افغانستان 2غیر ملکی قیدیوں کے بدلے 3اہم طالبان قیدیوں کی رہائی مؤ خر

افغانستان 2غیر ملکی قیدیوں کے بدلے 3اہم طالبان قیدیوں کی رہائی مؤ خر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کابل(آن لائن/ این این آئی)افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے دو غیر ملکی مغویوں کے بدلے میں تین اعلیٰ طالبان قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی گئی ہے، یہ بات ایک ترجمان نے گزشتہ روز بتائی۔ غنی کے ترجمان صادق صدیقی نے ٹوئٹر پر بتایا کہ طالبان قیدی ابھی تک افغان حکومت کے پاس قید ہیں، طالبان کا شرائط پورا نہ کرنے کی وجہ سے قیدیوں کے تبادلے میں تاخیر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت افغانستان کے قومی مفادات کی روشنی میں قیدیوں (بقیہ نمبر23صفحہ12پر)

کے تبادلے کے عمل کا جائزہ لے گی۔انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ غنی نے منگل کو یہ کہتے ہوئے قیدیوں کے تبادلے کا اعلان کیا تھا کہ طالبان قیدیوں کو جو بگرام جیل میں قید ہیں، کو مشروط طور پر رہا کیا جائے گا۔ ان میں 2014ء میں پکڑے جانیوالے انس حقانی شامل ہے جس کا بڑا بھائی طالبان کا نائب سربراہ اور طالبان سے وابستہ بدنام حقانی نیٹ ورک کا سربراہ ہے۔ دو غیر ملکی مغویوں امریکی شہری کیون کنگ اور آسٹریلوی ٹموتھی ویکس کو اگست2016ء میں کابل میں فوجی یونیفارم پہنے مسلح افراد نے اغواء کیا تھا۔ غنی نے کہا ہے کہ ان کی صحت دہشت گردوں کی حراست میں خراب ہورہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں افراد جو پروفیسرز ہیں کی رہائی ان کی حکومت اور طالبان کے درمیان غیر باضابطہ براہ راست مذاکرات شروع کرنے کے لئے راستہ ہموار کرے گی جو طویل عرصے سے غنی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے سے انکار کررہے ہیں۔دریں اثناء افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریبی علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے دو وفاقی وکلا کو قتل کر دیا ہے جبکہ حملے میں مزید دو وکیل زخمی بھی ہوئے۔افغان میڈیا کے مطابق حملے کا شکار ہونے والے چاروں وفاقی وکلا ہفتے کو وفاقی دارالحکومت کابل کے شمال میں واقع بگرام کی طرف جا رہے تھے کہ انہیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔نیشنل اٹارنی جنرل کے دفتر کے ترجمان جمشید رسولی نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ پراسیکیوٹرز بگرام ایئرفیلڈ پر واقع جیل کی طرف جا رہے تھے کہ انہیں فائرنگ کر کے قتل کردیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مذکورہ جیل میں حقانی نیٹ ورک کے بانی اور اہم طالبان رہنما سراج الدین حقانی کے بھائی انس حقانی بھی قید ہیں۔سرکاری وکلا کو قتل کرنے کا یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر پیش آیا جب طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ معاہدے طے پانے کے باوجود التوا کا شکار ہو گیا ہے۔
افغانستان