارکرنا،اورایسی فضاقائم کرناجس میں ہرشخص یہ محسوس کرے کہ واقعی انصاف کیاجارہاہے،سیاسی عدل وانصاف کہلاتاہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ اورپی ٹی وی حملہ کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں ۔میرے قارئین یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ میرے کالمزکازیادہ ترموضوع پاکستان کے غریب اورمظلوم لوگ ہوتے ہیں اورمیرایہ کالم پڑھنے کہ بعدوہ مجھ سے یہ سوال لازماََکریں گے کہ جناب کیا عمران خان پاکستان کا غریب یامظلوم انسان ہے ،ان کی غلط فہمی دورکرنے کیلئے میںیہ بتادوں کہ عمران خان واقعی غریب نہیں ہے لیکن آج وہ مجھے پاکستان کامظلوم ترین شخص لگ رہاہے۔ایک شخص جس کے پاس عزت،دولت اورشہرت تینوں چیزیں موجود ہوں اورمیرے خیال میں وہ سیاست میں صرف اس لئے آیا ہو کہ اس کی کاوشوں سے پاکستانی قوم کاشماردنیاکی عظیم قوموں میں کیاجائے اورایسا شخص صرف انصاف کیلئے اسلام آبادکی سڑکوں پردھکے کھارہاہواورکہہ رہاہوکہ ہے کوئی ایسی عدالت جومجھے انصاف دلائے،ہے کوئی انسانوں کوحقوق دلوانے کی دعوے دارایسی تنظیم جومجھے انصاف دلوائے لیکن اسے انصاف دینے کی بجائے الٹا جیل میں ڈالنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہو ایساشخص مظلوم نہیں تواورکیاہوسکتاہے؟
یہ کیساانصاف ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں 100 لوگوں کو گولیاں لگیں،17لوگ شہیدہوئے تب کسی کاوارنٹ گرفتاری نہیں نکلا،اسلام آباددھرنے میں 4 افراد کو شہید اور 500سے زائدلوگوں کوزخمی کیاگیاتب کسی کاوارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوااورپی ٹی وی جہاں کسی کوذرابرابرچوٹ تک نہیں لگی اورنہ ہی کسی انسانی جان کاضیاع ہوااس پرحملے کے وارنٹ گرفتاری نکال دئیے گئے ،اس کامطلب تو یہ ہواکہ پاکستان میں انسانی جانوں سے زیادہ اینٹوں کی عمارتوں کی قدرہے۔انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے ایسے فیصلوں پر،ایسے انصاف پر،میرے خیال میں اگر کوئی بھی انسان پاکستان سے پیار کرتاہوتواسے کم ازکم عمران خان سے ایسا نہیں کرناچاہئے کیونکہ عمران خان سے ہمیشہ پاکستان کوفائدہ ہی ہوا ہے۔سیاست میں بھی ذوالفقارعلی بھٹوکے بعدعمران خان ایک ایسالیڈرپاکستانی قوم کوملاہے جوپاکستان کے نوجوانوں کوایجوکیٹ کررہاہے، اس کے علاوہ عمران خان کی وجہ سے ایسے لوگ ووٹ ڈالنے کیلئے باہرنکل رہے ہیں جوکبھی ووٹ ڈالنے نہیں جاتے تھے ویسے بھی عمران خان جیسے لوگ صدیوں بعدپیداہوتے ہیں۔
پچھلے دنوں میری عمران خان سے کنٹینرمیں ملاقات ہوئی تھی جہاں عمران خان نے مجھ سے کہاکہ آپ نوجوان ہیں اسلئے میں چاہتاہوں کہ تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے آپ پاکستانی نوجوانوں کوکوئی میسج دیں جس پرمیں نے انکارکردیاکیونکہ مجھے عمران خان کی شخصیت پرکوئی اعتراض نہیں ہے لیکن مجھے عمران خان کی ٹیم پربہت سے اعتراضات ہیں،ویسے بھی میں ہمیشہ غیرجانبداریت کوپسندکرتاہوں اوریہ چاہتاہوں کہ صرف تحریک انصاف ہی نہیں بلکہ پاکستان کی ہرسیاسی جماعت جواقتدارمیں آئے وہ ملک میں عدل وانصاف کانظام قائم کرے۔میری پاکستان کی کسی بھی سیاسی پارٹی سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے اورمیری ہمیشہ سے یہی کوشش رہی ہے کہ جوبھی سیاسی پارٹی ملک کیلئے بہترہواسے سپورٹ کروں اوہرسیاسی پارٹی میں موجودخرابیوں کی نشاندہی کروں تاکہ وہ مزیدبہتراندازسے ملک کوچلاسکے۔
اب بھی وقت ہے کہ ہنگامی بنیادوں پرملک میں عدل وانصاف کانظام قائم کرنے کی بھرپور کوششیں کریں اورسیاسی انتقامی کاروائیوں کی بجائے ناراض سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل بیٹھ کرمسائل کاکوئی جامع حل تلاش کریں ۔

مزید :

کالم -