حکومت کا ود ہولڈنگ ٹیکس 0.2 فیصد کرنے کا فیصلہ، تاجر وں سے مسائل حل کرنے کیلئے پیکج تیار
لاہور(اسد اقبال) وزارت خزانہ کی ہدایت پر ریو نیو میں اضافہ کے لیے ایف بی آر کی جانب سے دی جانے والی بنک ٹرانزیکشن ٹیکس کی تجویز کے بعد اس ٹیکس کو لاگو نہ کر نے کے حوالے سے تاجر تنظیموں نے جہاں اس ٹیکس کے خلاف آواز اٹھائی وہیں معاشی سر گر میوں پر بھی منفی اثرات مر تب ہوئے تاہم تاجرگروپوں کی جانب سے احتجاج کے بعد حکو مت نے اس ٹیکس کو اعشاریہ چھ فیصد کی بجائے اعشاریہ تین فیصد کا فیصلہ کیا جس کو تاجر برادری نے مستر د کر دیا جس پر حکو مت اور تاجر و صنعتکار تنظیموں میں مذاکرات کے دور بھی چلے جو کسی مثبت حل کے بغیر کسی نتیجہ پر نہ پہنچ سکے۔ ذرائع کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس اور دیگر مسائل حل کرنے کیلئے پیکج تیار کرلیا گیا ہے اورحکومت کی جانب سے عائد کیے گئے ود ہولڈنگ ٹیکس کو 0.3 فیصد سے کم کیے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے بنک ٹرانزیکشن ٹیکس کو اعشاریہ تین فیصد سے کم کر کے اعشاریہ دو فیصد کی جائے گی علاوہ ازیں چھوٹے تاجروں سے 3 سال فکسڈ ٹیکس وصولی اور آڈٹ سے استثنیٰ قرار دیئے جانے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق سالانہ 50 لاکھ ٹرن اوورز کرانے والے تاجروں کو سیلز ٹیکس بھی جمع نہیں کرانا ہوگا ۔ ایف بی آر نے تمام بنکوں سے کی جانیوالی 50 ہزار سے زائد کی ٹرانزیکشن پر وصول کیے جانے والے ود ہولڈنگ ٹیکس کا ریکارڈ بھی طلب کیا تھا جو کہ بنکوں کی جانب سے فراہم کردیا گیا تھا ۔ اس ضمن میں نان فائلز تاجروں کو نوٹسز ملنا شروع ہوگئے ہیں ۔ واضح رہے کہ قومی تاجر اتحاد کے وائس چیئر مین جاوید اقبال بٹ اور انجمن تاجران پاکستان کے صدر خالد پرویز نے پر یس کانفر نس کر تے ہوئے اس ظالم ٹیکس کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ حکو مت کو باآور کروایا ہے کہ اگر وزارت خزانہ نے ود ہو لڈنگ ٹیکس واپس نہ لیا تو ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا جائے گا ۔ جس کے لیے قو می تاجر اتحاد اور انجمن تاجران نے مختلف شہروں کے تاجر نمائندوں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔