جنوبی ایشیائی ممالک میں بھارتی تخریب کاری
ون بیلٹ اینڈ روڈ فورم کا بائیکاٹ کر کے پاکستان کو تنہا کرنے کی سازشیں رچانے والا بھارت عالمی منصوبے سے الگ تھلگ ہو کر رہ گیا۔ بھارت نے یہ بہانہ تراشا ہے کہ سی پیک منصوبے میں کشمیر شامل ہے جو ایک متنازعہ علاقہ ہے۔سی پیک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی ایسے منصوبے کا حصہ نہیں بنے گا ،جس سے اس کی خود مختاری کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
بھارت سی پیک سے اس لئے نالاں ہے کہ یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی کا منصوبہ ہے۔ اور پاکستان کی ترقی کسی بھی طرح بھارت کو منظور نہیں، بلکہ جنوبی ایشیاء کے کسی بھی ملک کی ترقی اور خوشحالی بھارت کو قبول نہیں۔ بھارت جنوبی ایشیا میں اپنے تمام ہمسایہ ممالک میں تخریبی سرگرمیوں میں مصروف ہے جنکا مقصد ان ملکوں میں سیاسی عدم استحکام پیدا کر کے بھارت کا اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ بھارت کی ایجنسی ’’را‘‘ نیپال، بھوٹان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان میں مذموم سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ جن کی وجہ سے ان ممالک کی سلامتی کیلئے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
نیپال میں را کے ایجنٹ نیپالی باغیوں کی کھل کر مدد کر رہے ہیں اور انہیں نیپال کے خلاف بغاوت پر اکسارہے ہیں۔ اسی طرح بھوٹان میں بھی اقتدار اعلٰی کے خلاف بھارت نے اپنی سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں۔ وہاں ’’را‘‘ کے ایجنٹ عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان ایجنٹوں نے بھوٹان میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں، کیونکہ بھارت بھوٹان پر مکمل طور پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ جس طرح بھارت نے سکم کی ریاست پر پچھلے کئی سال سے قبضہ کر رکھا ہے اور اس سے پہلے ’’را‘‘ کے ایجنٹ سکم میں کھلم کھلا کام کر رہے تھے۔
بھارت نے اسی طرح بنگلہ دیش میں بھی عدم استحکام پیدا کرنے کی خاطر مہم شروع کر رکھی ہے، جس کے ذریعے بھارت باغیوں کی مدد کر رہا ہے۔ بھارت نے 1970ء میں مکتی باہنی نامی نام نہاد تنظیم قائم کرکے بنگلہ دیش کو اپنے میں ضم کرنے کی کوشش کی مگر بھارت کی دال نہ گل سکی اور نئی دہلی کو بنگلہ دیش میں کوئی پذیرائی نہ مل سکی۔
جنوبی ایشیاء کے ایک اور ملک سری لنکا میں ’’را‘‘ کے ایجنٹ سری لنکا کی سالمیت کے خلاف کام کر رہے ہیں۔ بھارتی ایجنٹ سری لنکا میں تامل باغیوں کو مدد اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف بھارت کی ان مذموم سرگرمیوں کا مقصد سری لنکا کی حکومت کو ختم کر کے بھارتی ترنگا کے عمل درآمد میں لانا ہے۔
بھارت جنوبی ایشیاء میں اپنے تمام ہمسایہ ممالک، بلکہ دور دراز ملکوں بشمول افغانستان میں تخریبی سرگرمیوں میں مشغول ہیں۔بھارت جو کہ ہمیشہ سے اس انتظار میں رہا کہ اس کو افغانستان کی سرزمین پر قدم جمانے اور پاکستان پر عقب سے وار کرنے کا موقع ملے ، نے افغانستان میں نہ صرف اپنے انٹیلی جنس اداروں کا جال بچھایا، بلکہ سفارتکاروں کی آڑ میں اس نے تربیت یافتہ دہشت گرد بھی افغانستان بھیج دیے۔ ’’را‘‘ کے ایجنٹ افغانستان سے افغانیوں کے بھیس میں پاکستان میں داخل ہو کر یہاں دہشت گردی پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں۔
کابل میں بعضں ایسے عناصر بھی ہیں جو کہ پاکستان اور افغانستان کے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ قندھار میں قائم ہونے والا بھارت کا یہ قونصل خانہ روز اول ہی سے سازشوں کی آماجگاہ ہے۔کبھی اس قونصل خانے میں ابتداً بھارتی خفیہ ایجنسی’’را‘‘ کے محض چھ اہلکار متعین تھے۔ جن کی اخباری اطلاعات کے مطابق تعداد اب بہت بڑھ چکی ہے۔
پاکستان کے خلاف بھارتی ایجنسیوں کی عرب ممالک میں دہشت گردی کے ثبوت موجودہیں اور یہ ایجنسیاں فرقہ واریت کے لئے بھی فنڈز مہیا کر رہی ہیں۔ سعودی عرب میں بھارتی سفارتخانہ دہشت گردی کی علامت بن گیا ہے۔ سفارتکار دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں۔جدہ میں دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار افراد کے بھارتی سفارتکاروں سے تعلقات کا ثبوت مل چکاہے۔
مشرق وسطیٰ کے دوسرے ملکوں میں بھی بھارت کے سفارتی عملے کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ وسطی ایشیائی ریاستوں تاجکستان، ازبکستان، کرغستان، آذربائیجان وغیرہ میں بھی بھارت اپنی سرگرمیوں کا جال بچھارہا ہے۔ بھارت سارے جنوبی ایشیاء، بلکہ وسطی ایشیاء میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے اور بھارت کے عزائم اب ڈھکے چھپے نہیں رہے۔
بھارت جیو اور اور جینے دو کی پالیسی کے بجائے اپنے ارد گرد کے ہمسایہ ملکوں میں سیاسی توڑ پھوڑ کے ذریعے ان ملکوں کو نہ صرف اپنی منڈی بنانا چاہتا ہے، بلکہ تمام اقتصادی وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
بھارت اپنے حجم اور وسائل کے اعتبار سے خطے کا سب سے بڑا ملک ہے۔ بڑا ملک ہونا کوئی خرابی کی بات نہیں۔ بشرطیکہ وہ اپنے ہمسایوں کیلئے اندیشوں اور خدشات کا سر چشمہ نہ ہو۔ بد قسمتی سے بھارت اپنی توسیع پسندی پر مبنی پالیسی کی وجہ سے اپنے ہمسایہ ممالک کیلئے خطرے کی علامت بنا رہتا ہے، جس کا سب سے بڑا ثبوت تو یہی ہے یہ خطہ جنوبی ایشیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جو بھارت کے رویے سے کسی نہ کسی طرح نالاں نہ ہو۔ رہا پاکستان تو اس کے ساتھ تو اسکی تقسیم ہند کے وقت سے چپقلش چلی آرہی ہے۔
جسکی سب سے بڑی وجہ تنازعہ کشمیر ہے اور دونوں کی تین جنگیں ہو چکی ہیں۔بھارت کی انتہا پسند اور فرقہ پرست تنظیموں نے بھارت کے علاوہ کئی ممالک میں اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں۔ یہ انتہا پسند ہندو تنظمیں پاکستان کے وجود کے خلاف ہیں اور انہوں نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔