ففتھ جنریشن……اورہیپی ریٹائرمنٹ جنرل باجوہ  

ففتھ جنریشن……اورہیپی ریٹائرمنٹ جنرل باجوہ  
ففتھ جنریشن……اورہیپی ریٹائرمنٹ جنرل باجوہ  

  


 ہم ففتھ جنریشن وار فیئر کے دورسے گزر رہے ہیں یہ میڈیا کے ذریعے لڑی جانے والی جنگ ہے، اس کا سب سے بڑا ہتھیار افواہیں ہیں وہ بیانیہ ہے جس کا حقیقت سے تعلق نہیں ہوتا مگر اسے دورِ عصر کی سب سے معتبر سچائی بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔ پانچویں نسل کی جنگ عالمی سطح سے سکڑتی اور سمٹتی ہوئی ملک اور معاشرے سے بھی آگے گھروں تک بھی آ پہنچی ہے۔ گھروں میں تو شایدپہلے سے کسی اور نام سے موجود تھی۔ ففھ جنریشن وار فیئر کو ہالو گرافک ٹیکنالوجی کے تناظر میں بھی سمجھا جا سکتا ہے۔ کچھ عرصہ ہوتا ہے چین کے شہر یویانگ کے لوگوں نے سمندر کے اوپر بادلوں میں قدیم شہر کو آباد دیکھا۔ بادلوں میں بسا یہ شہر کچھ  وقت کے بعد غائب ہو گیا مگر اس شہر کی بڑی قدیم طرز کی عمارتیں اور ان کا آسمان پر بادلوں میں موجود ہونا اپنے پیچھے بہت سے سوالات چھوڑ گیا۔ اس کی ویڈیو بنائی گئی جسے دیکھنے کے بعد بہت سے تبصرے اور سوالات پر اسراریت کو جنم دے رہے ہیں۔ اس منظر نامے پر تھوڑا سا غور کیا جائے تو یہ نظر کے دھوکے کے سوا کچھ نہیں اور یہ سب کچھ ہالو گرافک ٹیکنالوجی کے ذریعے خاص مقاصد کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی اور اس کے مقاصد پر پھر کبھی بات کریں گے۔ آج اتنا بتانا مقصود تھا کہ کس طرح اس ٹیکنالوجی کے ذریعے خیالی شہر بسا دیئے جاتے ہیں جو حقیقت سے قریب تر تو لگتے ہیں مگر ان کا وجود تک نہیں ہوتا۔ ففتھ جنریشن وار فیئر میں بھی ایسا ہی کچھ ہوتا ہے۔ آج ہم اس وار فیئر کے ہتھیار افواہوں سے کس حد تک متاثر ہوتے ہیں۔ ایک لمحے میں حقیقت اوجھل ہو کر غبار کی تہہ تلے چلی جاتی ہے۔ حقائق کو بادل ڈھانپ لیتے ہیں۔ 


عمران خان کو لانگ مارچ کے دوران نشانہ بنایا گیا۔ وہ حملے سے بچ تو نکلے مگر شدید زخمی ہوئے۔ کنٹینرپر خون گرا، ان کو ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے بقول انہیں چار گولیاں لگیں۔ ایک دو روز کے بعد کہا جانے لگایہ سب ڈرامہ ہے کوئی گولی نہیں لگی۔پھر انہیں اپنے زخم دکھانا پڑے، کلثوم نواز مرحومہ لندن ہسپتال میں آخری سانس لے رہی تھیں پاکستان میں کچھ لوگ اسے ڈرامہ بازی کہہ رہے تھے اپنی بیماری کو بیماری ثابت کرنے کے لیے انہیں مرنا پڑا۔ شہباز شریف کو شاید دوسری یا تیسری بارکرونا ہوا ہے۔ پہلے تو اسے عدالتوں میں پیشی سے بچنے کے لیے ڈرامہ کہاگیا اوراب آرمی چیف کی تقرری کو تاخیر میں ڈالنے کے لیے ڈرامہ رچانے کی بات کی جا رہی ہے۔ اعظم سواتی پر تشدد اور ان کی ویڈیو کو فیک کہنے والے بھی میدان میں آئے۔ محمد زبیر کی ویڈیو پر بھی ایک رائے نہیں ہے۔ ارشد شریف کے قتل پر چند روز بعد نئی تھیوری سامنے آ جاتی ہے۔ ہر تھیوری پہلے والی سے زیادہ مستنداور معتبر لگتی ہے۔ حقیقت کیا ہے وہ ایسی تھیوریوں کے دبیز پردوں میں لپیٹ تو نہیں گئی؟ شہباز شریف ڈیلی میل کے خلاف لندن کی عدالت گئے۔اب ان کی سٹے کی درخواست کو پذیرائی نہیں ملی اور انہیں اس روز کی سماعت کے اخراجات ادا کرنے کو کہا گیا ہے۔اس پر دونوں فریق اپنی اپنی کامیابی کے دعویدار ہیں۔حقیقت کیا ہے؟عمران خان کی توشہ خانہ گھڑی کی فروخت کا چرچا ہے۔اس قضئے نے پھر سر اُٹھایا ہے۔ مخالفین گھڑی کے دبئی میں فروخت کے شواہد پیش کررہے ہیں۔ خان کا پاکستان ہی میں فروخت پر اصرار ہے۔سچ کیا ہے؟


جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں۔ ان کے الودعی دورے جاری ہیں، مگر بدستور توسیع کی باتیں بھی ہو رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے مشاورت کے جال کو زیادہ ہی پھیلا دیا ہے۔ یہ ان کا صوابدیدی اختیار ہے۔ نئے آرمی چیف کی تقرری کا اعلان کر کے وہ ملک میں جاری ہیجانی کیفیت کا آسانی سے خاتمہ کر سکتے ہیں۔ اس میں جتنی تاخیر ہو گی افواہ ساز فیکٹریاں اتنی ہی سرگرم ہوں گی۔مسلم لیگ(ن) کی قیادت کی طرف سے یہ مؤقف بھی سامنے آیا کہ تقرری سنیارٹی اور میرٹ کی بنیاد پر ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی یہ افواہیں بھی پھیلنے لگیں کہ سنیارٹی لسٹ میں ردوبدل کیا جا رہا ہے۔ اب سنیارٹی میں دور کی کوڑی لانے والے نہ جانے کیا ہیر پھیر ڈھونڈ لائے ہیں۔ جنرل عاصم منیرشاہ آج کی تاریخ میں سب سے سینئرجنرل ہیں ان کی ریٹائرمنٹ27نومبر کو ہونی ہے۔ 27نومبر ہی جوائنٹ سروسز کے چیف جنرل ندیم رضا کی مدت کی آخری تاریخ ہے۔ اگر سنیارٹی کو دیکھا جائے توپاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابرسدھو سب سے سینئر ہیں۔ قرعہ ان کے نام نکل سکتا ہے مگر ایسا کم کم ہی ہوتا ہے۔ یہ عہدہ عموماً بری فوج کے حصے میں آتا رہا ہے۔ حالات اور سنیارٹی کی بنا پر جنرل عاصم منیر اس کے حقدار ہو سکتے ہیں۔ ان کو اس عہدے پر تعینات کر دیا جاتا ہے یا وہ27نومبر کو ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ تو ساحر شمشاد مرزا سینئر موسٹ ہوں گے۔ ان کے بعد جنرل اظہر عباس ہیں۔ ان میں سے ایک وزیر اعظم کی صوابدید کے مطابق آرمی چیف بن سکتا ہے۔


جنرل باجوہ کو وزیراعظم میاں نواز شریف کی طرف سے نومبر 2016ء میں آرمی چیف بنایا گیا تھا۔ چار  جرنیلوں کے تقرری کے لیے نام سامنے آئے تو جنرل باجوہ کے خلاف ایک مہم بھی چلی تھی۔ وہ جھوٹ پر مبنی الزامات تھے جس کا وزیر اعظم نے کوئی اثر نہیں لیا۔  یہ ففتھ وار فیئر دور ہے جس میں حقیقت کی تہہ تک پہنچنا بعض اوقات کیا اکثر ناممکن کی حد تک مشکل ہو جاتا ہے مگریہ حقیقت ہے کہ جنرل باجوہ با عزت ریٹائر ہورہے ہیں۔ ہیپی ریٹائرمنٹ، الوداع جنرل صاحب۔نئے آرمی چیف کوخوش آمدید۔ابھی نئے آرمی چیف کا نام سامنے نہیں آیا۔وہ جو بھی ہونگے انہوں نے بھی ایک دن ریٹائر ہوناہے۔ففتھ وار فیئر ہو یا کچھ بھی اٹل حقیقتوں پر اثر نہیں پڑتا۔ناقابلِ تردید حقیقت یہی ہے کہ ملازمت کرنیوالے نے ریٹائر ہونا اور دنیا میں آنے والے نے ایک دن کوچ کرنا ہی ہوتا ہے۔ 

مزید :

رائے -کالم -