اب عوام کو ریلیف دیں 

اب عوام کو ریلیف دیں 
اب عوام کو ریلیف دیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ کپتان کی مقبولیت ابھی برقرار ہے،لیکن اس کامطلب یہ بھی ہے کہ لوگ وزیراعظم عمران خان سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں۔ اب عمران خان اور اُن کی ٹیم کے پاس دو راستے ہیں کہ اسی طرح لوگوں کے صبر کا امتحان لیتے رہیں یا پھر اس موقع سے فائدہ اٹھا کر اگلے اڑھائی برسوں میں ایسے کام کر جائیں، عوام یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ انہوں نے کپتان سے ”نیا پاکستان“ کے ضمن میں جو توقعات وابستہ کی تھیں، وہ پوری ہو گئی ہیں۔ تحریک انصاف اور وزیراعظم عمران خان کو یہ حقیقت نہیں بھولنی چاہئے کہ اُن سے عوام کی امیدیں اِس لئے بھی ٹوٹنے نہیں پا رہیں کہ دوسری طرف جو لوگ موجود ہیں، عوام اُن سے مایوس ہیں۔ ماضی کے تیس پینتیس سال جن لوگوں کوآزماچکے ہیں،انہیں دوبارہ آزمانانہیں چاہتے، دوسرے لفظوں میں عوام کے پاس ابھی ایسا کوئی آپشن موجود نہیں،جس کے لئے وہ کپتان سے منہ پھیر لیں۔ کیا عوام کی اس مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھا کر انہیں کوئی بڑا ریلیف دینے سے اجتناب کرنا چاہئے؟ یا ساری توجہ اس نکتے پر مرکوز کر دینی چاہئے کہ عوام کو الیکشن مہم میں جو خواب دکھائے گئے تھے، اُن کی تکمیل کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔


وزیراعظم اور اُن کے مشیروں کو یہ بات بھی تسلیم کر لینی چاہئے کہ اپوزیشن میں جو تھوڑی بہت جان پڑی ہے، وہ بھی اُن کی ناقص کارکردگی کا نتیجہ ہے،وگرنہ سب جانتے ہیں کہ کچھ عرصہ پہلے تک تو اپوزیشن کے لئے ڈھنگ کا جلسہ تک کرنا مشکل تھا۔معاشی محاذ پر پے در پے ناکامیوں اور مہنگائی پر قابو پانے میں حد درجہ ہزیمتوں کی وجہ سے عوام کا حکومت پر سے اعتبار ختم ہونا شروع ہوا،تاہم دوسری طرف عوام کے پاس کوئی ایسا روزن نہیں، جس سے انہیں ریلیف ملنے کی امید ہو، اِس لئے کپتان کی طرف دیکھتے رہے۔ پی ڈی ایم کی تحریک پر نظر ڈالی جائے تو اس کے مطالبات یا ایجنڈے میں ایسی کوئی کشش نہیں کہ عوام اس کی طرف کھنچتے چلے آئیں،سوائے اُس غصے کے جو اُن کے اندر حکومت کی مہنگائی روکنے میں ناکامی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

اپوزیشن کے پاس اور کوئی ایسا مقناطیس نہیں جو لوگوں کو حکومت کے خلاف گھروں سے نکال سکے۔یہ اتنی بنیادی حقیقت ہے جسے حکومت ِ وقت کو سمجھ جانا چاہئے تھا،لیکن حیرت ہوتی ہے جب تحریک کے دِنوں میں بھی حکومت کبھی بجلی کی قیمت بڑھا دیتی ہے اور کبھی چینی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس نہیں لیتی۔ حکومتی وزراء چونکہ اس حوالے سے تو حکومت کا دفاع کر نہیں سکتے،اِس لئے وہ اپوزیشن پر کرپشن بچاؤ مہم کا الزام لگا کر سرخرو ہو جاتے ہیں۔ایسی باتوں سے عوام کو بھلا کیا ریلیف مل سکتا ہے؟احتساب کا ڈھنڈورا پیٹنا بھی حکومت کا کام نہیں،یہ نیب کا کام ہے اور اُسے کرنے دیا جائے۔ اب تو صاف لگ رہا ہے کہ حکومت اپنی بُری کارکردگی کو چھپانے کے لئے احتساب کا نعرہ لگاتی ہے۔ وزیراعظم کے اس جملے میں بھی عوام کے لئے کوئی کشش نہیں رہی کہ یہ سب این آر او مانگ رہے ہیں، آج انہیں دے دوں تو کل یہ تحریک ختم کر دیں گے۔

ایک طرف وزیراعظم اور وزراء یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ملک کے تمام معاشی اشاریے مثبت جا رہے ہیں اور معیشت بہتر ہو رہی ہے، دوسری  طرف عوام پر مہنگائی کا بوجھ ہر نئے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ ریلیف دینے کی باری آتی ہے تو پٹرول ڈیڑھ روپیہ لٹر بھی بڑی مشکل سے سستا ہوتا ہے، بڑھاتے وقت بے دریغ اضافہ کر دیا جاتا ہے،جبکہ چینی کے معاملے میں یہ خبریں تو آتی ہیں کہ مقدمات درج ہو رہے ہیں،گرفتاریاں بھی متوقع ہیں،مگر حکومت چینی کے نرخ کم کرانے میں بالکل بے بس نظر آتی ہے۔آٹے جیسی بنیادی جنس بھی عوام کے لئے جنس ِ نایاب بن جاتی ہے، جبکہ ہم ایک زرعی ملک ہیں۔ یہ وہ حکومت ہے،جس نے کئی دہائیوں بعد پہلی بار ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہیں کیا،اُلٹا انکم ٹیکس کا سلیب کم کر کے ٹیکس بڑھا دیئے۔ عام سا سوال یہ ہے کہ جب لوگوں کی آمدنی میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تو وہ بڑھی ہوئی قیمتوں کے مطابق وسائل کہاں سے لائیں گے؟آئی ایم ایف کی کوئی شرط نہ ماننے کا دعویٰ لے کر آنے والی حکومت نے آئی ایم ایف کی ایسی شرائط بھی مان لیں جو وہ خود بھی ناممکن سمجھتے تھے۔ہر چیز پر سبسڈی ختم کر دی، تنخواہوں میں اضافہ روک دیا، بجلی مہنگی کر دی، گیس کے نرخ بڑھا دیئے، ایسی اشیاء پر بھی ٹیکس لگا دیئے جو پہلے عوام کو بغیر ٹیکس کی وجہ سے سستے داموں مل جاتی تھیں۔


وزیراعظم عمران خان کی خوش قسمتی یہ ہے کہ اپوزیشن خود اپنے لئے مشکلات پیدا کر لیتی ہے۔ وہ بظاہر کوشش عمران خان کو گرانے اور تنہا کرنے کی کرتی ہے،مگر سہارا عمران خان کو دے جاتی ہے۔  گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کے اثرات پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک پر بھی مرتب ہوں گے، تاہم یہ وزیراعظم عمران خان کے لئے بھی ایک اہم موقع ہے کہ وہ عوام کی مشکلات کم کرنے کے لئے اپنی ساری توجہ مرکوز کر دیں تاکہ عوام اُس بیانیہ سے متاثر نہ ہوں، جو اُن کے خلاف اپوزیشن عام کئے ہوئے۔

مزید :

رائے -کالم -