وزیراعظم پُرامید، دو سال میں ترقی ہوگی، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بھی!

وزیراعظم پُرامید، دو سال میں ترقی ہوگی، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بھی!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ چودھری خادم حسین

وزیراعظم محمد نوازشریف حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے بہت پُرامید نظر آئے اور انہوں نے اپنی تقریر میں بھی اس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کو لوڈشیڈنگ ختم ہوتی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے ماضی میں ترقیاتی کام نہ ہونے پر نکتہ چینیکی اور کہا کہ آئندہ دو سال کے اندر جو کام ہوں گے ان کے بعد ملک میں خوشحالی نظر آئے گی اور عوام کو بجلی کے بھاری بلوں سے بھی نجات ملے گی۔
وزیراعظم نے چین کے تعاون سے بننے والے 1230میگاواٹ کے پاور ہاؤس کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا جو ایل پی جی پر چلے گا۔وزیراعظم اب تک تین نئے پاور پلانٹوں کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھ چکے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہوگئی۔ اس سے قبل شیخوپورہ میں بھی ایل پی جی پاور سٹیشن کا سنگ بنیاد رکھا جا چکا، یوں وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے مطابق پنجاب میں 3600میگاواٹ کے منصوبے مکمل ہوں گے۔
وزیراعظم جس وقت سنگ بنیاد رکھ رہے تھے تو اسی روز بجلی کی لوڈشیڈنگ میں اضافہ کر دیا گیا کہ ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی کے باعث پن بجلی کی پیداوار کم ہوئی ہے، اب شہروں میں بارہ اور دیہات میں سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوگی، یہ سلسلہ اب نئے موسم کی مہربانی تک چلے گا کہ ڈیموں سے پانی کا اخراج اب ارسا کی تقسیم کے مطابق ہوگا اور یہ کوئی راز نہیں، یہ تو سب کے علم میں ہے کہ ڈیموں میں ذخیرہ کیا گیا پانی فصلوں کے لئے بوائی کے موقعہ پر ریلیز کیا جاتا ہے باقی دنوں میں جتنا آتا ہے اتنا ہی نیچے بھیج دیا جاتا ہے یا پھر تھوڑا زیادہ خارج ہوتا ہے اس کمی کے باعث کئی ٹربائن بند ہو جاتیں اور بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔
یہ کوئی بڑا راز نہیں، سوال تو یہ ہے کہ حکومت کی وزارت پانی و بجلی اور متعلقہ محکمے کیا کررہے ہیں، یہ سب ان ماہرین کے علم میں بھی ہے جو سرکار سے بڑی بڑی تنخواہیں لے رہے ہیں تو پھر یہ وقت آنے سے پہلے ایسا انتظام کیوں نہیں کیا جاتا کہ نجی کمپنیوں سے مطلوبہ بجلی حاصل کی جائے، اب تو موسم تبدیل ہوا، گھریلو صارفین تو کئی روز سے اے سی بندکر چکے ہیں۔ سرکاری اے سی حکماً بند کرائے جا سکتے ہیں اور یوں اس بچث کا بھی فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کو ادھر بھی غور کرنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ نیپرا پر تو برسے لیکن وہ نرخوں کا معاملہ ہے۔ لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کیوں پوچھ گچھ نہیں کی جاتی؟
گیس والے پاور ہاؤسوں کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریبات سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ گیس کہاں سے آئے گی تو یہ بات بھی سامنے آ گئی کہ روس کے ساتھ کراچی سے لاہور تک 2ارب ڈالر کی لاگت سے 1.2ارب مکعب فٹ گیس مہیا کرنے والی پائپ لائن بچھانے کا معاہدہ بھی ہو گیا اس کے ذریعے کراچی پہنچنے والی ایل پی جی کو لاہور تک پہنچایا جائے گا، کراچی میں ریفائنری کا کام پہلے ہی تکمیل پذیر ہے۔ یوں بظاہر کوئی ابہام نظر نہیں آتا، حکومت کو تفصیلی وضاحت کی ضرورت ہے اور ہوگی اسے کرنا بھی چاہیے۔

مزید :

تجزیہ -